دیکھا جائے تو رواں ہفتے سیاسی داؤ پیچ کے علاوہ سب سے زیادہ اگر کسی موضوع پر گفتگو ہوئی تو وہ میرب اور مرتسم کا تعلق تھا کیونکہ ان دنوں عوام میں مقبول ڈرامہ ’تیرے بن‘ کے مداح اچانک تشویش میں مبتلا ہو گئے ہیں۔
جہاں ڈرامے کے ہر قسط کی سوشل میڈیا پر تعریف کی جاتی تھی، وہاج علی اور یمنیٰ زیدی کی اداکاری کو سراہا جاتا وہیں اس ہفتے نشر ہونے والی 46 ویں قسط کے آخری منظر نے دیکھنے والوں کو کشمکش کا شکار کر دیا۔
تیرے بن ڈرامے کی آخری دو متنازع اقساط نشر ہونے کے بعد سے سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے کیونکہ جہاں ڈرامے کے شائقین میرب اور مرتسم کے درمیان رومانوی منظر کی توقع کر رہے تھے وہیں دونوں کرداروں کو ایک دوسرے کے ساتھ انتہائی نفرت انگیز لہجے میں دکھایا گیا۔
مزید پڑھیں
-
اداکارہ مدیحہ امام کی شادی، ’شوہر انڈین ہیں نہ ہی فلم ساز‘Node ID: 763196
-
لاہور کا ٹکسالی گیٹ جہاں سے نور جہاں کی لازوال شہرت کا آغاز ہواNode ID: 764516
-
سُپر پنجابی جس میں ’انڈین پنجابی فلم کی جھلک ملے گی‘Node ID: 764931
میرب کا مرتسم کو تھپڑ مارنا اور اس کے منہ پر تھوکنا مداحوں کو بالکل پسند نہ آیا، اس منظر میں مرتسم کہتا ہے کہ ’میری کیا اوقات ہے میں تمھیں ابھی بتاتا ہوں‘ اس کے بعد وہ کمرے کا دروازہ بن کر دیتا ہے تاہم سوشل میڈیا صارفین نے پہلے تو صرف میرب کے رویے پر دکھی ردعمل دیا لیکن معاملہ اس وقت مزید خراب ہوا جب شائقین نے آنے والی قسط کا پرومو دیکھا۔
آنے والی قسط کے پرومو کو دیکھ کر شائقین یہ اندازہ لگا رہے ہیں کہ شاید مرتسم نے میرب کے ساتھ زبردستی کی ہے کیونکہ پرومو میں مرتسم کو پشیماں اور میرب کو غم زدہ صدمے میں دیکھا جاسکتا ہے تاہم سوشل پر یمنیٰ اور وہاج کے بعض مداح یہ توقع کر رہے ہیں کہ ’کاش یہ ایک خواب ہو‘ اور کہانی میں یہ منظر شامل نہ ہوں جبکہ بعض مداح نے ڈرامے کی مصنف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایسا سین لکھا ہی کیوں گیا۔
تاہم ڈرامے کی مصنفہ نوراں مخدوم کہتی ہیں کہ جو لوگ تنقید کر رہے ہیں میں ان کی رائے کا احترام کرتی ہوں بلکہ سب سے زیادہ میں انہیں کے تبصرے پڑھتی ہوں کیونکہ وہ تنقید کرنے کے لیے ہی کم از کم ڈرامہ دیکھ رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر لوگوں کی خواہش پر ڈرامہ کا اختتام صرف محبت پر ہی کرنا ہوتا تو وہ 22 قسطوں میں ہی ختم ہو جاتا۔ ہم نے ڈرامہ طویل اسی لیے رکھا تاکہ ڈرامے میں سارے جذبات شامل کیے جائیں۔‘
![](/sites/default/files/pictures/May/36481/2023/bushra_ansari.png)
بشریٰ انصاری کی تنقید
صرف شائقین ہی نہیں بلکہ ڈرامے میں ماں بیگم کا کردار ادا کرنے والی سینیئر اداکارہ بشریٰ انصاری نے گزشتہ دنوں ایک انٹرویو میں ڈرامے کی پروڈکشن پر کھل کر تنقید کی۔
بشریٰ انصاری نے تنقید کا سلسلہ اپنے کردار سے شروع کیا ان کہنا تھا کہ ’ڈرامہ میں مجھے ہر وقت تیار بن ٹھن کر دکھایا گیا یہاں تک کے رات کے مناظر میں بھی میں تیار ہوئی بیٹھی تھی۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا کیونکہ ہم نے بہت پراجیکٹ کیے ہیں ہم نے ایسا ہی سیکھا ہے کہ ہر چیز منظر کے حساب سے ہونا چاہیے جس میں میری خود کی بھی غلطی تھی کہ بعض جگہ میں آواز نہیں اٹھائی۔‘
