سعودی آرامکو کی چین کی انرجی سکیورٹی اور ترقی کے لیے سپورٹ
آرامکو مائع قدرتی گیس میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کر رہی ہے(فوٹو: عرب نیوز)
سعودی آرامکو کے سی ای او نے کہا ہے کہ ’سعودی عریبین آئل کمپنی نے چین کی طویل مدتی انرجی سکیورٹی اور ترقی کے لیے اپنی سپورٹ کی تصدیق کی ہے کیونکہ کمپنی پائیدار اہداف کو پورا کرنے کے لیے چینی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔‘
عرب نیوز کے مطابق 26 مارچ کو بیجنگ میں چائنہ ڈویلپمنٹ فورم سے خطاب کرتے ہوئے امین ناصر نے کہا کہ ’آرامکو کی کم کاربن مصنوعات بنانے کے لیے چین کے ساتھ شراکت داری اخراج کو کم کرنے والی ٹیکنالوجیز ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم چین کی طویل مدتی توانائی کی حفاظت اور چین کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے لیے توانائی اور کیمیکلز کا ایک ہمہ گیر ذریعہ بننا چاہتے ہیں۔‘
سعودی آرامکو کے سی ای او نے کہا کہ ’یہی وجہ ہے کہ ہم چین کی توانائی کی سپلائی کو دگنا کر رہے ہیں بشمول نئی کم کاربن مصنوعات، کیمیکلز اور جدید مواد جو اخراج کو کم کرنے والی ٹیکنالوجیز سے تعاون یافتہ ہیں۔‘
امین ناصر نے مزید کہا کہ ’آرامکو کا 2027 تک تیل کی پیداوار کو 13 ملین بیرل یومیہ تک بڑھانے کا منصوبہ چین کی طویل مدتی توانائی کی حفاظت کو مضبوط کرے گا۔‘
سعودی آرامکو کے سی ای او نے کہا کہ ’توانائی کے مستقبل کے بارے میں آرامکو کا نظریہ چین کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔ ہم چین کی طرح دہائیوں میں سوچتے ہیں۔‘
انہوں نے انکشاف کیا کہ آرامکو مائع قدرتی گیس میں عالمی سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کر رہی ہے۔
امین ناصر نے کہا کہ ’ہم اپنے پورٹ فولیو میں کم کاربن توانائی کو مستقل طور پر شامل کر رہے ہیں خاص طور پر بلیو ہائیڈروجن، بلیو امونیا، الیکٹرو فیول اور قابل تجدید ذرائع۔ ہم مائع قدرتی گیس میں داخلے کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔‘
واضح رہے کہ مارچ کے شروع میں سعودی آرامکو نے 2022 میں 46.46 فیصد کے ریکارڈ خالص منافع میں 604.01 بلین ریال تک اضافے کی اطلاع دی جو کہ تیل کی بڑھتی قیمتوں، فروخت کے بڑھتے ہوئے حجم اور ریفائنڈ مصنوعات کے مارجن میں بہتری کی وجہ سے ہے۔
مالیاتی نتائج کا اعلان کرنے کے بعد ایک پریس کانفرنس کے دوران امین ناصر نے عرب نیوز کو بتایا کہ توانائی کی منتقلی صرف اس صورت میں ہو گی جب استطاعت، فراہمی کی حفاظت اور پائیداری کو یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ’توانائی کی منتقلی کے اہداف کو مقررہ وقت کے اندر حاصل کرنے کے لیے تکنیکی ترقی اور جدت کے ذریعے مادی منتقلی بہت ضروری ہے۔‘
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ہم ٹیکنالوجی میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ ہمارے پاس 12 عالمی مراکز ہیں جن میں سے زیادہ تر پائیداری پر کام کرتے ہیں۔ آرامکو اور دیگر کے لیے مادی منتقلی بہت اہم ہے کیونکہ مادی منتقلی کے بغیر موسمیاتی تبدیلی کی خواہشات کو حاصل کرنا مشکل ہو جائے گا۔‘