Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صحت کارڈ پر مفت علاج کے لیے مریض کی تصویر ضروری کیوں؟

سٹیٹ لائف کارپوریشن نے ہسپتالوں کو ہدایت بھی جاری کی کہ وہ مریضوں کی تصویر لینے کے لیے کیمرے نصب کریں (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں صحت کارڈ کی شفافیت کو برقرار رکھنے اور عوامی شکایتوں کا ازالہ کرنے کے لیے نئے قواعد و ضوابط متعارف کر دیے گئے۔
اس سلسلے میں سٹیٹ لائف کارپوریشن نے ایک نیا اعلامیہ بھی جاری کیا جس کے تحت اب مریض کو مفت علاج کی سہولت حاصل کرنے کے لیے تصویر ضروری ہو گی۔ 
سٹیٹ لائف کارپوریشن نے ہسپتالوں کو ہدایت بھی جاری کی کہ وہ مریضوں کی تصویر لینے کے لیے کیمرے نصب کریں۔ اعلامیے کے مطابق ہسپتال میں مریض کو تصویر کے بغیر داخلہ نہیں دیا جائے گا۔
سٹیٹ لائف کارپوریشن حکام کے مطابق تصویر مریض کی مرضی کے بغیر نہیں لی جائے گی، تاہم اگر بہت ہی مجبوری کی صورت میں مریض کو داخلہ دینا ہو تو شناخت اور تصدیق لازمی ہو گی۔
صحت کارڈ پر جعلی مریضوں کے علاج کا انکشاف
صحت کارڈ پروگرام منیجر ریاض تنولی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ پنجاب میں شکایتیں سامنے آئی تھیں کہ صحت کارڈ پر ایسے مریضوں کا علاج ہوا جو صحت کارڈ کے اہل نہیں تھے۔
سٹیٹ لائف کارپوریشن نے خیبرپختونخوا میں پیشگی اقدام کے طور پر یہ فیصلہ کیا ہے تاکہ مریض کی جگہ کسی اور کا علاج نہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ ’تصویر سے ایک تو مریض کی شناخت ہو گی اور دوسرا ہمارے پاس ڈیٹا بھی آ جائے گا۔‘
ریاض تنولی کے مطابق خواتین کی مرضی پوچھ کر تصویر لینی ہو گی اور اگر اجازت نہ ملے تو شناختی کارڈ کے ذریعے تصدیق ہو گی۔
پشاور کے شہری محمد شکیل نے نئے طریقہ کار کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ مریض کی شناخت بہت ضروری ہے کیونکہ صحت کارڈ پر بہت غبن کیا جا رہا ہے۔
محمد شکیل نے اردو نیوز کو بتایا کہ فرضی مریض کی انٹری کر کے اس کی جگہ پیسے نکالے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’میرے والد کو علاج کے لیے داخل کیا گیا ہے جن کی نہ صرف تصویر لی گئی بلکہ مکمل تصدیق کے بعد ان کا علاج شروع کیا گیا۔‘
لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے بھی اس نئے فیصلے کو موثر اقدام قرار دیا۔ وہ کہتے ہیں کہ ہسپتال کے کاؤنٹرز پر صحت کارڈ پر علاج کی سہولت فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدام کر رہے ہیں۔ 
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا میں صحت کارڈ سروس کو فنڈز کی عدم فراہمی پر معطل کیا تھا، تاہم ایک دن بعد صحت کارڈ سروس کو بحال کر کے علاج شروع کر دیا گیا۔ سابق مشیر صحت ڈاکٹر عابد جمیل کے مطابق صوبائی حکومت نے سٹیٹ لائف کارپوریشن کو 18 ارب روپے سے زائد بقایاجات ادا کرنے ہیں۔

شیئر: