پشاور ہائی کورٹ کی پہلی خاتون قائم مقام چیف جسٹس بننے والی مسرت ہلالی کون ہیں؟
ایڈوکیٹ رحمان اللہ نے کہا کہ جسٹس مسرت ہلالی دیگر خواتین وکلا کے لیے ایک روشن مثال بن گئی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پشاور ہائی کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی کو یکم اپریل سے قائم مقام چیف جسٹس تعینات کر دیا گیا ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی کی تقرری پشاور ہائی کورٹ کے موجودہ چیف جسٹس قیصر رشید خان کے ریٹائرمنٹ کے پیش نظر کی گئی ہے۔ جسٹس قیصر رشید 30 مارچ کو ریٹائر ہوجائیں گے۔
جوڈیشل کمیشن جب تک مستقل چیف جسٹس کا تقرر نہیں کرتا جسٹس مسرت ہلالی قائم مقام چیف جسٹس کے فرائض انجام دیں گی۔
موجودہ چیف جسٹس قیصر رشید اور سینئر ترین جج جسٹس روح الامین کی ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس مسرت ہلالی ہائی کورٹ کی سینیئر ترین جج ہے۔ جسٹس روح الامین 31 مارچ کو ریٹائر ہورہے ہیں۔
آئین اور قانون کے تحت سینیئر ترین جج کو چیف جسٹس مقرر کیا جاتا ہے۔ جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیشن سے منظوری کے بعد مسرت ہلالی پشاور ہائی کورٹ کی تاریخ کی پہلی خاتون چیف جسٹس ہوں گی۔
جسٹس مسرت ہلالی کون ہیں؟
جسٹس مسرت ہلالی کا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع مالاکنڈ سے ہے۔ ابتدائی تعلیم گاؤں سے حاصل کی جبکہ قانون کی ڈگری خیبر لا کالج آف پشاور سے حاصل کی۔
جسٹس مسرت ہلالی نے 1983 میں وکالت کا آغاز کیا۔ سال 1988 میں ہائی کورٹ اور 2006 سپریم کورٹ کا لائسنس حاصل لیا۔
1988 میں جسٹس مسرت ہلالی پشاور بار کی پہلی خاتون سیکریٹری منتخب ہوئیں۔
وہ 1992 سے 1994 تک بار کی نائب صدر رہی جبکہ 1997 میں دوسری بار سیکریٹری منتخب ہوئیں۔
جسٹس مسرت ہلالی سپریم کورٹ بار ایسویسی ایشن کے ایگزیگٹیوممبر بھی رہ چکی ہیں۔
جسٹس مسرت ہلالی سال 2001 بطور ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا تعیناتی ہوئیں۔ وہ چیئرپرسن انوائرمنٹل پروٹیکش ٹربیونل اور بطور صوبائی محتسب بھی خدمات انجام دے چکی ہیں۔
جسٹس مسرت ہلالی مارچ 2013 کو پشاور ہائی کورٹ میں بطور ایڈیشنل جج تعینات ہوئی اور ایک سال بعد ہی ان کو مستقل کر دیا گیا۔
صدر پشاور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن رحمان اللہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ خاتون کا چیف جسٹس بننا ایک خوش آئند اور تاریخ ساز فیصلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ محنت اور سچی لگن کے باعث مسرت ہلالی نے آج یہ مقام حاصل کیا۔
انہوں نے کہ جسٹس مسرت ہلالی ورکر طبقے سے تعلق رکھنے والی قابل وکیل ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی عدلیہ کی آزادی کے جدوجہد میں ہمیشہ پیش پیش رہی ہیں۔
ایڈوکیٹ رحمان اللہ نے کہا کہ جسٹس مسرت ہلالی دیگر خواتین وکلا کے لیے ایک روشن مثال بن گئی ہے۔