Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جیل میں زیادتی نہیں ہوئی لیکن جیل میں رکھنا ہی زیادتی ہے، پی ٹی آئی خواتین

نو مئی کے واقعات کے بعد لاہور کی جیل میں قید تحریک انصاف کی خواتین کارکنان نے اپنی قیادت کے دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جیل میں ان پر کوئی تشدد نہیں کیا گیا، لیکن انہیں بے گناہ قید کیا گیا ہے۔
جمعے کو پی ٹی آئی کی کارکنان سابق ایم این اے عالیہ حمزہ، صنم جاوید خان اور طیبہ راجہ سمیت دیگر خواتین کی لاہور کی عدالت میں سماعت ہوئی۔
اس موقعے پر صنم جاوید خان سے پوچھا گیا کہ جیل میں تحریک انصاف کی خواتین پر تشدد کیا جا رہا ہے تو انہوں نے کہا کہ ’جیل میں ہمارے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہوئی، لیکن ہمیں جیل میں رکھنا ہی زیادتی ہے۔ ہم نے کچھ کیا ہی نہیں تو ہمیں جیل میں نہیں رکھنا چاہیے تھا۔‘
عالیہ حمزہ کا کہنا تھا کہ ’اس سے زیادہ تذلیل کیا ہو سکتی ہے کہ آپ آدھی رات کو عورتوں کو گھروں سے اٹھا کر لائیں گے اور گھسیٹ کر لائیں گے۔ اس سے زیادہ آپ عورتوں کی کیا تذلیل کریں گے۔‘
طیبہ راجہ نے کہا کہ ’آپ کو خواتین کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے مسئلہ ہے تو سوشل میڈیا کے کیس کریں اس طرح سیاسی انتقام کا نشانہ بنانا ضروری تھا؟‘
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ جیل میں تحریک انصاف کی خواتین پر تشدد کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی خواتین پر مبینہ تشدد کی تصاویر پوسٹ کی گئی تھیں۔
تاہم پنجاب کے نگراں وزیراعلٰی محسن نقوی نے کہا تھا کہ جیلوں میں خواتین کے ساتھ نامناسب سلوک نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ’کل 11 خواتین ہمارے پاس ہیں۔ ہم بھی ماؤں بہنوں والے ہیں۔ ہم نے چار مرتبہ چیک کیا۔ ہم ان خواتین سے ملوا نہیں سکتے ورنہ میرا دل ہے کہ آپ کو ملوا لیں اور آپ خود پوچھ لیں۔‘
اس سے قبل منگل کو لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے آئی جی پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا تھا کہ ’9 مئی کے بعد جیلوں میں جانے والی خواتین کے ساتھ تشدد کے الزامات غلط ہیں، جیل میں کسی خاتون پر کوئی تشدد نہیں کیا گیا۔
انہوں نے بتایا تھا کہ ’جیلوں میں 150 سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہیں اور لیڈی ڈاکٹرز بھی موجود ہیں۔
ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا تھا کہ ’اگر جیل میں ایک بھی خاتون کے ساتھ زیادتی ہوئی تو اس کے ذمہ دار ہم ہوں گے۔

شیئر: