گوا: پاکستان، انڈیا آمنے سامنے، وزرائے خارجہ کی ایک دوسرے پر تنقید
گوا: پاکستان، انڈیا آمنے سامنے، وزرائے خارجہ کی ایک دوسرے پر تنقید
جمعہ 5 مئی 2023 15:24
انڈین ریاست گوا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر پاکستان اور انڈیا کے وزرائے خارجہ کے درمیان باضابطہ ملاقات نہیں ہوئی تاہم دونوں نے ایک دوسرے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اپنے پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹو زرداری کو ’دہشت گردی کی صنعت کا ترجمان، اسے فروغ دینے اور جواز فراہم کرنے والا‘ قرار دیا ہے۔
انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق انڈین وزیر خارجہ جے شنکر نے گوا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’دہشت گردی کے متاثرین دہشت گردی پر بات کرنے کے لیے اس کے مجرموں کے ساتھ مل کر نہیں بیٹھتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’بلاول بھٹو زرداری شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ملک کے وزیر خارجہ کے طور پر آئے جو کثیرجہتی سفارتکاری کے حصے سے زیادہ ہمیں کچھ نہیں لگتا۔‘
واضح رہے پاکستانی اور انڈین وزرائے خارجہ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں باضابطہ ملاقات نہیں کی۔
انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ ‘دہشت گردی کے معاملے پر پاکستان کی ساکھ اس کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر سے بھی زیادہ تیزی سے ختم ہو رہی ہے۔‘
ایس جے شنکر کا یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں پونچھ کے قریب دہشت گردوں کے خلاف کیے جانے والے آپریشن کے دوران پانچ انڈین فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔
ایس سی او کے اجلاس میں جے شنکر نے دہشت گردی سے لڑنے کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے نظریں ہٹانا شنگھائی تعاون تنظیم کے لیے برا ہو گا۔
’ہمیں کسی بھی فرد یا ریاست کو غیر ریاستی عناصر کے پیچھے چُھپنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔‘
پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے گوا سے کراچی پہنچنے کے بعد ایئرپورٹ پر نیوز کانفرنس میں اپنے انڈین ہم منصب کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’بی جے پی کی کوشش ہے کہ ہر مسلمان کو دہشت گرد دِکھایا جائے۔ انڈیا کی تنقید کے پیچھے ان کے اپنے عدم تحفظ کا احساس ہے۔ ہم نے انڈیا کی سرزمین پر پاکستان کا مقدمہ لڑا۔ انڈیا کشمیر پر اپنا یکطرفہ فیصلہ واپس نہیں لیتا تو بات نہیں ہو گی۔‘
اس سے قبل پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے انڈیا کی ریاست گوا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ انڈیا کے ساتھ سفارتی تعلقات میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ پانچ اگست 2019 کو انڈیا نے کشمیر کے حوالے سے جو یکطرفہ فیصلہ کیا، دوطرفہ تعلقات کے اصولوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف وزری کی ہے۔‘
انہوں نے کہ ’’انڈیا کے اس اقدام نے دونوں ملکوں کے تعلقات کو بہت متاثر کیا ہے۔ اس ایک اقدام سے انہوں نے اپنی بین الاقوامی کمٹمنٹس کی خلاف ورزی کی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا ہمیشہ سے موقف رہا ہے کہ ہم انڈیا کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا چاہتے ہیں۔ انڈیا کا کشمیر کے حوالے سے رویہ رعونت پر مبنی ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے دوطرفہ تعلقات، بین الاقوامی معائدوں کو نظرانداز کیا ہے۔‘
بلاول بھٹو نے کہا کہ ’ہم دہشت گردی کا مقابلہ اس لیے نہیں کرنا چاہتے کہ یہ انڈیا کا یا کسی اور ملک کا مطالبہ ہے۔ ہم اس کا مقابلہ اس لیے کرنا چاہتے ہیں کہ ہم براہ راست اس سے متاثر ہوئے ہیں۔ بیان بازی سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔‘
پاکستان کے وزیر خارجہ نے بتایا کہ ’اس اجلاس میں جتنے بھی وزرائے خارجہ آئے ان کے ساتھ الگ الگ ملاقات کا موقع ملا۔‘ انہوں نے انڈین وزیر خارجہ کی جانب سے مصافحہ نہ کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ’مجھے ہاتھ ملانے میں کوئی مسئلہ نہیں۔ اگر انہیں کوئی مسئلہ ہو تو ان سے پوچھیں۔ وہ جس انداز میں ملے ہیں، ہم اپنے سندھ میں اور ملتان میں بھی ایسے ہیں ملتے رہتے ہیں۔ وہ سب کے ساتھ اسی انداز میں ملے ہیں۔‘
واضح رہے کہ جمعرات کو سامنے آنے والی ویڈیو میں میں دیکھا جا سکتا ہے کہ انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر دونوں ہاتھ ملا کر پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو کو آداب کہتے ہیں اور بلاول بھی اسی انداز میں ان کا جواب دینے کے بعد تصویر کھنچواتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرادری نے کہا کہ ’شنگھائی تعاون تنظیم کے حوالے سے جو ذمہ داریاں تھیں۔ ایس جے شنکر نے انہیں بخوبی نبھایا ہے۔ انہوں نے مجھے کہیں بھی یہ محسوس نہیں ہونے دیا کہ اس ایونٹ پر ہمارے دوطرفہ تعلقات کی نوعیت کا کوئی اثر ہے۔‘سفارتی تعلقات کے متعلق سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ہمارے سفارتی تعلقات میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔‘
بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ ’میں نے پاکستان کے وزیرخارجہ کے طور پر کوشش کی ہے کہ ملک کی اندرونی سیاست ہماری سرحدوں کے اندر رہے۔‘