پشاور کے علاقے گلبرگ میں قتل ہونے والے سرکاری نشریاتی ادارے پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے کیمرہ مین واجد حسین کو ان کی اکلوتی بیٹی نے اپنے شوہر کے ساتھ مل کر قتل کیا۔
پشاور گلبرگ پولیس سٹیشن کو 10 جولائی کو گھر کے اندر لاش کی اطلاع ملی۔ پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر دیکھا کہ ایک شخص کو انتہائی بے دردی سے چاقو کے وار کر کے قتل کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
پشاور میں 10 سالہ بچے نے باپ کو گولی کیوں ماری؟Node ID: 772956
-
پشاور میں لڑکی نے ویڈیو کال کے دوران خودکشی کیوں کی؟Node ID: 774221
-
پشاور میں کون کون سے اور کتنے شدت پسند گروپ متحرک ہیں؟Node ID: 775111
پولیس نے لاش پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کر کے کمرے سے تمام شواہد اکٹھے کیے۔ مقتول کی شناخت واجد حسین کے نام سے ہوئی جو پی ٹی وی میں کیمرہ مین تھے۔ پولیس نے کرائم سین اور سی سی ٹی وی کیمروں سے تفتیش کا آغاز کیا جس کے بعد انہیں گھر کے افراد پر شک ہوا۔
پولیس حکام نے قتل کی تفتیش میں قریبی رشتے داروں، گھر کے افراد، بیٹی اور داماد کو شامل کیا جس کے بعد قاتل تک رسائی ممکن ہوئی۔
قاتل کون نکلا؟
ایس پی کینٹ وقاص رفیق نے اردو نیوز کو بتایا کہ بظاہر یہ ایک اندھا قتل تھا مگر ہم جدید سائنسی خطوط اور جامع تفتیش سے قاتل تک جا پہنچے۔ سرکاری ٹی وی کے کیمرہ مین واجد حسین کو اپنی ہی اکلوتی بیٹی نے شوہر کے ساتھ مل کر قتل کیا تھا اور بعد میں اسلام آباد فرار ہو گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ملزمان نے پہلے بیان میں موقف اپنایا تھا کہ ’وہ اس روز اسلام آباد میں تھے مگر کال ڈیٹا کی مدد سے ان کی لوکیشن گلبرگ ظاہر ہونے کے بعد پولیس نے میاں بیوی کو گرفتار کر لیا۔ دونوں نے اعتراف جرم کر لیا ہے جبکہ آلہ قتل بھی برآمد کر لیا گیا۔‘
کچھ عرصے سے واجد حسین کا بیٹی کے ساتھ جائیداد اور پیسوں کا تنازع چل رہا تھا۔
پولیس کو دیے گئے بیان کے مطابق ملزمہ نے اپنے غریب شوہر کے لیے والد سے پیسوں کا مطالبہ کیا تھا مگر انہوں نے انکار کر دیا تھا۔
ایس پی کینٹ وقاص رفیق کا کہنا تھا کہ ’وقوعہ کے روز بیٹی اپنے شوہر کے ساتھ گھر آئی اور چاقو کے وار کر کے باپ کو موت کی نیند سلا دیا۔ ‘
انہوں نے بتایا کہ بیٹی کا شوہر مستری تھا جو معاشی لحاظ سے کمزور تھا اس لیے وہ باپ کو قتل کر کے دولت ہتھیانا چاہتی تھی۔
مقتول واجد حسین کے قریبی رشتہ دار نے اردو نیوز سے گفتگو کے دوران بتایا کہ واجد حسین کی دو بیویاں تھیں مگر دونوں کو اس نے طلاق دے دی تھی۔ دو بیویوں سے دو بیٹے اور ایک بیٹی تھی۔
رشتہ داروں کے مطابق مقتول کا اپنی بہنوں کے ساتھ بھی جائیداد کا تنازع چل رہا تھا۔

ملزمہ کا پولیس کو بیان
پولیس نے ملزمہ بیٹی کا بیان بھی قلمبند کروایا جس کے مطابق والد واجد حسین پیسے گھر کے لاکر میں رکھ کر چابی اپنے پاس رکھا کرتے تھے۔
’وقوعہ کے روز ملزمان نے قتل کے بعد لاکر کھولنے کی بہت کوشش کی مگر کامیاب نہ ہو سکے۔ ملزمہ نے بتایا کہ انتہائی قدم کے لیے شوہر نے اکسایا تھا کیونکہ بے روزگاری کی وجہ سے وہ بھی پریشان تھا۔‘
مقتول کے بیٹے کہاں ہیں؟
پولیس کے مطابق دونوں بیٹوں کی عمریں 16 سے 19 سال کے درمیان ہیں۔ اس دن دونوں اسلام آباد میں موجود تھے اور والد کے قتل کا سن کر پشاور آگئے تھے۔
واجد اپنی اکلوتی بیٹی سے بہت پیار کرتا تھا
واجد حسین کے ساتھی اور پاکستان ٹیلی ویژن کے ملازم امجد خان کا کہنا تھا کہ مقتول واجد حسین خوش اخلاق اور محنتی انسان تھے۔
انہوں نے بتایا کہ واجد نے اپنی بیٹی کی منگنی پر دفتر کے ساتھیوں کو دعوت پر بلایا تھا۔ وہ اس روز بہت خوش تھے، اپنے ساتھیوں سے ذکر کیا کہ میری ایک ہی بیٹی ہے اسی لیے دھوم دھام سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔
