ایران نژاد جرمن شہری پر تشدد کرنے اور منصفانہ ٹرائل نہ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ فوٹو ٹوئٹر
جرمنی اور ایران کی دہری شہریت رکھنے والے جمشید شرمہد جنہیں تہران میں موت کی سزا سنائی گئی ہے، ان کی بیٹی نے آٹھ ایرانی اہلکاروں پر ’انسانیت کے خلاف جرائم‘ جیسے الزامات عائد کیے ہیں۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق جرمنی کے شہر کارلسروہے کی وفاقی عدالت میں درج کی گئی شکایت میں ایرانی عدلیہ اور انٹیلی جنس آپریٹس کے آٹھ اعلیٰ عہدیداروں پر جمشید شرمہد کو غیرقانونی حراست میں رکھنے، تشدد کرنے اور منصفانہ ٹرائل نہ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
امریکہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے غزل شرمہد نے کہا ہے کہ تین سال سے کوئی نہیں جانتا کہ میرے والد کہاں ہیں، دو سال سے میرا ان سے رابطہ نہیں، مجھے نہیں معلوم کہ وہ زندہ بھی ہیں یا نہیں۔
انسانی حقوق کے گروپ ECCHR کے سربراہ وولف گینگ کالیک جنہوں نے غزل شرمہد کے ساتھ مل کر یہ شکایت درج کرائی ہے، کا کہنا ہے ہمیں امید ہے کہ شکایت درج کرانے سے جمشید شرمہد کی حراست کے بارے میں عدالتی تحقیقات ہو گی۔
جرمنی کے شہر کارلسروہے میں قائم اس عدالت کے دائرہ اختیار میں عالمی پیمانے پر جنگی جرائم اور نسل کشی جیسے جرائم، چاہے وہ کسی دوسرے ملک میں سرزد ہوئے ہوں، سنے جاتے ہیں۔
قبل ازیں دہری شہریت کے حامل جمشید شرمہد کو فروری 2023 میں موت کی سزا سنائی گئی تھی، بعدازاں اپریل میں ایران کی سپریم کورٹ نے اس سزا کی توثیق کردی۔
جمشید کو جنوبی شہر شیراز میں اپریل 2008 میں کئے جانے والے حملے میں ملوث ہونے کے جرم میں یہ سزا سنائی گئی تھی اس حملے میں 14 افراد ہلاک ہوئے تھے۔