Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوڈان کے متحارب فریق مذاکرات پر آمادہ ہو رہے ہیں: اقوام متحدہ

چار کروڑ 60 لاکھ آبادی کے ملک میں ایک بڑے حصے کو غذائی اشیا کی کمی کا سامنا ہے۔ فوٹو: اے پی
سوڈان میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے کہا ہے کہ آپس میں لڑنے والے دونوں جرنیلوں نے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے اور اُن کے نامزد وفود ممکنہ طور پر سعودی عرب میں بات چیت کریں گے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پیر کو اقوام متحدہ کے نمائندے والکر پرتھیز نے کہا کہ اگر مذاکرات کا آغاز ہوا تو پہلے مرحلے میں ’مستحکم اور پائیدار‘ جنگ بندی پر تمام توجہ مرکوز کی جائے گی جس کی نگرانی عالمی مبصرین کریں گے۔
سوڈان کی فوج اور پیرا ملٹری فورس کے درمیان تین روزہ جنگ بندی کے اعلان کے باوجود پیر کو بھی دارالحکومت خرطوم میں جھڑپیں جاری رہیں۔
اقوام متحدہ کے نمائندے کے مطابق دونوں جرنیلوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے اس وقت بھی کئی چیلنجز درپیش ہیں۔
عبوری جنگ بندی کے معاہدے ذریعے ملک کے صرف چند علاقوں میں لڑائی کو روکا جا سکا ہے اور دارالحکومت سمیت کئی شہروں میں جھڑپوں کے باعث شہری نقل مکانی کر رہے ہیں تاکہ جان بچا سکیں۔
گزشتہ 15 دنوں سے جاری اس لڑائی میں متعدد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سوڈان کی آبادی چار کروڑ 60 لاکھ ہے اور اس کے بڑے حصے کی خوراک کا دار ومدار بین الاقوامی امدادی تنظمیوں کی جانب سے فراہم کردہ اشیا پر ہے۔
حالیہ لڑائی کے دوران اقوام متحدہ کی غذائی ایجنسی کے تین اہلکار بھی مارے گئے جس کے بعد ادارے نے اپنے آپریشن کو عارضی طور پر معطل کر دیا تھا۔
پیر کو ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا کہ وہ شہریوں تک غذائی اشیا کی فراہمی کا عمل شروع کر رہا ہے اور یہ القادریف، گیزیرا، کاسالا اور وائٹ نیل کے صوبوں میں ہوگا جہاں سکیورٹی صورتحال قدرے بہتر ہے۔

لڑائی میں شریک دونوں جرنیلوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے کئی چیلنجز درپیش ہیں۔ فوٹو: اے پی

پروگرام کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سنڈی میککین نے ایک بیان میں کہا کہ جیسے جیسے لڑائی کے اثرات سامنے آ رہے ہیں زیادہ لوگوں کو امداد کی ضرورت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ امدادی کارکنوں اور شہریوں کی زندگیوں کو بچانے کے لیے ضروری ہے فوری جنگ بندی کی جائے۔

شیئر: