Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 امریکی فوڈ بلاگر مارک وینز کی سعودی دعوت میں شرکت

جدہ کے سی فوڈ ریستوران میں بحیرہ احمر کے پکوانوں کی دعوت سے لطف اٹھایا۔ فوٹو عرب نیوز
امریکی فوڈ بلاگر اور یوٹیوب سٹار مارک وینز جن کے یوٹیوب پر 10 ملین سے زیادہ فالوورز ہیں انہوں نے عرب پکوانوں کے بارے میں اپنے خیالات پیش کرنے کے لیے حال ہی میں مملکت کا دورہ کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی وزارت ثقافت اور آرٹ کمیشن نے سعودی عرب کی سیر کرنے اور یہاں مختلف علاقوں میں پیش کیے جانے والے روایتی کھانوں پر اپنی رائےدینے کے لیے مدعو کیا تھا۔

وزارت ثقافت کے ترجمان کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ امریکی بلاگر کا خیرمقدم کُلنری آرٹس کمیشن کی ایک تحقیقی ٹیم نے کیا جو سعودی عرب کے ثقافتی ورثے کے بارے میں  تفصیلی معلومات رکھتی ہے۔
مارک وینز کو مدعو کرنے کا مقصد مملکت کے ارد گرد سعودی روایتی کھانوں کی ثقافت کو بھرپور طریقے سے ظاہر کیا جا سکے۔
آرٹ کمیشن کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی فوڈ بلاگر فروری میں بینکاک سے سعودیہ ایئرلائنز کی پرواز سے جدہ پہنچے اور فلائٹ کے دوران انہیں سب سے پہلے سعودی کافی اور کھجور کا پہلا ذائقہ ملا۔
امریکی فوڈ بلاگر نے اپنی پہلی ویڈیو رپورٹ میں اس کا اظہار یوں کیا ہے کہ الائچی اور زعفران سے سے تیار کیا گیا یہ عربی قہوہ اپنی مخصوص خوشبو کے حوالے سے میرا انتہائی پسندیدہ مشروب بن گیا۔
مملکت کے سفر کے دوران مارک وینز کے ساتھ کھانے کے مختلف ماہرین اور شائقین بھی موجود تھے۔

سعودی فوڈ بلاگر اور باصلاحیت شیف ہشام باعشن کے ساتھ جارجیا کے ورکنگ ٹرپ کے دوران اتفاقاً ملاقات ہونے  کے بعد انہوں نے جدہ میں ہشام باعشن کے ساتھ وقت گزارا۔
ہشام باعش نے بتایا ہے کہ میں نے انہیں مملکت کے دورے کی دعوت دی تھی اور جدہ میں ان کے ساتھ رہا۔
ہشام باعش نے بتایا کہ امریکی بلاگر کو بلانا انتہائی خوشگوار تجربہ تھا، وہ ایک مختلف شخصیت ہے اور دنیا بھر میں تیار کئے جانے والے خاص کھانوں کے شوقین ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مارک وینز جس بھی ملک کا دورہ کرتے ہیں وہاں کی ثقافت کو بھی اجاگر کرتے ہیں۔

مارک وینز نے یہاں آ کر سب سے پہلے سعودی کھانوں کے لوازمات کو سمجھنے کی کوشش کی۔ وہ یہ جاننا چاہتے تھے کہ سعودی گھروں میں کھانا کیسے پیش کیا جاتا ہے۔
میں انہیں اپنی ثقافت دکھانے کے لیےجدہ کے تاریخی علاقہ اور یونیسکو کے ورثے بلد کا دورہ کرایا جو سعودی حجازی ثقافت کی نمائندگی کرتا ہے۔
اس علاقے میں 1949 سے قائم سی فوڈ ریستوران ہے جہاں ہم نے بحیرہ احمر کے پکوانوں کی دعوت کا لطف اٹھایا۔
اس دن کے بعد ہم نےعشائیہ کے لیے معروف سٹریٹ فوڈ کا رخ کیا جہاں  مختلف نوعیت کے کھانوں پر بلاگ بنائے اور ان کی لذت سے لطف اندوز ہوئے۔

امریکی بلاگر نے بکرے کے سر سمیت مندی کے تھال، حجازی پنیر اور مختلف میٹھے پکوان جیسے مسعوب اور لابانیہ بھی  پسند کئے۔
جدہ کے بعد امریکی بلاگر نے  مشرقی ریجن کے  نخلستان الاحساء  کا دورہ کیا جہاں وہ شیف فہد الشعیبی کے  مہمان تھے۔
فہد الشعیبی نے سرخ حساوی چاول کا استعمال کرتے ہوئے کبسہ حساوی تیار کیا یہ چاول صرف الاحساء میں اگتے ہیں اور دنیا کے سب سے مہنگے چاول ہیں-
اس کے ساتھ خبز الحمر، کھجور کے پیسٹ، سورج مکھی اور کالے بیجوں سے بنا ایک مقبول پکوان ہےجو تندور میں پکایا جاتا ہے وہ پیش کیا۔

الشعیبی  اپنے مہمان کو سرخ چاول کے فارم میں بھی لے گئے جس کے بارے میں مارک وینز نے کہنا تھا کہ صحرا کے بیچ میں چاول کے کھیت ہونا حیرت انگیز ہے اور یہاں کی زمین سے نکلنے والے قدرتی پانی کی وجہ سے یہ اتنا سرسبز اور زرخیز ہے۔
وینز نے یہاں دو صدیوں پرانی مسالا مارکیٹ قیصریہ سوق کا بھی دورہ کیا۔
مارچ میں جب امریکی بلاگر نے جدہ کے معروف البیک ریستوراں کا اپنی ویڈیو پوسٹ کی تو اسے 1.3 ملین سے زیادہ فالورز کی جانب سے پذیرائی ملی۔
انہوں نے اس خاص بروسٹ چکن پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ یہ مذاق مت سمجھیں میں نے اپنی زندگی میں ایسا مزے کا فرائیڈ چکن نہیں کھایا۔
 

شیئر: