پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبر پختونخوا کے بیشتر رہنما گرفتاری سے بچنے کے لیے عید بھی گھر سے دور منائیں گے۔
9 مئی کے واقعات کے بعد پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخوا کے متعدد رہنما روپوش ہو چکے ہیں۔ ان میں سابق وزیراعلٰی محمود خان سمیت سابق وزرا شامل ہیں۔
مزید پڑھیں
زیادہ تر رہنما اپنے آبائی علاقوں سے دور ہیں جبکہ بعض سابق وزرا کی دوسرے صوبوں میں روپوش ہونے کی متضاد اطلاعات بھی ہیں۔
کون سے رہنما کہاں روپوش ہیں؟
خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کے فرنٹ لائن رہنما اس وقت منظر عام سے غائب ہیں جن میں سرفہرست سابق وزیراعلٰی محمود خان، سابق وفاقی وزرا مراد سعید، علی امین گنڈاپور، سابق صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا، سابق صوبائی وزیر کامران بنگش، سپیکر مشتاق غنی اور سابق صوبائی وزرا عاطف خان اور شہرام ترکئی شامل ہیں۔ سابق گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان بھی چھپے ہوئے ہیں۔
پی ٹی آئی کے قائدین کہاں روپوش ہیں اس بارے میں متضاد اطلاعات آ رہی ہیں۔
نگران وزیر اطلاعات فیروز جمال کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں میں سے کچھ گلیات اور بعض پنجاب میں چھپے ہوئے ہیں۔
انہوں نے اس بات کا امکان بھی ظاہر کیا ہے کہ بعض رہنما افغانستان فرار ہو چکے ہیں۔
پی ٹی آئی کے ایک سابق رکن صوبائی اسمبلی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’بعض رہنما شمالی علاقہ جات میں موجود ہیں کیونکہ یہ مقامات ان کے لیے محفوظ ہیں۔‘

عید کے دن کون کہاں ہو گا؟
اردو نیوز نے پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخوا کے مختلف رہنماوں سے عید کے بارے میں پوچھا، جن میں سے بیشتر نے کہا ہے کہ وہ اس روز بھی اپنے گھر سے باہر ہی رہیں گے۔
سابق صوبائی وزیر فیصل امین گنڈا پور نے بتایا کہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے فی الحال گھر والوں سے دور ہیں اور عید بھی اپنوں سے دور منا رہے ہیں مگر یہ تاثر نہ لیا جائے کہ وہ بھاگ گئے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے سابق صوبائی وزیر ضیا اللہ بنگش کا کہنا تھا کہ ’فی الحال ہمارے لیے حالات سخت ہیں اس لیے صورتحال کو دیکھ کر فیصلہ کر رہے ہیں۔ میرے اوپر چھ سے زائد مقدمات درج کیے گئے ہیں، اسی لیے گھر سے دور رہنا پڑ رہا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میری وفاداری عمران خان کے ساتھ ہے۔ اسی لیے ہم پر مقدمات درج کر کے ڈرایا جا رہا ہے۔‘
پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا کہ وہ گھر والوں کے ساتھ پشاور میں عید منائیں گے۔
ایک اور سابق وزیر نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ وہ گزشتہ ایک ماہ سے گھر والوں سے دور ہیں اور اب عید بھی ان کے بغیر گزار رہے ہیں، مگر وہ خوش ہیں کہ وہ یہ قربانی حقیقی آزادی کے لیے دے رہے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس ان کے گھر پر چھاپہ مار کر گھر والوں کو ہراساں کر رہی ہے۔
