Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پشاور میں جرائم اور دہشت گردی، غیر رجسٹرڈ موٹر سائیکلوں کے خلاف کارروائی

صوبہ بھر میں بغیر نمبر پلیٹ موٹرسائیکلوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں۔ (فوٹو: کے پی پولیس)
خیبرپختونخوا کی پولیس نے ایک ماہ کے اندر دس ہزار سے زائد غیر رجسٹرڈ موٹر سائیکلوں کے خلاف کارروائی کی ہے۔
پولیس حکام کے مطابق راہزنی، ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور ان واقعات میں راہزنوں اور شدت پسندوں نے موٹر سائیکل کا استعمال کیا ہے۔
گزشتہ ماہ پشاور میں سکھ تاجر دیال سنگھ اور مسیحی نوجوان کاشف کا قتل بھی موٹرسائیکل سوار حملہ آوروں نے کیا۔
پولیس کا کہنا ہے راہزنی اور دہشت گردی کے واقعات میں استعمال ہونے والے موٹرسائیکل رجسٹرڈ نہیں ہوتے اور ان کا کوئی ریکارڈ بھی موجود نہیں ہوتا۔

غیر رجسٹرڈ موٹرسائیکل کہاں دستیاب ہوتے ہیں؟

بارگین یا شو روم سے نئی موٹرسائیکل خریدنے کے بعد محکمہ ایکسائز سے رجسٹریشن کرائی جاتی ہے۔
موٹرسائیکل بارگین پر ماہانہ پانچ ہزار روپے قسط کے عوض نئے موٹرسائیکل بھی دستیاب ہیں۔
پشاور سرکی گیٹ کے بارگین مینیجر اسد اللہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ قسطوں پر دستیاب موٹرسائیکل خریدار کے لیے آسان پڑتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سے شہری بائیک لے جاتے ہیں لیکن رجسٹریشن بہت کم شہری کرتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آج کل رجسٹریشن کے لیے 5200 روپے وصول کیے جاتے ہیں مگر شہری یہ پیسے دینے کو تیار نہیں ہوتے۔‘
بارگین مینیجر کے مطابق خریدار بائیک کو ’ایپلائیڈ فار‘ ظاہر کر کے دو دو سال تک موٹرسائیکل رجسٹرڈ نہیں کرتا اور آخر میں کسی اور کو بیچ دیتا ہے۔

ایس پی رورل کے مطابق روزانہ ناکوں پر 40 سے 50 غیر رجسٹرڈ موٹرسائیکل پکڑ لیتے ہیں۔ (فوٹو: کے پی پولیس)

رجسٹریشن میں مشکلات درپیش

شہری نعیم خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کو پیسے جمع کرنے کے باوجود ابھی تک اوریجنل نمبر پلیٹس جاری نہیں کیے جبکہ کاغذات بھی ایک مہینے کی تاخیر سے دیے گئے۔
محکمہ ایکسائز کےایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ گزشتہ کئی سالوں سے محکمہ کی جانب سے نمبر پلیٹس جاری نہیں کیے جا رہے ہیں تاہم شہریوں کو صرف کاغذات دیے جاتے ہیں جس کی بنیاد پر وہ بازار سے نمبر پلیٹ لگا لیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’روزانہ ہزاروں موٹر سائیکلیں رجسٹریشن کے لیے پراسیس کرتے ہیں اس لیے بعض اوقات سسٹم بھی جواب دیتا ہے اور کاغذات کے اجرا میں تاخیر ہو جاتی ہے۔‘

جرائم پیشہ افراد غیر رجسٹرڈ موٹر سائیکل کیوں استعمال کرتے ہیں؟

غیر رجسٹرڈ موٹرسائیکل کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہوتا اس لیے زیادہ تر راہزنی یا ڈکیتی کے واقعات میں غیر رجسٹرڈ موٹرسائیکل برآمد کیے گئے ہیں۔ سانحہ  پولیس لائن میں بھی دہشت گرد نے غیر رجسٹرڈ موٹر سائیکل کا استعمال کیا تھا جو سرکی گیٹ کے ہی بارگین سے خریدا گیا تھا مگر ریکارڈ نہ ہونے کی وجہ سے اصل ملزم کا سراغ نہ لگایا جا سکا۔
پشاور ایس ایس پی ٹریفک قمر حیات کے مطابق بغیر رجسٹریشن موٹرسائیکلوں کی فروخت پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
انہوں نے اردو نیوزکو بتایا کہ ’موٹرسائیکل بارگین رجسٹریشن کے بعد موٹر سائیکل قسط پر دینے کے پابند ہوں گے اسی طرح بغیر رجسٹریشن والے استعمال شدہ موٹر سائیکلیں بھی مارکیٹ میں فروخت نہیں کی جائیں گی۔‘
ایس ایس پی ٹریفک قمر حیات کا کہنا تھا کہ تمام افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ بغیر نمبر پلیٹ موٹرسائیکلوں کو بند کریں اور کسی سے  نرمی نہ برتی جائے۔

پولیس کا کہنا ہے راہزنی اور دہشت گردی کے واقعات میں استعمال ہونے والے موٹرسائیکل رجسٹرڈ نہیں ہوتے۔ (فوٹو: کے پی پولیس)

غیر رجسٹرڈ موٹر سائیکلوں کے خلاف کارروائی

صوبہ بھر میں بغیر نمبر پلیٹ موٹرسائیکلوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں۔
پولیس ترجمان کے مطابق ایک ماہ کے دوران دس ہزار غیر رجسٹرڈ موٹرسائیکلوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔
ایس پی رورل پشاور ظفر احمد نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’روزانہ ناکوں پر 40 سے 50 غیر رجسٹرڈ موٹرسائیکل پکڑ لیتے ہیں اور جب تک کاغذات نہیں لائے جاتے مالک کو واپس نہیں کرتے۔‘
انہوں نے کہا کہ قسطوں پر دیے گئے بائیک بھی اپنی تحویل میں لیتے ہیں تاکہ وہ ریکارڈ پر لائے جا سکے۔
ایس پی رورل ظفر احمد کا مزید کہنا تھا کہ ’زیادہ تر سٹریٹ کرائمز میں بغیر نمبر پلیٹس کے موٹرسائیکل استعمال ہوئے ہیں۔ کئی کیسز میں پنجاب سے خریدے گئے موٹرسائیکل پشاور کی وارداتوں میں استعمال ہوئے ہیں۔‘
واضح رہے کہ ایس ایس پی آپریشنز پشاور کی ہدایت پر دن میں دو بار شہر میں مختلف جگہوں پر ناکے لگائے جاتے ہیں جو صرف بائیک کی رجسٹریشن چیک کرتے ہیں۔

شیئر: