پولیس نے بتایا کہ اسلامیہ کالج کے ہاسٹل میں پروفیسر بشیراحمد اور سکیورٹی گارڈ کے درمیان تکرار ہوئی جس کے بعد دونوں نے ایک دوسرے پر فائرنگ کی۔
پشاور یونیورسٹی کیمپس کی پولیس نے اردو نیوز کو بتایا کہ جائے وقوعہ سے کارتوس کے 5 خول ملے ہیں جبکہ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے خیبرمیڈیکل کالج بھجوا دیا گیا ہے۔
پولیس نے مزید بتایا کہ فائرنگ کے بعد سکیورٹی گارڈ فرار ہو چکا ہے تاہم گرفتاری کے لیے اس کے گھر پر چھاپہ مار ٹیمیں بھجوا دی گئی ہیں۔
پولیس کے مطابق پروفیسر اور چوکیدار کی پہلے بھی کسی بات پر تکرار ہوئی تھی۔
اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے ترجمان علی ہوتی نے اپنے بیان میں کہا کہ پروفیسر بشیر احمد کا تعلق مردان سے تھا اور وہ کالج میں انگلش پڑھاتے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مقتول اُستاد پروفیسرز کالونی میں رہائش پذیر تھے۔ اس واقعہ کی تفتیش ہو رہی ہے۔ عینی شاہدین کے علاوہ ہاسٹل میں لگے کیمروں کی مدد سے معاملے کو دیکھا جا رہا ہے۔
پروفیسر بشیر احمد کے قتل پر ٹیچنگ سٹاف ایسوسی ایشن اسلامیہ کالج نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ اس واقعہ کی شفاف انکوائری ہونی چاہیے۔