Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہنزہ کی ڈاکٹر نازنین آئبکس کا شکار کرنے والی پہلی خاتون

ڈاکٹر نازنین امان نے 42 انچ لمبی سینگوں والے آئبکس کا شکار کیا۔ فوٹو: محکمہ وائلڈ لائف
ہنزہ سے تعلق رکھنے والی خاتون ڈاکٹر نازنین امان نے آئبکس کا شکار کر کے گلگت بلتستان کی پہلی شکاری ہونے کا اعزاز اپنے نام کر لیا ہے۔
محکمہ وائلڈ لائف گلگت بلتستان کے مطابق ڈاکٹر نازنین امان نے 42 انچ لمبی سینگوں والے آئبکس کا کامیاب شکار کیا ہے۔
 آئبکس کا شکار ساڑھے تین ہزار میٹر کی بلندی پر ہنزہ میں بٹورا حسینی کے مقام  پر کیا گیا۔
آئبکس کے شکار کے لیے ایک لاکھ 80 ہزار روپے کی کنزرویشن ہنٹنگ فیس ادا کی جاتی ہے جس کا 80 فیصد حصہ مقامی لوگوں کو ملتا ہے۔
اس سے قبل گزشتہ ماہ مارچ میں چترال میں امریکی شکاری ہورنڈی سٹیفن ڈوگلس نے کشمیر مارخور کا شکار کیا تھا جو ضلع چترال میں رواں سال ٹرافی ہنٹنگ کا تیسرا شکار تھا۔ 
کشمیر مارخور کا شکار گہیریت کمیونٹی ریزور ایریا میں کیا گیا۔ چترال وائلڈ لائف حکام کے مطابق مارخور کے دائیں سینگ کی لمبائی 38 انچ، جبکہ بائیں سینگ 37.5 انچ تھی۔
جبکہ فروری میں ضلع چترال میں ہی ٹرافی ہنٹنگ کے تحت کینیڈا سے تعلق رکھنے والے شکاری تھومس رینیٹو مارٹنی نے قومی جانور مارخور کا کامیاب شکار کیا تھا۔
مارخور کی عمر 11 سال جبکہ سینگوں کی لمبائی 43 انچ تھی۔
ٹرافی ہنٹنگ میں بھاری معاوضے کے عوض بولی لگا کر شکار کے لیے چند لائسنس جاری کیے جاتے ہیں۔
قومی جانور مارخور کے شکار کے لیے ایک لاکھ ڈالر سے زیادہ کی بولی لگائی جاتی ہے جو پاکستانی روپے میں ایک کروڑ سے زائد بنتے ہیں۔
مارخور کے شکار سے ہونے والی آمدنی کا زیادہ حصہ مقامی کمیونٹی پر خرچ کیا جاتا ہے۔

شیئر: