انگلینڈ کے مشرقی صوبے بیڈفورڈشائر میں سیاسی پناہ کے متلاشی غیرملکیوں کا کہنا ہے کہ وہ ہوٹل سے نکلنے سے ڈرتے ہیں کیونکہ مقامی لوگ ان کی ویڈیوز بنانا شروع کر دیتے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق اخبار دی گارڈین کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پناہ گزینوں میں زیادہ تر کا تعلق یمن، شام اور افریقی ملک اریٹریا سے ہے اور ڈنسٹیبل کے جس ہوٹل میں یہ رہ لوگ رہ رہے ہیں اس کے سامنے جمعے کو مقامی لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
اسی کے رہائشی ایک پناہ گزین نے دعوٰی کیا ہے کہ انتہائی دائیں بازو کے گروپ پیٹرییورٹک الٹرنیٹیو نے ہوٹل کے خلاف کتابچہ مہم چلائی جس میں یہ نعرہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’ یو پے، مائیگرینٹس سٹے۔‘
مزید پڑھیں
-
پناہ کی تلاش میں برطانیہ پہنچنے والے سینکڑوں افراد زیر حراستNode ID: 582126
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا خیال تھا کہ انگلینڈ میں اچھی زندگی گزارنے کا موقع ملے گا مگر کچھ نہیں بدل سکا۔‘
’ہم زیادہ تر ہوٹل سے باہر نہیں جاتے کیونکہ ہم خطرناک صورت حال میں ہیں۔‘
جان گرنی جو ڈنسٹیبل کے مقامی کونسلر ہیں، وہ سیاسی پناہ کے لیے وہاں آنے والوں کے مخالف ہیں۔
ان کی فیس بک پوسٹوں میں پناہ گزینوں کی تصویریں اور ویڈیوز دیکھی جا سکتی ہیں جن میں وہ ہوٹل کے اندر بھی نظر آ رہے ہیں اور باہر واک کرتے ہوئے، کیفے اور پارک میں گھومتے ہوئے بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔
ہوٹل میں موجود پناہ گزین کا مزید کہنا تھا کہ ’آخر کس وجہ سے یہاں کے مقامی افراد ہوٹل سے باہر گھوم رہے ہیں اور یہاں رہنے والوں کی تصویریں بنا رہے ہیں اور ہم اس حوالے سے کچھ کر بھی نہیں سکتے۔‘
ان کے مطابق ’اگر آپ کسی مقصد کے تحت مہمانوں کا پیچھا کرتے ہیں اور پھر ان کی تصویریں اور ویڈیوز آن لائن ڈالتے ہیں تو یہ ممکن ہے کہ پولیس دوسروں کو ہراساں کرنے پر آپ کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے۔‘