سکول میں کرنٹ لگنے کے بعد زیر علاج سعودی طالبعلم جان کی بازی ہار گیا
سکول کے ایئرکنڈیشن سسٹم میں شارٹ سرکٹ کے باعث کرنٹ لگا تھا ( فوٹو: العربیہ)
سعودی عرب کے ریجن جازان کی کمشنری ابو عریش میں سعودی طالب علم سطام غازی فقیہ، جو پندرہ روز قبل سکول میں کرنٹ لگنے کے باعث ہستپال میں زیر علاج تھا، جان کی بازی ہار گیا۔
العربیہ نیٹ کے مطابق طالب علم کے بھائی سطام غازی فقیہ نے بتایا کہ اس کا بھائی ’سکول کے ایئرکنڈیشن سسٹم میں شارٹ سرکٹ کے باعث کرنٹ لگنے ہلاک ہوا ہے۔ ڈاکٹر اسے بچانے میں ناکام رہے‘۔
ابوعریش میں ایک صحافی قاسم الخبرانی نے بتایا کہ ’تین ہفتے قبل متاثرہ طالب علم کو انتہائی نگہداشت کے شعبے میں داخل کیا گیا تھا‘۔
قاسم الخبرانی نے ٹوئٹر پر کہا کہ ’طالب علم سطام غازی فقیہ زندگی کی بازی ہار گیا۔ پندرہ روز قبل ابو عریش کے سکول میں اسے کرنٹ لگا تھا‘۔
یاد رہے کہ جازان ریجن کے ایک سکول میں سعودی طالبعلم بجلی کا کرنٹ لگنے سے بے ہوش ہوگیا تھا، اسے ہسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں وہ زیر علاج تھا۔
العربیہ نیٹ کے مطابق سکول کے طالبعلم سطام فقیہ کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ ’کلاس روم کی دیوار میں پانی رسنے کے باعث ایئرکنڈیشنر میں شارٹ سرکٹ سے کرنٹ آیا جس سے طالبعلم بے ہوش ہو کر گر گیا۔‘
سطام فقیہ کے اہل خانہ نے الزام لگایا کہ ’ہیلتھ ورکر نے بچے کو ابتدائی طبی امداد دی اور نہ سکول انتظامیہ نے کوئی کارروائی کی۔‘
’واقعہ سے گھر والوں کو بھی آگاہ نہیں کیا گیا بلکہ اسی سکول میں زیر تعلیم بچے کے بڑے بھائی کو بلایا جو سطام کو اپنی گاڑی میں ہسپتال لے گیا۔‘
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ’سکول سے ہسپتال لے جاتے ہوئے راستے میں گاڑی میں اچانک آگ لگ گئی بعد ازاں راہگیروں نے بچے کو ہسپتال پہنچایا۔‘
اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ ’سکول انتظامیہ کو کلاس میں شارٹ سرکٹ کا علم تھا لیکن کوئی حفاظتی اقدامات نہیں کیے گئے۔‘
جازان میں محکمہ تعلیم کے ترجمان نے موقف اختیار کیا تھا کہ ’کلاس روم میں بچے کے کرنٹ لگنے کی اطلاع ملتے ہی اسے علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔‘
محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹر جنرل نے شارٹ سرکٹ کے اسباب دریافت کرنے کے لیے فوری تحقیقات اور ہنگامی بنیادوں پر رپورٹ تیار کرنے کا حکم دیا تھا۔