انہوں نے بتایا کہ آٹھ مہینے ڈرامے کی عکس بندی جاری رہی، کبھی بہت گرمی میں سین کیے، کبھی سخت سردی میں شوٹنگ ہوئی جو تھکا دینے والا عمل تھا۔
انہوں نے کہا کہ پراجیکٹ بہت اچھا ہے لیکن چیزیں بہتر ہوسکتی تھیں پروڈکشن یہ نہ سمجھے کہ ’لوگ چیونٹیاں ہے۔‘
انہوں نے ڈرامے کے مختلف سین پر تنقید کرنے کے ساتھ ساتھ ڈرامے کی کاسٹ کی بھی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’وہاج جیسا تیرے بن میں تمیز دار نظر آیا ویسا ہی حقیقی زندگی میں بھی ہے جبکہ یمنی مٹھائی کی طرح میٹھی ہے۔‘
بشریٰ انصاری نے ہنستے ہوئے لہجے میں یہ بھی بتایا کہ ’سبینہ فاروق (حیا) کا ڈرامے میں کردار منفی ہے تو کچھ ایسے سین ہوتے تھے جن کی شوٹنگ کے دوران اسے اعتراض ہوتا تھا تو وہ کہتی تھی کہ میرا تعلق ایک اچھے سلجھے ہوئے خاندان سے ہے، میں یہ اس طرح کے سین نہیں کروں گی۔‘
ڈرامے میں میرب کے والد کا کردار ادا کرنے والے فرحان علی آغا نے اس ہفتے دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’جب میں نے ڈرامہ تیرے بن کی عکس بندی کروا رہا تھا تو مجھے اندازہ نہیں تھا کہ یہ ڈرامہ اتنا مشہور ہوجائے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ کبھی کبھی مجھے خود ایسا لگا کہ ڈرامے میں یہ ہو کیا رہا ہے کبھی میرب کہیں کبھی کہیں ہے لیکن یہ مصالحہ ہے اور شائقین کو انٹرٹیمنٹ فراہم کرنے کے لیے ضروری ہے۔‘
![](/sites/default/files/pictures/May/36481/2023/waneez.jpg)
شادی کے حوالے سے ونیزہ احمد اور عروسہ قریشی کی رائے
چند ماہ قبل جب ڈرامہ ’کچھ ان کہی‘ کا آغاز ہوا تو اسے خوب پزیرائی ملی لیکن ہر گزرتی قسط کے ساتھ ڈرامے کی مقبولیت میں کمی نظر آئی۔ سجل علی اور بلال عباس کے علاوہ اس ڈرامے کی کاسٹ میں کئی سینیئر اور بہترین فنکار شامل ہیں۔
ماضی کی معروف ماڈل اور اداکارہ ونیزہ احمد بھی ڈرامے کی کاسٹ کا حصہ ہیں ڈرامہ میں ان کا کردار انتہائی منفرد اور اہم یوں ہے کہ انہوں نے ایک مثبت ’پھوپھی‘ کا کردار ادا کیا ہے جو عام طور پر دیکھنے کو نہیں ملتا۔
حال ہی میں ایک انٹرویو میں ونیزہ احمد کا کہنا تھا کہ ’کافی عرصے بعد دوبارہ سے اداکاری کرنا مشکل تھا لیکن جب میں نے سکرپٹ پڑھا تو میرے دل نے چاہا کہ یہ کردار ادا کروں کیونکہ ڈرامہ کچھ ان کہی سے دقیانوسی سوچ کا خاتمہ ہو گا۔‘
ڈرامہ کچھ ان کہی میں صوفیہ کے کردار کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ میری ذاتی زندگی سے ملتا جلتا ہے اور ہر کسی کو صوفیہ جیسا ہونا چاہیے۔
ڈرامے کے نکاح کے وائرل سین پر ان کا کہنا کہ ’ہمارے معاشرے میں خواتین کو پتہ ہی نہیں ہوتا ہے کہ اس کے کیا حق ہیں یہ خواتین کو پتہ ہونا چاہیے اور ان کو بولنا چاہیے۔‘
اسی ڈرامے میں شگفتہ کا کردار ادا کرنے والی اداکارہ عروسہ قریشی نے ایک شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شادی کے بعد ہی معلوم ہوتا ہے کہ لڑکیوں کی والدین نے کس طرح تربیت کی ہے اور انہیں کیا سمجھایا گیا ہے کہ شادی کے بعد نئے گھر جا کر کسی کو مار کر آنا ہے یا مر کر آنا ہے؟
انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کو شادی سے قبل ہی اس بات کا فیصلہ کرلینا چاہیے کہ انہیں شادی کے بعد جوتے اٹھانے ہیں کہ نہیں، انہیں کھانا پکانا ہے کہ نہیں اور یہ کہ انہیں ساس کو چائے دینی ہے کہ نہیں۔
![](/sites/default/files/pictures/May/36481/2023/parizaad.png)