Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اندازہ تھا کہ ’منی بیک گارنٹی‘ پر لوگوں کا شدید ردعمل آئے گا: فیصل قریشی

عید الفطر پر ریلیز ہونے والی فلم ’منی بیک گارنٹی‘ تاحال تنقید کا شکار ہے، فلم کو سراہنے والے اس وقت کم اور تنقید کرنے والوں کی تعداد زیادہ نظر آ رہی ہے۔ فلم نقاد راشد خواجہ اور فلمسٹار شان شاہد فلم پر برس پڑے ہیں۔
دوسری طرف نادیہ خان اور نادیہ حسین نے فلم کی تعریفوں کے پل باندھ دیے ہیں۔ ’منی بیک گارنٹی‘ مسلسل موضوع بحث ہونے کی وجہ شاید اس کی بڑی سٹار کاسٹ ہے۔
اردو نیوز نے اس فلم کے ڈائریکٹر فیصل قریشی سے خصوصی طور پر انٹرویو کیا۔ ان سے فلم پر ہونے والی تنقید کے علاوہ ان کے آنے والے پراجیکٹس کے بارے میں بھی پوچھا۔
یہ فیصل قریشی کی بڑی سکرین کے لیے پہلی فلم ہے۔ انہوں نے یہیں سے بات کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے تو منی بیک گارنٹی کا ریسپانس بہت اچھا مل رہا ہے، میرا خیال تھا کہ یہ نیا تجربہ ہے، الگ موضوع ہے۔ پاکستان میں ایسی فلمیں بنانے کا رواج نہیں ہے۔ لہذا مجھے یہ تو اندازہ تھا کہ اگر لوگوں کو پسند آئی یا نہ آئی دونوں صورتوں میں لوگوں کا شدید ردعمل سامنے آئے گا۔‘
’میں سمجھتا ہوں کہ 80 فیصد لوگ فلم کو بہت زیادہ پسند کر رہے ہیں اور 20 فیصد لوگ ایسے ہیں جو کہہ رہے ہیں کہ انہیں فلم سمجھ نہیں آئی۔ بہت سارے لوگوں نے سنا کہ فلم اچھی نہیں ہے۔ انہوں نے ذہن بنا لیا کہ نہیں اچھی، لیکن جب وہ فلم دیکھنے گئے تو ان کو بہت پسند آئی۔‘
فیصل قریشی نے کہا کہ ’میری فلم زِیربحث ہے، اچھی بات ہے فلم پر بحث ہو رہی ہے، کسی چیز پر بحث ہوتے رہنا نہ ہونے سے تو بہتر ہے۔‘
ایک سوال کے جواب میں فیصل قریشی نے کہا کہ ’مجھے بالکل بھی آئیڈیا نہیں ہے کہ ہماری فلم کے خلاف پراپیگنڈا ہو رہا ہے کیونکہ میں ان چیزوں پر یقین نہیں رکھتا، میں یہ بھی سوچتا ہوں کہ بھلا کوئی کیوں میرے خلاف پراپیگنڈا کرے گا، اور ویسے بھی سینما کو اچھی فلموں کی ضرورت ہے۔ دوسری طرف میں یہ بھی بالکل یقین نہیں سے نہیں کہوں گا کہ پراپیگنڈا ہو رہا ہے یا نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں سوشل میڈیا پر بالکل بھی ایکٹیو نہیں ہوں، میں تو دو مہینے میں ایک پوسٹ شیئر کرنے والا بندہ ہوں، لیکن جب فلم آ رہی تھی تو میں اپنی چیزیں روٹین سے سوشل میڈیا پر ڈال رہا تھا۔‘
’میں حقیقی زندگی پر زیادہ یقین رکھتا ہوں اور سوشل میڈیا کی دنیا تو مجھے ویسے ہی فیک لگتی ہے۔‘
ایک سوال کے جواب میں فیصل قریشی نے کہا کہ ’بڑی سٹار کاسٹ کو ہینڈل کرنا میرے لیے مشکل نہیں تھا، سب نے شوٹنگ کے دوران بھی بہت زیادہ ساتھ دیا اور اب بھی جب فلم کے حوالے سے منفی باتیں کی جا رہی ہیں تب بھی ساتھ دے رہے ہیں، بلکہ مجھے کہہ رہے ہیں کہ میں پریشان نہ ہوں، میں پہلی بار اس طرح سے لائم لائٹ میں یا تنقید کی زد میں آیا ہوں۔‘

فیصل قریشی نے کہا کہ ’لوگ فلم سے لطف اندوز ہو رہے ہیں اور مختلف سینز پر تالیاں بھی بجا رہے ہیں۔‘ (فوٹو: آئی ایم بی ڈی)

فیصل قریشی کا ماننا ہے کہ فلم ’ٹائٹینک‘ کو بھی وہاں کے نقادوں نے فلاپ قرار دیا تھا، لیکن اس نے ریکارڈ توڑ بزنس کیا۔ میں تو سینما میں گزشتہ نو دنوں سے مسلسل جا رہا ہوں اور دیکھ رہا ہوں کہ لوگ فلم سے لطف اندوز ہو رہے ہیں اور مختلف سینز پر تالیاں بھی بجا رہے ہیں۔‘
’مجھے ابھی تک ٹوٹل 20 یا 22 لوگوں نے کہا ہے کہ فلم نہیں اچھی یا ہمیں سمجھ نہیں آئی جبکہ کچھ کانوں کے کچے یقین کر کے بیٹھے ہیں کہ فلم نہیں اچھی۔‘
فیصل قریشی نے کہا کہ نادیہ خان اور نادیہ حسین نے بھی یہی سنا تھا کہ فلم نہیں اچھی، لیکن وہ دونوں گئیں اورفلم دیکھی۔ نادیہ حسین نے تو اپنے سوشل میڈیا اکاﺅنٹ پر ویڈیو بنا کر ڈالی اور فلم کی تعریف کی، نادیہ خان نے مجھے کہا کہ میرا تو دل کر رہا ہے کہ فلم کو بار بار دیکھوں۔‘
’فلم میں علامتی چیزوں کا استعمال کیا گیا، جیسے سفید خون کیوں نکل رہا ہے، یا خون کا رنگ لال کیوں ہو گیا۔ باہر کی فلموں میں تو یہ سب ہو رہا ہے لیکن پاکستان میں یہ سب نیا ہے، لہذا اس کو ہضم کرنا ابھی مشکل ہے، مزید لوگ آئیں گے تجربے کریں گے فلمیں بنائیں گے تو یقینا حالات بد ل جائیں گے۔‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’عید پر لگنے والی فلموں نے خاطر خواہ بزنس اس لیے نہیں کیا کیونکہ پانچ سات فلمیں ایک ساتھ ریلیز ہوئیں، اور شوز بٹ گئے تو پھر کمائی ایسی ہی ہونی ہے۔ ہمارے پاس سکرینز کی تعداد کافی کم ہے۔‘
فیصل قریشی نے کہا کہ ’منی بیک گارنٹی بنانے کے بعد میرے اندر مزید کام کرنے کا جذبہ پروان چڑھا ہے، میرا دل کر رہا ہے کہ میں اپنے منفرد کام سے لوگوں کو شاک کروں۔ میر ی ایک فلم پر جلد ہی کام شروع ہونے والا ہے اس سے اگلی بھی پلان کر لی ہے۔‘

شیئر: