Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چمن میں 14 قیدی جیل توڑ کر فرار، پولیس کے ساتھ تصادم میں ایک ہلاک

ایس پی کے مطابق پولیس نے جوابی کارروائی میں فائرنگ کرکے ایک قیدی کو ہلاک اور دو کو زخمی کر دیا۔ فائل فوٹو
بلوچستان کے ضلع چمن میں عید کے دن 14 قیدی جیل توڑ کر فرار ہو گئے۔ قیدیوں کے حملے میں تین اہلکار زخمی ہو گئے۔
پولیس کی جوابی کارروائی میں ایک قیدی مارا گیا جبکہ دو کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا۔
حکام کے مطابق فرار ہونے والوں میں قتل اور دیگر سنگین جرائم کے قیدی بھی شامل تھے جن کی دوبارہ گرفتاری کے لیے پولیس اور لیویز نے پاک افغان سرحدی علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کر دیا۔
چمن کے اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق جمعرات کو عیدالاضحیٰ کی علی الصبح قیدیوں کو ان کے مطالبے پر بیرکوں سے نماز عید کے لیے نکالا گیا تو انہوں نے اکٹھے ہو کر پولیس پر حملہ کر دیا۔
تاہم چمن پولیس کے سربراہ ایس پی محمد نعیم اچکزئی کا کہنا ہے کہ قیدیوں کو عید نہیں بلکہ معمول کے مطابق فجر کی نماز اور گنتی کے لیے بیرکوں سے باہر نکالا گیا تھا۔ قیدیوں نے دو اہلکاروں کو زدوکوب کر کے زخمی کیا اور ان سے بندوق چھین لی۔
ایس پی نعیم اچکزئی نے ٹیلیفون پر اردو نیوز کو مزید بتایا کہ اس کے بعد قیدیوں نے چھینی گئی بندوق سے پولیس حوالدار نعمت اللہ کو گولی مار کر زخمی کر دیا اور جیل کے دروازے پر لگے تالوں کو فائر کر کے توڑنے کے بعد فرار ہو گئے۔
قیدیوں کے تشدد کا نشانہ بننے والے بیرک انچارج نے پولیس حکام کو بتایا ہے کہ قیدیوں نے ان پر ایک معذور قیدی کی بیساکھیوں سے حملہ کیا۔
ایس پی کے مطابق پولیس نے جوابی کارروائی میں فائرنگ کرکے ایک قیدی کو ہلاک اور دو کو زخمی کر دیا۔ زخمیوں کو گرفتار کرکے علاج کے لیے چمن کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کر دیا۔
مرنے والے قیدی کی شناخت چمن سے ملحقہ ضلع قلعہ عبداللہ کے رہائشی عبدالباری عشے زئی کے نام سے ہوئی ہے۔ زخمی قیدیوں میں جنگل کیمپ کے رہائشی عبدالسلام بادیزئی اور توبہ اچکزئی قلعہ عبداللہ کے رہائشی محمد عمر علیزئی کے نام سے ہوئی ہے۔
ڈاکٹر کے مطابق دونوں زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے انہیں سینے اور پیٹ میں گولیاں لگی ہے۔ زخمی پولیس اہلکار کو کندھے میں گولی لگی ہے۔
ایس پی چمن نعیم اچکزئی نے بتایا کہ ہلاک و زخمی قیدی جیل کے اندر نہیں بلکہ باہر ہونے والی کارروائی میں نشانہ بنے۔ انہوں نے بتایا کہ فرار ہونے والے قیدیوں کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔
ایک اور پولیس اہلکار نے بتایا کہ جیل سے کچھ ہی فاصلے پر سٹی تھانہ موجود ہے، زخمی ہونے والے حوالدار نعمت اللہ تھانہ سٹی کی گشت کرنے والی فالکن ٹیم کا حصہ ہے وہ فائرنگ کی آواز سن کر جیل کے دروازے پر پہنچے تھے۔
حکام کے مطابق افغان سرحد سے صرف تقریباً تین کلومیٹر دور چمن کے مصروف علاقے تاج روڈ پر واقع یہ سب جیل ہے جہاں عدالتوں میں پیش کیے جانے والے انڈر ٹرائل قیدیوں کو عارضی طور پر رکھا جاتا ہے۔ مقدمے کا فیصلہ اور سزا ہونے کے بعد ان قیدیوں کو کوئٹہ یا صوبے کی دیگر بڑی یا سینٹرل جیلوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔
اس سب جیل میں مجموعی طور پر سترہ قیدی موجود تھے جنہیں چار بیرکوں میں رکھا گیا تھا۔ تین بیرکوں میں عام اور چھوٹے نوعیت کے مقدمات کے قیدی تھے جبکہ چوتھی بیرک میں سنگین جرائم کے قیدیوں کو رکھا گیا تھا۔ جیل کی سیکورٹی چمن کی ضلعی پولیس کی ذمہ داری ہے۔
ایس پی کے مطابق جیل کی سیکورٹی پر مجموعی طور پر 25 اہلکار تعینات ہوتے ہیں جو مخلتف شفٹوں میں ڈیوٹی دیتے ہیں تاہم عید کے موقع پر بعض پولیس اہلکاروں کی ڈیوٹیاں عید گاہوں پر لگائی گئی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ ممکن ہے کہ فرار قیدیوں کو باہر سے کوئی سہولت ملی ہو۔ اس بات کی تحقیقات کی جا رہی ہے کہ یہ واقعہ کس کی غفلت سے پیش آیا۔
حکام کے مطابق قیدیوں کے ہمسایہ ملک فرا رہونے کے زیادہ امکانات ہیں اس لیے ضلع کے سرحد سے ملحقہ علاقوں میں سرچ آپریشن کیا جا رہا ہے۔
چمن کی ضلعی انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ قیدیوں نے یہ منصوبہ پہلے سے بنا رکھا تھا شاید انہیں علم تھا کہ عید کے دن جیل کی حفاظت پر تعینات اہلکاروں کی تعداد باقی دنوں کی نسبت کم ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس کی ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ پولیس اہلکار سے اسلحہ چھینے اور فائرنگ سمیت فرار کے اس پورے منصوبے کی قیادت قیدی داد خان علیزئی کررہا تھا جو سنگین جرائم میں ملوث رہا ہے۔ ملزم کا تعلق افغان سرحد سے ملحقہ ضلع قلعہ عبداللہ کے علاقے دو بندی توبہ اچکزئی سے بتایا جاتا ہے۔
فرار ہونے والے قیدیوں میں سات کا تعلق قلعہ عبداللہ، پانچ قیدیوں کا تعلق چمن، ایک کا پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ اور ایک کا تعلق افغانستان سے ہے۔

شیئر: