Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چیف جسٹس آف پاکستان کو استعفیٰ دے دینا چاہیے: ترجمان حکومت

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ’چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی حیثیت متنازع ہو چکی ہے انہیں استعفیٰ دے دینا چاہیے۔‘
جمعے کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے جسٹس اطہر من اللہ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ آئینی بحران ازخود نوٹس سے شروع ہوا۔ ڈیڑھ لاکھ کیسز زیرالتوا ہیں جن پر آپ آئین کے مطابق ازخود نوٹس لے سکتے ہیں۔ اس سے مس کنڈکٹ، آئین کی غلط تشریح اور اختیارات کا ناجائز استعمال ہوا ہے جس پر چاروں ججز کے فیصلے مہر لگاتے ہیں۔ اس کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان کی اپنی پوزیشن متنازع ہو چکی ہے، انہیں استعفیٰ دینا چاہیے۔‘
سپریم کورٹ کی طرف سے جاری کیے گئے جسٹس اطہر من اللہ کے تفصیلی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کے حوالے سے ازخود نوٹس چار تین سے مسترد ہوا تھا اور وہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل کی جانب سے اسے مسترد کیے جانے کے بارے میں دی گئی آرا سے متفق ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’عدالت کو کسی بھی سیاسی تنازع سے بچنے کے لیے اپنے پچھلے نوٹ میں فل کورٹ کی تشکیل کی تجویز دی تھی کیونکہ اس سے ادارے پر عوام کا اعتماد قائم رہتا۔‘
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ ’سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ کا آج کا فیصلہ بہت اہم ہے۔ اس فیصلے کی اہمیت اس لیے زیادہ ہے کیونکہ ایک سماعت میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کے انتخابات کی پیٹیشن کو چار ججز نے مسترد کیا تھا جسٹس اطہر من اللہ کے فیصلے سے فیصلے آج وہ مکمل ہو جاتا ہے۔‘
مریم اورنگزیب نے کہا ’چار اکثریتی ججز جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس یحییٰ آفریدی اور اب جسٹس اطہر من اللہ سمیت چاروں نے فیصلہ دے دیا ہے اور آج کے فیصلے میں نہ صرف عدالتی کارروائی کے اوپر سوالیہ نشان ہے بلکہ دو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ نہ وہ اس بینچ سے الگ ہوئے تھے اور نہ انہوں نے بینچ میں بیٹھنے سے معذرت کی تھی۔ اور انہوں نے اپنے تینوں ساتھی ججز کے اتفاق کرتے ہوئے پیٹیشن کو ناقابل سماعت قرار دیا اور ڈسمس کر دیا۔‘

جسٹس اطہر من اللہ کے تفصیلی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کے حوالے سے از خود نوٹس چار تین سے مسترد ہوا تھا۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)

وفاقی وزیر نے کہا کہ ’چار، تین کی اکثریت سے یہ پیٹیشن ڈسمس ہو چکی ہے۔ ناقابل سماعت پیٹیشن کے اوپر، ایک ڈسمس شدہ پیٹیشن کے اوپر چیف جسٹس پاکستان نے تین رکنی بینچ بنایا۔ جب پیٹیشن ڈسمس ہو گئی ہے تو اس کے اوپر بینچ کیوں بنا، جب پیٹیشن ہے ہی نہیں تو فیصلہ کیسے آیا۔‘
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ سیاسی جماعتوں نے ایک موقف اپنایا کہ آپ فل کورٹ بنا دیں حالانکہ وہ پیٹیشن ڈسمس ہو چکی ہے، لیکن جنہوں نے وہ پیٹیشن ڈسمس کی ’ان ججز نے بھی کہا کہ فل کورٹ بنا کر فیصلہ لے لیں کیونکہ پاکستان کی عوام کا اعتبار کورٹ پر بحال وہ سکے۔‘
انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں نے یہ جانتے ہوئے کہ یہ پیٹیشن ڈسمس ہو گئی ہے اور وہ سیاسی جماعتیں جنہوں نے اس ملک کو بنانے میں اپنا کردار ادا کیا ہے، انہوں نے یہ کہا کہ آپ اس پر فل کورٹ بنا دیں کیونکہ آئینی سوالات اٹھ گئے ہیں۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ سیاسی جماعتیں الیکشن سے بھاگتی نہیں ہوتیں لیکن الیکشن کے وہ فیصلے جو مسلط کرائے جائیں جو اپنی سیاسی حکمت عملی کو تقویت دینے کے لیے کرائے جائیں وہ ناقابل قبول ہوتے ہیں۔ ’یہ اب الیکشن کا معاملہ نہیں رہا یہ اس بینچ فکسنگ کا معاملہ ہے، یہ اب اس عدالتی سہولت کاری کا معاملہ ہے جس پر آج جسٹس اطہر من اللہ نے سوالات اٹھائے ہیں۔ اور انہوں نے کہا ہے کہ وہ آئینی یا قانونی کارروائی جو کسی سیاسی حکمت عملی کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال ہو اس کی اجازت نہیں ہے۔‘

’پی ٹی آئی کی طرف ان کا جھکاؤ نمایاں ہے‘

قبل ازیں مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے بھی کہا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔
جمعے کو پہلے ایک ٹویٹ میں انہوں نے چیف جسٹس پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’ چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے عمران خان اور پی ٹی آئی کی حمایت کے لیے قانون اور آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے۔ اختیارات کے اس صریح غلط استعمال نے پاکستان کی سپریم کورٹ میں بغاوت جیسی غیر معمولی صورتحال کو جنم دیا ہے۔ ججز نے چیف جسٹس کے طرز عمل اور غیرجانبداری پر سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔‘
ایک اور ٹویٹ میں مریم نواز نے کہا کہ ’کبھی کسی چیف جسٹس پر ایسے مس کنڈکٹ کا الزام نہیں لگا۔ پی ٹی آئی کی طرف ان کا جھکاؤ نمایاں ہے۔ چیف جسٹس بندیال مستعفی ہو جائیں۔‘
اے این پی کا بھی چیف جسٹس سے مستعفی ہونے کا مطالبہ
حکومت کی اتحادی جماعت عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے بھی چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
جمعے کو ایک ٹویٹ میں اے این پی خیبر پختونخوا کے صدر ایمل ولی خان نے کہا کہ ’چیف جسٹس صاحب اب بس! استعفیٰ دو۔ اگر استعفیٰ نہیں دیا تو عید کے بعد تیار رہیں، ہم اسلام آباد آرہے ہیں۔‘
 انہوں نے مزید کہا کہ ’پھر عوام آپ سے استعفیٰ لے کر رہیں گے۔ عدلیہ کی آزادی، جمہوریت، آئین و پارلیمان کی بالادستی کی جنگ پہلے بھی لڑی تھی، اب بھی لڑیں گے۔ عدلیہ کی حقیقی آزادی کی تحریک اب ہم چلائیں گے۔‘

شیئر: