قرآن کی بے حرمتی، او آئی سی کا اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی سطح پر کارروائی کا مطالبہ
قرآن کی بے حرمتی، او آئی سی کا اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی سطح پر کارروائی کا مطالبہ
اتوار 2 جولائی 2023 19:14
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے جنرل سیکریٹری حسین ابراہیم طحہ نے سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی پر رکن ممالک سے متحد ہو کر مستقبل میں ایسے واقعات کا تدارک کرنے کے لیے اقدامات کرنے پر زور دیا ہے، جبکہ سویڈن نے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔
اتوار کو یہ ہنگامی اجلاس جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ہیڈ کوارٹر میں سعودی عرب کی دعوت پر منعقد کیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی نے قرآن کی بے حرمتی کرنے کی سخت مذمت کی اور کہا کہ اس عمل سے لوگوں کے درمیان باہمی احترام کے رشتے اور عالمی سطح پر برداشت کو فروغ دینے کی کوششوں کو نقصان پہنچا۔
حسین ابراہیم طحہ نے یہ واضح پیغام دینے پر زور دیا کہ قرآن کی بے حرمتی اور پیغمبر اسلام کا احترام نہ کرنا اسلاموفوبیا کے عام واقعات نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو ایسے قوانین پر عمل درآمد یقینی بنانے کی ضرورت ہے جو مذہبی منافرت کو روکیں۔
او آئی سی میں سعودی عرب کے نمائندہ صالح حمد السحيباني نے کہا کہ ’ہمیں امید ہے کہ اس ہنگامی اجلاس سے اس طرح کے نفرت انگیز رویوں کو روکنے کے لیے اچھے نتائج نکلیں گے۔ آزادی اظہار اور رائے کی آڑ میں سویڈن میں چوتھی مرتبہ اس طرح کا واقعہ پیش آیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب بار بار اس طرح کے عمل کی سختی سے مذمت کرتا ہے۔ یہ عمل کسی بھی لحاظ سے قابل قبول نہیں اور اس سے نفرت اور نسل پرستی کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ مزید یہ کہ اس سے مذہبی اصولوں اور امن و اتحاد کے لیے تمام عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔‘
سعودی عرب کے علاوہ او آئی سی کے دیگر ممبران پاکستان، ترکیہ، کیمرون اور گیمبیا نے بھی اس واقعے کی مذمت کی۔ سفارت کاروں اور نمائندگان نے اجلاس کے دوران اس حوالے سے تشویش کا اظہار کیا۔
پاکستان کے نمائندہ سید محمد فواد شیر نے کہا کہ ’پاکستان کی حکومت اس ظالمانہ عمل کی سختی سے مذمت کرتی ہے۔‘
خیال رہے کہ بدھ کے روز سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم کی سب سے بڑی مسجد کے سامنے عراق سے تعلق رکھنے والے 37 سالہ پناہ گزین سلوان مومیکا نے قرآن کی بے حرمتی کی اور صفحات کو آگ لگا دی تھی۔
دوسری طرف سویڈن نے قرآن کی بے حرمتی کرنے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اس عمل کو ’اسلاموفوبیا‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ سویڈن کی حکومت کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتا۔
اتوار کو سویڈن کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ’سویڈن کی حکومت مکمل طور پر سمجھتی ہے کہ انفرادی طور پر اسلاموفوبیا پر مبنی یہ عمل مسلمانوں کے لیے دل شکنی کا باعث بن سکتا ہے۔‘
مزید کہا گیا کہ ’ہم اس طرح کے عمل کی سختی سے مذمت کرتے ہیں جو کسی بھی طرح سے سویڈن کی حکومت کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتا۔‘