Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان نے دوسرے ملک سے ملی گھڑی باہر بیچ دی تو اس میں جرم کیا؟ فواد چوہدری

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ’اگر سابق وزیراعظم عمران خان نے کسی دوسرے ملک سے تحفے میں ملی گھڑی باہر بیچ دی تو اس میں جرم کیا ہے؟‘
جمعے کو وزیراعظم شہباز شریف کے عمران خان پر الزامات کے جواب میں مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ’ابھی تک تو مجھے پتا نہیں ہے کہ وہ ریفر کیا کر رہے ہیں۔ مطلب وہ ریفر کر رہے ہیں کہ گھڑی جو باہر کے ملک نے تحفے میں دی، وہ وزیراعظم (عمران خان) نے حکومت سے خرید لی اور باہر جا کر بیچ دی تو اس میں کیا جرم ہوا؟‘
انہوں نے کہا کہ ’مجھے سمجھ نہیں آئی کہ (عمران خان) پر الزام ہے کیا؟ مطلب انہیں اعتراض ہے کیا؟ اگر آٹھ نو کروڑ روپے کی گھڑی ہو یا 10 کی ہو یا پانچ کی ہو یا دو کی ہے، اگر میری گھڑی ہے اور میں نے بیچ دی ہے تو اس پر تو کوئی اعتراض بنتا نہیں ہے۔‘
واضح رہے کہ مقامی میڈیا کے مطابق جمعرات کو وزیراعظم شہباز شریف نے سینیئر اینکر پرسنز سے افطاری کے بعد بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’عمران خان نے تحفے میں ملی گھڑی فروخت کردی تھی۔‘
فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ ’شہباز شریف بہت کنفیوز ہیں انہیں سمجھ نہیں آرہا کہ کیسے عمران خان پر کوئی الزام لگانا ہے۔ کبھی وہ کوئی کریکٹر لے آتے ہیں، کبھی گھڑی لے آتے ہیں، کبھی کچھ لے آتے ہیں۔ جتنا یہ عمران خان پر یہ کیچڑ اچھالنے کی کوشش کر رہے ہیں اتنے یہ خود گندے ہو رہے ہیں۔‘

توشہ خانہ کے تحائف 18 کروڑ میں فروخت کیے گئے: مریم اورنگزیب

 ادھر مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے جمعے کو اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’چوروں اور لٹیروں نے توشہ خانہ کے تحائف 18 کروڑ روپے میں فروخت کیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ملک پر مسلط ٹولہ چار سال عوام کو بے وقوف بناتا رہا، مسلسل جھوٹ بولے گئے۔ عمران خان کے کرائے کے ترجمانوں کو جھوٹ بولنے کی عادت ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ’مجھے سمجھ نہیں آئی کہ (عمران خان) پر الزام ہے کیا؟‘ (فائل فوٹو: پی آئی ڈی)

واضح رہے کہ گذشتہ سال سابق وزیراعظم عمران خان کو ملنے والے تحائف کی شہری کو تفصیلات فراہم کرنے کے انفارمیشن کمیشن آف پاکستان کے حکم کے بعد حکومت نے دفاعی پوزیشن اختیار کرلی تھی۔
کابینہ ڈویژن نے انفارمیشن کمیشن آف پاکستان کے حکم کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔
کابینہ ڈویژن نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ سربراہان مملکت کے درمیان تحائف کا تبادلہ ان ممالک کے درمیان تعلقات کا عکاس ہوتا ہے۔
ان تحائف کی تفصیل جاری کرنے سے میڈیا ہائپ بنے گی اور غیر ضروری خبریں پھیلیں گی جس سے مختلف ممالک کے ساتھ تعلقات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

شیئر: