گزشتہ دنوں لاہور میں ایک بار پھر جہانگیر ترین گروپ کی ایک میٹنگ ہوئی جو بظاہر تو ایک افطار ڈنر تھا لیکن اس کو سیاسی پیرائے میں ہی دیکھا جا رہا ہے۔
مارچ کے آخر میں ہونے والی اس گروپ کی میٹنگ کو اینیورسری میٹنگ بھی کہا جا سکتا ہے کیونکہ دوسال قبل مارچ کے مہینے میں ہی جب تحریک انصاف کے دور میں جہانگیر ترین اور ان کے خاندان پر مقدمات بنائے گئے تو پہلی مرتبہ پی ٹی آئی کے اندر سے 30 ایم پی ایز کا گروپ کھل کر سامنے آیا تھا۔
اسی وقت سے اسے جہانگیر ترین گروپ کے نام سے موسوم کیا جا رہا ہے۔ بعد میں جب حمزہ شہباز وزیر اعلی پنجاب بنے تو یقینا اس گروپ کے اراکین اسمبلی نے کلیدی کردار ادا کیا۔ لیکن صورت حال اس وقت بدلی جب گزشتہ سال جولائی میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں اس گروپ کے امیدوار ن لیگ کی ٹکٹ پر الیکشن لڑے اور اکثریت ہار گئی۔
مزید پڑھیں
-
-
پاکستان ’ہائی رسک‘ ممالک کی فہرست سے باہر، ’یورپی منڈی تک رسائی‘
Node ID: 754141
-
اب سہولت کار جائیں گے اور نواز شریف آئے گا: مریم نواز
Node ID: 754186