خیبر پختونخوا کے سابق وزیر خزانہ اور پی ٹی آئی رہنما تیمور سلیم جھگڑا نے کہا ہے کہ پاکستان میں تو کوئی نوگو ایریا نہیں ہے تو پھر سکیورٹی کو بیناد بنا کر الیکشن کیوں ملتوی کیا جا رہا ہے۔
تیمور سلیم جھگڑا نے اردو نیوز کے ساتھ انٹرویو میں کہا کہ صوبے میں سکیورٹی حالات کا ذمہ دار ہمیں ٹھہرایا جا رہا ہے۔
’امن مذاکرات کا فیصلہ وفاق، سول اور عسکری اداروں نے کیا تھا اور صوبائی کابینہ کے ایک چھوٹے حصے کو مذاکرات کا حصہ بنایا گیا اور اس سے ہم انکار نہیں کرسکتے۔‘
مزید پڑھیں
-
معیشت اور صرف معیشت: ماریہ میمن کا کالمNode ID: 761396
-
صحت کارڈ پر مفت علاج کے لیے مریض کی تصویر ضروری کیوں؟Node ID: 761936
انہوں نے بتایا کہ ’دہشت گردوں کو واپس لانے اور ان کی آباد کاری کا تعلق صوبائی حکومت سے نہیں تھا یہ نیشنل سکیورٹی کا معاملہ ہے۔‘
تیمور جھگڑا کا کہنا تھا کہ امن مذاکرات میں اہم کردار وفاقی حکومت اور ملٹری اداروں کا ہوتا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا عسکریت پسند گروہوں کو واپس لانے سے پہلے پولیس کو اعتماد میں لیا گیا تھا یا پولیس تیار تھی؟
انہوں نے کہا کہ جب ملکی مفاد میں ایسے بڑے فیصلے کیے جائیں تو تمام اداروں کو پھر اس کو مان لینا چاہیے نہ کہ کسی ایک جماعت کو موردالزام ٹھہرایا جائے۔
’دہشت گردی کو آل پارٹیز کانفرنس کے ذریعے ختم نہیں کیا جا سکتا اور اس معاملے پر ضروری نہیں کہ سب کا اتفاق ہو۔‘
پی ٹی آئی رہنما نے موقف اپنایا کہ پاک فوج کے ترجمان نے ٹھیک کہا کہ پاکستان میں کوئی نو گو ایریا موجود نہیں ہے اور اس کا کریڈٹ بھی پاک فوج کو جاتا ہے۔ ’مگر پھر یہ بھی نہیں ہو سکتا ہے کہ سکیورٹی خدشات کا بہانہ بنا کر الیکشن ملتوی کیے جائیں۔‘
انہوں نے کہا کہ تمام اداروں کو جمہوریت کو سپورٹ کرنا چاہیے نہ کہ الیکشن سے راہ فرار اختیار کرنا چاہیے۔
