Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہمیں نہ دیوار سے لگایا جائے اور نہ ہی سخت ردعمل پر مجبور کیا جائے: وزیراعلٰی بلوچستان

وزیر اعلٰی نے کہا کہ ’کسی وفاقی اکائی کو اس طرح سے مسلسل نظر انداز کرنا غیر آئینی و غیر جمہوری فعل ہے۔‘ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
وزیراعلٰی بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے وفاقی حکومت کے بلوچستان کے ساتھ رویے کو انتہائی افسوسناک اور مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے بلوچستان کے ساتھ وعدے پورے نہ کرنے کی اپنی روایت برقرار رکھی ہے۔
سنیچر کو ایک بیان میں وزیراعلٰی نے مطالبہ کیا کہ ’ملک کے مقتدر حلقے پی پی ایل کے رویہ کا نوٹس لیں اور بلوچستان کو اس کا حق دلوائیں۔ ہمیں نہ تو دیوار سے لگایا جائے اور نہ ہی سخت رد عمل پر مجبور کیا جائے۔ بلوچستان کے عوام اپنے حق سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔‘
 ’وزیراعظم کے اعلان کے باوجود 30 جون تک بلوچستان کو نہ تو پی پی ایل کے واجبات اور نہ ہی این ایف سی کا پورا شیئر مل سکا۔ خزانہ ڈویژن اور پی پی ایل بورڈ کی جانب سے وزیراعظم کے اعلان کو ہوا میں اڑا دیا گیا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ وزیراعظم کی باتوں اور وعدوں کو سنجیدگی سے نہیں لیتے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کسی وفاقی اکائی کو اس طرح سے مسلسل نظر انداز کرنا غیر آئینی و غیر جمہوری فعل ہے۔ آئین پاکستان چھوٹے صوبوں کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔ ہمارا یہ بھی مطالبہ ہے کہ فوری طور پر نیا این ایف سی ایوارڈ لایا جائے۔‘
وزیراعلٰی بلوچستان کا کہنا تھا کہ ’ہماری وفاقی حکومت سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں، ہم نے این ای سی اور وفاقی بجٹ کا بائیکاٹ بھی وعدوں پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے مجبور ہو کر کیا۔ وزیراعظم نے بلوچستان کے موقف کو تسلیم کرتے ہوۓ مالی مسائل کے حل کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنائی۔‘
 میرعبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ’ہم نے پارلیمانی کمیٹی کے لیے گیارہ نکات پر مبنی اپنا موقف بھی بھیجا۔ پی پی ایل اور این ایف سی شیئر کے علاوہ وفاقی منصوبوں کے لیے فنڈز کا عدم اجراء بھی ایک سنگین مسلئہ ہے۔ بلوچستان کی قومی شاہراہیں تباہ حال اور ہمارا روڈ نیٹ ورک این ایچ اے کی جانب سے عدم توجیحی کا شکار ہے۔‘
 ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ہر فورم پر بارہا ان مسائل کو اٹھایا ہے، تاحال پارلیمانی کمیٹی کی افادیت بھی ثابت نہیں ہوئی ہے۔ پی پی ایل بلوچستان کے لیے ایسٹ انڈیا کمپنی ثابت ہو رہی ہے۔ بلوچستان کے حالات کی ذمہ داری بڑی حد تک پی پی ایل پر بھی عائد ہوتی ہے۔‘
 انہوں نے کہا کہ یہ امر باعث حیرت ہے کہ کیا پی پی ایل اتنی زور آور ہے جو وزیراعظم پاکستان کے احکامات بھی نہ مانے۔
میرعبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ’بلوچستان اور پی پی ایل کے مابین سوئی معاہدہ 2015 میں اپنی مدت پوری کر چکا ہے، لیکن پی پی ایل کسی معاہدے کے بغیر سوئی گیس فیلڈ میں آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔‘
وزیراعلٰی بلوچستان کا کہنا تھا کہ ’پی پی ایل کے ذمہ بلوچستان کے اب تک کے واجبات 60 ارب روپے سے زائد ہیں۔ ہم خیرات نہیں اپنا حق مانگ رہے ہیں۔‘
 میرعبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ ’ساتواں این ایف سی ایوارڈ 2014 میں اپنی مدت مکمل کر چکا ہے نیا این ایف سی ایوارڈ نہ ہونے سے بلوچستان کو سالانہ دس ارب سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔‘

شیئر: