سوڈانی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جنگ بندی بدھ کو مقامی وقت کے مطابق شام چھ بجے شروع ہوئی جو کہ 'انسانی مدد کے لیے' تھی اور اگلی شام تک جاری رہے گی اور جنگ بندی کا انحصار اس بات پر ہے کہ دوسرا فریق شرائط پر عمل کرے۔
قبل ازیں سوڈانی فوجی کی مخالف ریپڈ سپورٹ فورسز کے ترجمان کی جانب سے بیان دیا گیا تھا کہ 24 گھنٹے کی جنگ بندی کی پابندی کی جائے گی۔
اسی طرح کا وقفہ منگل کی رات تقریباً فوراً ہی ٹوٹ گیا اور یہ واضح نہیں تھا کہ آیا نئی کوشش برقرار رہے گی۔
سوڈان کے دارالحکومت خرطوم سے ملحق شہر ام درمان کے رہائشیوں نے بتایا ہے جنگ بندی کے اعلان کے نفاذ کے بعد بھی فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
اس سے قبل جنگ بندی کا اعلان ناکام ہونے کے بعد خوفزدہ سوڈانی شہری جو دارالحکومت خرطوم میں لڑائی کے باعث اپنے گھروں میں کئی دنوں سے پھنسے ہوئے تھے کچھ سامان کے ساتھ شہر سے باہر نکلنے کی کوشش کر رہے تھے۔
گھروں میں پھنسے عوام شہر سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر
فوجی اور نیم فوجی دستوں میں جنگ کے دوران ہونے والے دھماکوں نے شہر کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور حریف دستے پانچویں دن بھی گلیوں میں لڑتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔
وسطی خرطوم میں فوج کے ہیڈکوارٹر اور قریبی ہوائی اڈے کے ساتھ ساتھ ام درمان میں دریا کے پار سرکاری ٹیلی ویژن کی عمارت کے ارد گرد فوج اور ریپڈ فورس کے درمیان بدھ کی صبح شدید جھڑپوں کی اطلاع ملی اور شہر کے چاروں طرف توپ کے گولوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
العربیہ نیوز نیٹ ورک کی فوٹیج کے مطابق شہر کے وسط میں بلند و بالا عمارت میں آگ لگ گئی تھی جس کی اوپر کی منزلوں سے جلتا ہوا ملبہ گرتا ہوا دیکھا گیا ہے۔
جنگ بندی کے اعلان کے بعد بھی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ فوٹو ٹوئٹر
فوجی ہیڈکوارٹر کے قریب رہنے والے انسانی حقوق کے ایک معروف وکیل تہانی عباس نے بتایا ہے کہ بم دھماکوں نے ہمارے گھروں کو ہلا کر رکھا دیا ہے، رات کے وقت گولیوں کی شدید آوازوں کے بعد صبح کے وقت لڑائی میں شدت آگئی تھی۔
خرطوم میں موجود ایک چائے فروش مہسین علی نے بتایا ہے کہ عمارتوں پر ہونے والی گولہ باری سے محفوظ رہنے کے لیے جنوبی خرطوم کے پڑوس میں بہت سے لوگ اپنے گھربار چھوڑ کر کھلے علاقوں میں پناہ لینے کے لیے چلے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مسلح افراد سڑکوں پر گھوم رہے ہیں وہ دکانوں اور گھروں پر دھاوا بول رہے ہیں، لوٹ مار کر رہے ہیں اور اگر کوئی مزاحمت کرے تو مار ڈالتے ہیں۔