یاد رہے کہ امام محمد بن سعود نے 22 فروری 1727عیسوی کو پہلی سعودی ریاست قائم کی تھی۔ فاؤنڈیشن ڈے اسی یاد میں منایا جا رہا ہے۔
سرکاری خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق اس سال فاؤنڈیشن ڈے ’یوم بدینا‘ (وہ دن جس روز ہم نے آغاز کیا) کے عنوان سے منایا جا رہا ہے۔
یہ دن 300 برس قبل پہلی سعودی ریاست کے بانی قائدین سے سعودی شہریوں کے گہرے تعلق اور سعودی ریاست کی بنیاد سے قابل فخر وابستگی کا اظہار ہے۔
یوم تاسیس کے سلوگن میں پہلی سعودی ریاست کے دارالحکومت الدرعیہ اور اس کے دستور قرآن و سنت سے گہرے تعلق کا بھی اظہار ہے۔
ایس پی اے کے مطابق ’سعودی عوام کو امام محمد بن سعود کے قائم کردہ تاریخی ورثے پر فخر ہے۔ انہوں نے کثیر جہتی ریاست میں سماجی، سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی زندگی میں انفرادیت کا ریکارڈ چھوڑا ہے۔‘
’اس دور میں جزیرہ عرب کے باشندوں نے پہلی سعودی ریاست کے اقتدار میں چین و سکون کا سانس لیا تھا۔‘
دوسری سعودی ریاست امام ترکی بن عبداللہ بن محمد بن سعود نے قائم کی۔ شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمان الفیصل آل سعود نے تیسری سعودی ریاست کی داغ بیل ڈالی تھی۔
انہوں نے سعودی عرب کو عالم عرب، علاقے کے ممالک اور دنیا بھر میں جائز مقام دلایا۔
بانی مملکت کے بعد ان کے حکمراں بیٹوں نے مملکت سعودی عرب کی تعمیر و ترقی کے سفر کو آگے بڑھایا۔
اب سعودی عوام شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے روشن دور میں زندگی گزار رہے ہیں۔
سعودی عوام فاؤنڈیشن ڈے 300 سالہ یادیں تازہ کرنے کے لیے منا رہے ہیں۔ پہلی سعودی ریاست کے قیام کے بعد کے واقعات تاریخی کتابوں میں محفوظ ہیں۔
اس ریاست کو بنانے اور سنوارنے میں تین صدیاں صرف ہوئی ہیں۔ ریاست کی جڑیں مستحکم ہیں۔
سعودی ریاست معاشرے کے امن و امان کو سرفہرست رکھے ہوئے ہے۔ حرمین شریفین کی خدمت سعودی ریاست کا امتیاز ہے۔ معاشرے کے ہر فرد کے لیے خوشحال زندگی ریاست کی شناخت ہے۔
غیرمعمولی چیلنجوں کے ماحول میں ملک و قوم کی تعمیر و ترقی اور حکمرانوں و عوام کے درمیان ہم آہنگی کے رشتے مضبوط کیے جا رہے ہیں۔
1727 عیسوی کے بعد سے عصر حاضر تک سعودی ریاست کی طاقت کا راز عوام اور حکمرانوں کے درمیان قریبی تعلق کا رشتہ ہے۔