ویب سائٹ ’کُوئی مُوئی‘ کے مطابق ’بامبے ویلوِٹ‘ کے لیے رنبیر کپور ہی پہلی چوائس نہیں تھے بلکہ اِس فلم کے لیے انوراگ کشپ نے سیف علی خان کو چُنا تھا۔
یہ فلم 2006 میں لکھی گئی تھی تاہم سیف نے اِس فلم میں جونی بلراج کا کردار ادا کرنے سے منع کر دیا تھا۔ اُن دنوں میں انوراگ کشپ کو کمرشل ہدایت کار کے طور پر نہیں مانا جاتا تھا۔
سیف علی خان کی جانب سے فلم مسترد کرنے کے بعد اس فلم میں کام کرنے کے لیے عامر خان سے رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے بھی اس فلم میں کام کرنے سے منع کر دیا۔
صرف یہی نہیں ’بامبے ویلوِٹ‘ میں کام کرنے کے لیے ریتک روشن سے بھی رابطہ کیا گیا تاہم انہوں ںے بھی اس میں کام کرنے سے منع کر دیا۔ خبروں کے مطابق ریتک نے فلم کا سکرپٹ اپنے پاس دو سال تک رکھا۔
مِس مالینی نے 2015 میں اس بارے میں لکھا کہ ’ہدایت کار نے اُس وقت انکشاف کیا کہ ’وہ اُس وقت نامی گرامی ہدایت کار نہیں تھے، جس کی وجہ سے اداکار اُن کے سکرپٹ پر توجہ نہیں دیتے تھے۔‘
سنہ 2014 میں پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کو انٹرویو میں انوراگ کشپ نے انکشاف کیا کہ ’جب 2006 میں میں نے فلم لکھی تو میرا پہلا انتخاب سیف علی خان تھے۔ اُس کے بعد میں عامر اور ریتک کے پاس گیا۔ یہ فلم رنبیر کے پاس آنے تک کئی جگہ گھومتی رہی۔ ہم نے رنویر سنگھ کو بھی لینے کی کوشش کی لیکن ہم صرف 40 سے 50 کروڑ روپے ہی بڑھا سکتے تھے۔‘
’گینگز آف واسع پور‘ کے ہدایت کار نے بتایا کہ ’بامبے ویلوِٹ‘ آغاز ہی سے مہنگی فلم تھی۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ 300 کروڑ (انڈین) روپے کی فلم تھی جو کہ ہم نے 90 کروڑ روپے میں بنائی تھی۔‘
بعد میں انوراگ کشپ کرینہ کپور اور سیف علی خان کی جانب سے فلم مسترد کرنے پر انہیں تنقید کا نشانہ بناتے تھے تاہم انہوں ںے عامر خان اور ریتک روشن کی جانب سے فلم مسترد کرنے پر کبھی کوئی بیان نہیں دیا۔
’بامبے ویلوِٹ‘ باکس آفس پر بری طرح ڈوبی جس کے بعد رنبیر کپور اور انوشکا شرما کو اِس کا بوجھ کافی دیر پر برداشت کرنا پڑا۔ وہ اس فلم کی ناکامی پر خود بھی مذاق اڑاتے تھے تاہم انوراگ نے کبھی اس فلم پر پچھتاوے کا اظہار نہیں کیا اور ہمیشہ اس کا دفاع کیا۔