ایران میں مظاہروں کا تیسرا ہفتہ، انسانی حقوق کے مزید کارکن گرفتار
بھارہ ھدایت سیاسی کارکن ہیں اور وہ ماضی میں متعدد مرتبہ جیل کی سزا کاٹ چکی ہیں (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
ایران میں 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد سے ملک بھر میں احتجاج جاری ہے اور حکومت انسانی حقوق کے کارکنوں کو گرفتار کر رہی ہے۔
عرب نیوز نے ’ریڈیو فردا‘ کے حوالے سے بتایا کہ پیر کو بھارہ ھدایت نامی ایک یونیورسٹی کی طالبہ کو گرفتار کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارہ ھدایت سیاسی کارکن ہیں اور وہ ماضی میں متعدد مرتبہ جیل کی سزا کاٹ چکی ہیں۔
ایک اور سیاسی کارکن حسین معصومی کو بھی اتوار کو گرفتار کیا گیا۔
ان کے خاندان کے مطابق ابھی تک حسین کے بارے میں کچھ پتا نہیں کہ وہ کہاں ہیں۔
واضح رہے کہ ایران میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد سے ایران کے مختلف شہروں میں بڑے پیمانے پر جاری احتجاجی سلسلہ اب تیسرے ہفتے میں داخل ہو چکا ہے۔
ایران کی حکومت ان مظاہروں کو کچلنے کے لیے ان کے متعلق ’فسادات‘ اور ’بغاوت‘ کی اصطلاح استعمال کر رہی ہے۔ اور اسی بنیاد پر وہ انسانی حقوق کے لیے سرگرم نمایاں افراد کو گرفتار کر رہی ہے۔