کراچی میں اغوا کیے گئے جبران ناصر گھر پہنچ گئے ہیں: پولیس حکام
کراچی پولیس نے کہا ہے کہ سماجی کارکن اور وکیل جبران ناصر گھر پہنچ گئے ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق پولیس حکام نے کہا ہے کہ ’جبران ناصر گھر پہنچ گئے ہیں، پولیس ٹیم کچھ دیر بعد ان سے ملاقات کرے گی۔‘
قبل ازیں کراچی پولیس نے جبران ناصر کے اغوا کا مقدمہ درج کر لیا تھا۔
جمعے کو جبران ناصر کی اہلیہ منشا پاشا کی مدعیت میں کراچی کے کلفٹن تھانے میں درج کیا گیا۔ ترجمان حکومت سندھ مرتضی وہاب نے ٹوئٹر پر سماجی کارکن جبران ناصرکے اغوا کے مقدمہ کی ایف آئی آر بھی شیئر کی۔
سماجی کارکن جبران ناصر کی اہلیہ منشا پاشا نے کہا کہ ’جبران نے کبھی سیاست، لسانیت یا مذہب کی بات نہیں کی ہے، انہوں نے ہمیشہ انسانیت کی بات ہے، جبران کے اغوا کا مقدمہ درج ہوگیا ہے، کل تک جبران گھر نہیں آئے تو عدالت میں پٹیشن فائل کریں گے۔‘
کراچی میں اردو نیوز کے نمائندے زین علی سے گفتگو کرتے ہوئے منشا پاشا نے کہا ’جبران کو کون لے کر گیا ہے؟ اور کیوں لے کر گیا ہے یہ صحافی مجھ سے بہتر جانتے ہیں، آہستہ آہستہ چیزیں پتہ چل رہی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’رات سے ہماری درخواست کو وصول تک نہیں کیا جا رہا تھا۔ وزیراعلٰی اور آئی جی نے گارنٹی دی ہے وہ اپنی طرف سے کوشش کر رہے ہیں کہ جبران واپس آجا ئیں۔ ابھی تک کسی بھی وفاقی یا صوبائی حکومتی عہدیدار نے ہم سے رابطہ نہیں کیا۔‘
دوسری جانب کراچی پریس کلب کے باہر سول سوسائٹی کی جانب سے جبران ناصر کی حمایت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرے میں سول سوسائیٹی، وکلا برادری سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے جبران ناصر کے اغوا کے خلاف نعرہ بازی کی اور مطالبہ کیا کہ اُنہیں جلد از جلد بازیاب کروایا جائے۔
جبران ناصر کے کزن طلحہ رحمان نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’جمعرات کی رات جبران کو نامعلوم افراد اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔ ابھی تک کوئی موثر جواب نہیں دیا جا رہا ہے۔ کسی نے اہلخانہ سے رابطہ نہیں کیا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جبران نے ہمیشہ انسانیت کی بات ہے۔ اس پریس کلب پر ہم نے جبران کے ساتھ مل کر کئی مظلوموں کے لیے آواز بلند کی ہے اور آج یہاں جبران کے لیے احتجاج کیا جا رہا ہے۔‘
عورت فاونڈیشن کی ریزیڈنٹ ڈائریکٹر مہناز الرحمنٰ کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں جبری گمشدگی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ اگر کوئی فرد کسی جرم میں ملوث ہیں تو قانون کے مطابق اسکے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ عدالتوں میں کیس چلایا جائے اور آئین کے تحت سزا ملنی چاہیے نہ کہ لاپتہ کر دیا جائے۔‘
یاد رہے کہ جمعرات اور جمعے کے درمیانی شب منشا پاشا نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ان کے شوہر جبران ناصر کو تقریباً 15 نامعلوم افراد اسلحے کے زور پر اپنے ہمراہ لے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں جبران ناصر کے جونئیر وکیل سندھ ہائی کورٹ پہنچے تھے۔ ان کی جانب سے جبران ناصر کی بازیابی کے لیے پٹیشن فائل کرنی تھی تاہم اب تک ان کی جانب سے پٹیشن داخل نہیں کئی گئی ہے۔
خیال رہے جبران ناصر وکیل ہیں اور سماجی کاموں اور انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھانے کے لیے معروف ہیں۔
2013 اور 2018 کے عام انتخابات میں انہوں نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے حصہ بھی لیا تھا۔