جھاڑ کھنڈ میں مسلمان مظاہرین کی پولیس سے جھڑپ
جمشید پور، جھاڑ کھنڈ..... جھاڑکھنڈ میں بچے کے اغوا کی افواہوں کے بعد ایکبار پھر ہنگامے پھوٹ پڑے۔ مسلمانو ںکے اس گاﺅں میں قبائلی اس وقت آپے سے باہر ہوگئے جب بچے اغوا کرنے کی افواہوں پر انہوں نے ہنگامہ کیا۔ پچھلے ایک ہفتے سے اب تک 9افراد کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔ ان میں مویشیوں کے تاجر 35سالہ نعیم ، 25سالہ شیخ سجو ، 26سالہ شیخ سراج اور 28سالہ شیخ حلیم شامل ہیں۔ یہ سارے واقعات راج نگر میں ہوئے۔ مرنے والوں کی نعشیں گزشتہ روز ہی انکے خاندان والوں کے حوالے کی گئی تھیں۔ پنچایت کے پردھان سید ذبیح اللہ نے کہا کہ اگر پولیس ہماری سنتی اور کارروائی کرتی تو یہ سب نہ ہوتا۔ میں پولیس والوں کو اطلا ع دیتا رہا تھا۔ان سارے واقعات کے خلاف جمشید پور شہر کے مختلف علاقوں میں مسلمان مظاہرین اورپولیس میں جھڑپیں ہوتی رہیں جس نے ان پر لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ مظاہرین نے پولیس پر پتھراﺅ کیا۔سڑکیں بند کردیں ، دکانیں اور کاروباری ادارے بند کرادیئے۔ ذبیح اللہ نے سوال کیا کہ آخر گرفتاریاں کیوں نہیں کی گئیں۔ ہم نے تو قتل میں ملوث لوگوں کی تصاویر اور وڈیو بھی پولیس کے حوالے کی ہیں۔ یہ سب جانے پہچانے چہرے ہیں اور ہم نے ان میں سے کئی کو شناخت بھی کرلیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ان واقعات سے معاشرہ تقسیم ہوجائیگا۔ مرنے والوں میں 4مسلمان ہیں جبکہ تمام ملزمان قبائلی ہیں۔ مسلمانوں نے حکومت کی طرف سے معاوضے کی پیشکش قبول کرنے سے انکارکردیا ہے اور مطالبات کی طویل فہرست حوالے کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مرنے والوں کے خاندانوں کو فی کس 25لاکھ روپے اور لواحقین میں ایک شخص کو سرکاری ملازمت دی جائے۔ابھی تک کسی سیاسی رہنما نے علاقے کا دورہ نہیں کیا ہے۔ ان دیہاتیوں نے ضلعی انتظامیہ کے ذریعے وزیراعلیٰ کو یادداشت پیش کی ہے۔