Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقوام متحدہ کا افغانستان پر ’خفیہ‘ اجلاس، طالبان مدعو نہیں

خواتین پر پابندیوں کے بعد اقوام متحدہ نے افغانستان سے انخلا کا عندیہ دیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کی سربراہی میں افغانستان کے معاملے پر خفیہ اجلاس آج پیر کو دوحہ میں منعقد ہوگا جس میں طالبان کی قیادت کو مدعو نہیں کیا گیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کی میزبانی میں ہونے والے اس اجلاس کا مقصد طالبان کی قیادت پر اثر و رسوخ بڑھانے کے طریقوں پر غور کرنا ہے۔
اجلاس میں پاکستان سمیت تقریباً 25 ممالک کے مندوبین اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
 امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدنت پٹیل نے کہا ہے کہ طالبان کو کسی طور بھی تسلیم کرنے پر غور نہیں کیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کی جانب سے دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے مقام کو خفیہ رکھا گیا ہے۔
سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اجلاس کے شرکا کو افغانستان میں اقوام متحدہ کے ریلیف آپریشن کے مستقبل کے حوالے سے بھی آگاہ کریں گے۔
طالبان کی جانب سے خواتین کے کام کرنے پر پابندی کے بعد اقوام متحدہ کو افغانستان میں اپنا آپریشن جاری رکھنے کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ کرنا ہے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیریک کے مطابق اجلاس کا مقصد افغانستان کے معاملے پر آگے بڑھنے کے لیے مشترکہ اہداف کے گرد عالمی برادری کی شمولیت کو متحرک کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسئلہ طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کا نہیں ہے لیکن خواتین، انسانی حقوق، انسداد دہشت گردی اور منشیات کی ٹریفکنگ کے معاملے پر مشترکہ پیغام دینا چاہتے ہیں۔
طالبان پر اثر انداز ہونے اور رویے میں تبدیلی لانے کے لیے اقوام متحدہ اور دیگر گروپس شدت سے کوئی حل نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

تعلیم پر پابندی کے بعد طالبان نے خواتین کو کام کرنے سے روک دیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

اسی حوالے سے حالیہ چند ہفتوں میں امریکی نمائندہ خصوصی تھامس ویسٹ نے مختلف ممالک کا دورہ کیا جہاں انہوں نے حکومتی اور غیر ملکی تنطیموں کے نمائندوں سے ملاقاتیں کیں۔
اقوام متحدہ کے اجلاس سے قبل گزشتہ روز افغانستان کے دارالحکومت کابل میں خواتین نے طالبان کو تسلیم کرنے کے خلاف احتجاجی ریلی بھی نکالی تھی تاہم اقوام متحدہ اور مغربی طاقتوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ یہ معاملہ زیر غور نہیں آئے گا۔
طالبان کے نائب وزیر برائے مہاجرین محمد ارسلا خروٹی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ’اس قسم کے اجلاس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جب تک اسلامی امارات افغانستان کے ساتھ صحیح طریقے سے تعلقات استوار نہیں کرتے اور اجلاس میں امارات کا کوئی نمائندہ موجود نہیں، تب تک اس قسم کے اجلاس کامیاب نہیں ہوں گے۔‘
بدھ کو اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے سربراہ نے کہا تھا کہ اگر ان کا ادارہ خواتین کے کام کے حوالے سے طالبان کو قائل نہ کر سکا تو اقوام متحدہ مئی میں افغانستان سے انخلا کا ’افسوسناک‘ فیصلہ کرنے کو تیار ہے۔
 یو این ڈی پی کے ایڈمنسٹریٹر ایکم ستائنر نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ اس امید پر افغان طالبان کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں کہ وہ اس ماہ خواتین کو عالمی ادارے کے ساتھ کام کرنے کی اجازت دے دیں گے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں طالبان کی قیادت نے ایک حکمنامے کے تحت افغان خواتین کو اقوام متحدہ میں کام کرنے سے روک دیا تھا۔ 
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ ’اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والی خواتین پر پابندی عائد کرنا ہمارے ملک کا اندرونی مسئلہ ہے اور ہمارے فیصلوں کا احترام کیا جائے۔‘

شیئر: