’جادو کی جپھی‘، گلے ملنے کے حیرت انگیز فوائد اور اثرات
’جادو کی جپھی‘، گلے ملنے کے حیرت انگیز فوائد اور اثرات
جمعہ 21 اپریل 2023 13:08
ماہرین کہتے ہیں کہ گلے ملنے سے صحت اور مزاج پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ (آئی سٹاک)
مشہور انڈین فلم ’مُنا بھائی ایم بی بی ایس‘ میں ’جادو کی جپھی‘ کے ذریعے پیغام دینے کی کوشش کی گئی تھی کہ اس سے مثبت جذبات پیدا ہوتے ہیں، جسے ایک فلمی سی بات ہی سمجھا گیا مگر اب ایک تحقیق نے ثابت کر دیا ہے کہ گلے لگنے اور لگانے سے صحت اور مزاج پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
عربی میگزین سیدتی میں شائع ہونے والی رپورٹ میں سائنسدانوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ گلے ملنے کے فوائد گرمجوشی کے اس احساس سے کہیں زیادہ ہیں جو انسان گلے ملتے وقت محسوس کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ’گلے ملنا بہت سے عام دماغی امراض سے نجات میں اہم کردار ادا کرتا ہے، جبکہ اس کے علاوہ بھی کئی فوائد حاصل ہوتے ہیں جن میں یہ مشورہ بھی شامل ہے ایک شخص کو روزانہ کتنے لوگوں سے گلے ملنے کی ضرورت ہے۔‘
تناؤ میں کمی
ماہرین کہتے ہیں جب کوئی انسان کسی کو گلے لگاتا ہے تو ایک طرح سے حمایت کو ظاہر کرتا ہے جس کا احساس دونوں کو ہوتا ہے اور جسمانی و اعصابی تناؤ میں کمی آتی ہے۔ جب کوئی دوست یا خاندان کا کوئی فرد زندگی کے کسی ناخوشگوار یا تکلیف دہ صورت حال سے گزر رہا ہو یا گزرا ہو، تو گلے لگانے سے اس کی تکلیف میں کمی آتی ہے اور اسے ایسا لگتا ہے کہ اس کا دکھ بانٹ لیا گیا ہے۔
اسی طرح سائنسدانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ جو شخص اچھا محسوس نہیں کر رہا اگر اس کو گلے لگایا جائے تو اسے سکون محسوس ہوتا ہے جبکہ جو شخص گلے لگاتا ہے اس پر بھی اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تحقیق کی تفصیل
20 جوڑوں پر کی گئی تحقیق میں پریشانی سے دوچار خواتین اور مردوں کے دماغ کے خلیوں کا جائزہ لیا گیا اور نوٹ کیا گیا کہ جب کوئی خاتون یا مرد پریشانی کی کیفیت میں اپنے شریک حیات کا ہاتھ پکڑتا ہے یا گلے لگاتا ہے تو اس سے دونوں کو سکون ملتا ہے۔
اسی طرح تحقیق کے دوسرے حصے میں کسی مسئلے میں پھنسے شخص کو کسی نے تسلی دی، ہمدردی کا اظہار کیا اور گلے لگایا تو اس کے نتائج بھی تقریباً ایسے ہی تھے۔
بیماریوں سے بچاؤ
400 افراد پر کی گئی تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ گلے ملنے سے بیمار ہونے کے امکانات میں کمی آتی ہے۔
گروپ میں شامل ایسے افراد جن کے ساتھ زیادہ لوگوں نے ہمدردی کا اظہار کیا وہ بہت کم بیمار ہوئے یا ہوئے بھی تو بہت معمولی سطح پر، جبکہ جن کو یہ سہولت نہیں ملی انہیں صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔
دل کے لیے مفید
200 افراد پر کی گئی تحقیق کے بعد ماہرین نے گلے لگنے کو دل کے لیے بھی مفید قرار دیا ہے۔
گروپ کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ اس میں شامل افراد نے ایک دوسرے کا ہاتھ 10 منٹ تک تھامے رکھا اور 20 سکینڈ کے لیے ایک دوسرے کو گلے لگایا۔
دوسرے حصے کے افراد کو ویسے ہی 10 منٹ اور 20 سیکنڈ تک ایک دوسرے کے ساتھ بٹھایا گیا اور خاموش رہنے کی تلقین کی گئی۔
اس مشق کے بعد پہلے گروپ میں شامل افراد کی صحت پر خوشگوار اثرات دیکھے گئے۔ بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن پرسکون رہی۔ جس سے تصدیق ہوتی ہے کہ گلے ملنا دل کے لیے مفید ہے۔
خوشی کے ہارمونز
انسانی جسم میں آکسیٹوسن کیمیکل بھی پایا جاتا ہے جسے’کڈل ہارمون‘ بھی کہا جاتا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جب ہم کسی کو گلے لگاتے ہیں، چھوتے ہیں یا قریب بیٹھتے ہیں تو اس کی سطح بڑھ جاتی ہے جس کا مطلب ہے کہ جسم میں خوشی پیدا ہوئی اور تناؤ کم ہوا ہے۔
تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ آکسیٹوسن کا زیادہ فائدہ خواتین اٹھاتی ہیں کیونکہ وہ اپنے بچوں کو جسم کے بہت قریب رکھتی ہیں۔
خوف سے نجات
ماہرین اس نتیجے پر بھی پہنچے ہیں کہ چھونے سے خوداعتمادی بڑھتی اور اضطراب کم ہوتا ہے جبکہ اسی کی بدولت ان لوگوں کے زندگی کی طرف آنے کا امکان بڑھتا ہے جو کسی وجہ سے مایوس، الگ تھلگ ہیں یا پھر موت سے خوفزدہ ہیں۔
سائنسدان تو یہاں تک بھی کہتے ہیں کہ کسی بے جان چیز جیسے گڑیا کو چھونے یا گلے لگانے سے بھی خوف میں کمی آتی ہے۔
درد کم ہو جاتا ہے
تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ چھونے کی کچھ قسمیں درد کو کم کرنے کا باعث بنتی ہیں۔
فائبروملجیا میں مبتلا افراد کی ٹچ تھراپی کرائی گئی، جن میں سے ایک میں جلد کو ہلکے پھلکے طور پر چھونا شامل تھا جبکہ دوسرا اس سے ذرا زیادہ اور پھر گلے لگنا شامل تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ تینوں صورتوں میں انہیں درد کم ہوتا محسوس ہوا۔
ایک روز میں کتنی بار گلے ملنا چاہیے؟
ماہرین کا خیال ہے کہ دن میں کم از کم چار بار گلے ملنے کی ضرورت ہے، تاہم یہ تعداد آٹھ یا 12 تک بھی بڑھائی جا سکتی ہے کیونکہ یہ ایک مثبت چیز ہے۔