Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چوہدری انوار الحق پاکستان کے زیرِانتظام جموں کشمیر کے وزیراعظم منتخب

پاکستان تحریک انصاف کے ’منحرف‘ رکن قانون ساز اسمبلی چوہدری انوارالحق اپوزیشن جماعتوں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی حمایت سے 53 رکنی ایوان میں 48 ووٹوں کے ساتھ پاکستان کے زیرِ انتظام جموں کشمیر کے 15ویں وزیراعظم منتخب ہو گئے ہیں۔
بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ساڑھے 12 بجے کے بعد شروع ہونے والے قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں نئے قائد ایوان کے لیے ووٹنگ کا شیڈول دیا گیا لیکن مقررہ وقت میں ان کے مقابل کسی بھی امیدوار نے کاغذات جمع نہیں کروائے تاہم ضابطے مطابق ووٹنگ کے نتیجے میں 53 کے ایوان میں چوہدری انوار الحق کے حق میں 48 ووٹ ڈالے گیے۔ پانچ ارکان اسمبلی نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
یوں چوہدری انوار الحق بھاری اکثریت سے پاکستان کے زیرِانتظام انتظام جموں کشمیر کے 15 ویں وزیراعظم منتخب ہو گئے۔ ووٹنگ کے نتائج کا اعلان رات سوا دو بجے کیا گیا۔ وزیراعظم بننے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں چوہدری انوار الحق نے کہا کہ ‘میں نے وزیراعظم کا الیکشن آزاد حیثیت میں لڑا ہے اور مجھے اس میں پی ڈی ایم کی حمایت حاصل تھی۔‘
ووٹنگ کے دوران پانچ ممبران غیرحاضر تھے جن میں مسلم کانفرنس کے سردار عتیق احمد، جموں کشمیر پیپلز پارٹی کے سردار حسن ابراہیم، علی شان سونی اور شاہدہ صغیر کے نام شامل ہیں۔ سردار حسن ابراہیم پہلے ہی اس عمل سے لاتعلقی کا اعلان کر چکے تھے جبکہ سردار تنویر الیاس خان 11 اپریل کو عدالت سے نااہل قرار دیے جانے کے بعد اپنی اسمبلی رکنیت سے محروم ہو چکے ہیں۔
چوہدری انوار الحق کے وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد سردار تنویر الیاس خان نے ایک سرکلر جاری کر کے بطور صدر تحریک انصاف جموں کشمیر اس انتخاب سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے زیرِانتظام جموں کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کی 53 نشستوں میں سے 31 تحریک انصاف، 12 پیپلز پارٹی جبکہ سات نشستیں مسلم لیگ ن کی ہیں۔ مسلم کانفرنس اور جموں کشمیر پیپلز پارٹی کی ایک ایک نشست ہے۔
قائد ایوان منتخب ہونے کے لیے 27 ووٹ درکار تھے۔
میرپور ڈویژن کے ضلع بھمبر سے تعلق رکھنے والے چوہدری انوارالحق سپیکر اسمبلی کے عہدے پر فائز تھے۔ وہ 25 جولائی 2021 کے عام انتخابات میں بھمبر کے حلقہ ایل اے 7 (تین)سے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے۔
بدھ کو نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کا شیڈول جاری ہونے سے قبل انوار الحق نے سپیکر کے عہدے سے استعفیٰ دیا اور اس کے بعد ان کا نام وزیراعظم کے طور پر دیا گیا۔
انوار الحق کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے تاہم جمعرات کو طویل مشاورت کے بعد ان کی قیادت میں بننے والے پی ٹی آئی کے فاروڈ بلاک کے اپوزیشن جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز کے ساتھ معاملات طے پا گئے تھے۔
اس کے ساتھ ہی ریاستی دارالحکومت مظفرآباد میں ایک ہفتے تک مسلسل جاری رہنے والی جوڑ توڑ کے بعد بالآخر قائد ایوان کے انتخاب کا مرحلہ طے پا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے منحرف اراکین اسمبلی کے فاروڈ بلاک میں چوہدری انوار الحق، اظہر صادق، ماجد خان، اکبر ابراہیم، رفیق نیئر، چوہدری ریاض، کوثر تقدیس گیلانی، پیر مظہر سعید، جاوید بٹ، ملک ظفر اقبال، انصرابدالی اور سردار محمد حسین شامل تھے۔

چوہدری انوار الحق کون ہیں؟

چوہدری انوار الحق کا تعلق ضلع بھبمبر سے ہے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم سینٹ میری کونوینٹ سکول راولپنڈی سے حاصل کی۔
پرائمری تعلیم کی بعد ان کا خاندان لاہور منتقل ہو گیا تھا جہاں انہوں نے میٹرک کریسنٹ ماڈل سکول سے کیا۔  انٹرمیڈیٹ اور گریجویشن گورنمنٹ کالج لاہور سے کرنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی لاء کالج سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔
انوار الحق 1991 میں بار ایٹ لاء کرنے لندن گئے لیکن اپنی والدہ کی ناسازیٔ طبع کے باعث انہیں تعلیمی سلسلہ ادھورا چھوڑ کر واپس آنا پڑا۔

چوہدری انوارالحق کئی مرتبہ قانون ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوچکے ہیں۔

اس سے قبل انہوں نے میرپور میں چند ماہ کے لیے ڈپٹی فوڈ کنٹرولر کے طور پر ملازمت بھی کی لیکن جلد ہی استعفیٰ دے دیا۔
1996 میں وہ اپنی آبائی ضلع بھمبر واپس آئے اور وہاں کے ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریٹر مقرر ہو گئے۔
یہاں سے چوہدری انوارالحق کے باقاعدہ سیاسی سفر کا آغاز ہوا اور وہ کئی مرتبہ الیکشن جیت کر رکن قانون ساز اسمبلی بنے۔

کشمیر کا سیاسی بحران کیسے شروع ہوا؟

واضح رہے کہ 11 اپریل کو پاکستان کی زیرِ انتظام جموں کشمیر کے وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان کو وہاں کی ہائی کورٹ نے توہین عدالت کے نوٹس پر طلب کیا تھا جس کے بعد انہیں عدالت نے دو برس کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا۔
سردار تنویر الیاس پاکستان تحریک انصاف کشمیر کے صدر بھی ہیں۔ ان کی وزارتِ عظمیٰ سے فراغت کے بعد پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر میں نافذ عبوری آئین ایکٹ 1974 کے تحت خواجہ فاروق احمد کو نئے قائد ایوان کے انتخاب تک صدر ریاست نے قائم مقام وزیراعظم مقرر کیا تھا۔
جولائی2021ء میں پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت قائم ہوئی تھی اور سردار عبدالقیوم خان نیازی وزیراعظم منتخب ہوئے تھے تاہم ایک برس بعد انہیں ان اپنی ہی جماعت کے اراکین اسمبلی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے بعد مستعفی ہونا پڑا تھا۔
عبدالقیوم نیازی کے بعد سردار تنویر الیاس وزیراعظم بنے لیکن وہ بھی ایک برس کے اقتدار کے بعد عدالتی فیصلے کے تحت نااہل ہو کر وزارت عظمیٰ اور اسمبلی رکنیت سے محروم ہو گئے تھے۔

شیئر: