Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض کے مشرقی دروازے ’الثمیری گیٹ‘ کی تاریخی حقیقت

اس کا ذکر مشہور مورخ حمد الجاسر نے اپنی کتاب میں بھی کیا ہے۔ (فوٹو ایس پی اے)
الثمیری گیٹ سعودی دارالحکومت ریاض  کے ماضی سے پیار کرنے والوں کے لیے جدید خطوط پر استوار کر دیا گیا۔ یہ قدیم ریاض کا مشرقی دروازہ ہوا کرتا تھا۔ 
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق الثمیری گیٹ قصر الحکم کے مشرقی دروازے کی حیثیت سے اپنی ایک تاریخ رکھتا ہے۔ 
الثمیری گیٹ کنگ فیصل سٹریٹ پر واقع ہے۔ ایک زمانے میں ریاض کے اطراف فصیل ہوا کرتی تھی، اس زمانے میں الثمیری گیٹ شہر کے بڑے دروازوں میں سے ایک ہوتا تھا۔ 
ریاض میں توسیع کے نتیجے میں الثمیری گیٹ منہدم ہوگیا تھا۔ اسے قصر الحکم کے علاقے کی تجدید و تنظیم نو کے دوسرے مرحلے  میں ازسر نو قائم کیا گیا ہے۔ 
دنیا کے دیگر تاریخی شہروں کی طرح ریاض کی حفاظت کے لیے بھی یہاں کے باشندوں نے مضبوط فصیل بنائی تھی جس میں جگہ جگہ گیٹ قائم کیے گئے تھے۔ مقامی باشندے ریاض کی فصیل کو ’الحامی‘ کہتے رہے ہیں۔ اس کے معنی حفاظت کرنے والے کے آتے ہیں۔ 
سعودی عرب کے مشہور مورخ حمد الجاسر نے اپنی کتاب ’مدینہ الریاض عبر اطوار التاریخ‘  (ریاض شہر تاریخ کے  ادوار میں) الثمیری گیٹ کا تذکرہ کیا ہے۔ 
الجاسر کا کہنا ہے کہ ’ریاض کی فصیل 1319ھ مطابق1901 میں بانی مملکت شاہ عبدالعزیز نے قائم کی تھی۔ چالیس دن تک تعمیر کا کام ہوتا رہا۔ اس کے ایک گیٹ کا نام آل سویلم تھا۔ اس گیٹ کے برابر میں شہر کا مشہور خاندان بسا ہوا تھا اسی کی نسبت سے گیٹ کو منسوب کردیا گیا تھا۔‘
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: