شبوہ صوبے میں طوفانی بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب سے سڑکیں اور کھیتوں میں کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔
مقامی لوگوں نے بدھ کے روز ایک فوجی کی لاش برآمد کی جس کی موت اس وقت ہوئی جب سیلابی پانی نے
یمن کے جنوبی ابیان گورنریٹ میں احور کے قریب ایک فوجی کی لاش برآمد ہوئی ہے، فوجی کی موت اس کی گاڑی سیلابی پانی میں ڈوبنے کے سبب ہوئی ہے، گاڑی میں سوار دو فوجیوں کو بچا لیا گیا۔
جنوبی یمن میں دو شہریوں کی سیلاب کے باعث ہلاکت کی اطلاع ملی ہے جو پانی کے بڑے ریلے میں بہہ گئے۔
سوشل میڈیا ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ کئی یمنی بس ڈرائیور انتباہی بورڈ نظر انداز کررے ہوئے کئی علاقوں میں سیلاب زدہ سڑکوں کو عبور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق الحارثیہ، العلیہ اور طائز کے علاقوں میں اچانک سیلاب کی وجہ سے کم از کم 20 مکانات جزوی طور پر منہدم یا ڈوب گئے ہیں جس کے بعد رہائشیوں کو مجبور ہو کر اپنے گھروں کو چھوڑنا پڑ رہا ہے۔
سیلاب سے متاثرہ افراد نے اپنی مجبوری ظاہر کرتے ہوئے رمضان المبارک کے دوران فوری مدد کی اپیل کی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دو برس میں شدید بارشوں اور سیلاب نے یمن کے درجنوں شہریوں کی جان لے لی ہے جب کہ گھروں کو تباہ کر دیا ہے، بے گھر افراد کے کیمپوں کو بھی نقصان پہنچا ہے اور ہیضہ جیسی بیماریوں کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے۔
دریں اثناء محکمہ موسمیات کے قومی مرکز نے رواں ہفتے یمن کے کئی علاقوں میں بارش اور سیلاب کی پیش گوئی کی ہے اور رہائشیوں کو آبی گزرگاہوں سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
دوسری جانب یمن میں اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن نے بتایا ہے کہ سیلاب نے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچایا، جس سے تعز کے علاقے میں 31 خاندان متاثر ہوئے ہیں۔
گزشتہ ماہ سیلابی صورتحال سے ملک بھر میں 9,000 خاندان متاثر ہونے کی رپورٹ ملی ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر نے متنبہ کیا کہ اپریل کے وسط تک طوفانی بارش اور سیلاب سے صنعا، دمار، ایب، لحج، حضرموت اور جوف میں 22,000 لوگوں کو خطرہ ہے اور کھیتوں کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
موسمیاتی الرٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ ہفتے بھی ان علاقوں اور زیادہ تر پہاڑی علاقوں کو مزید طوفانی بارشوں اور سیلابوں کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
بے گھر افراد میں ہیضہ پھیلنے کا خطرہ ہے،عارضی کیمپوں میں پانی، صفائی ستھرائی اور حفظان صحت کا بنیادی ڈھانچہ معدوم ہے جہاں انسانی ہمدردی کے تحت مدد کی اپیل کی گئی ہے۔