پشاور کے علاقے حیات آباد میں 10 سالہ بچے نے مبینہ طور پر اپنے باپ کو گولی مار کر زخمی کر دیا۔
جمعرات کو حیات آباد میں تھانہ تاتارا کی حدود میں ڈاکٹر رضوان کو زخمی حالت میں ہسپتال لایا گیا۔ گولی کا زخم دیکھ کر پولیس نے پوچھ گچھ کی تو متاثرہ شخص نے اپنے بیان میں موقف اپنایا کہ ’نامعلوم افراد نے گھر آ کر مجھے مارا پیٹا اور فائرنگ بھی کی۔‘
مزید پڑھیں
-
پشاور کے ہسپتال میں 13 سالہ حاملہ لڑکی کی موت، ملزم گرفتارNode ID: 768151
ابتدائی رپورٹ کے بعد پولیس نے جب تفتیش کی تو انہیں معلوم ہوا کہ اس واقعے میں گھر کے اندر کا فرد ملوث ہے۔ مزید تفتیش کے لیے گھر والوں سے پوچھ گچھ کی اور شواہد اکٹھے کیے۔
ڈی ایس پی حیات آبار ارشد خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ہماری تفتیش سے کہانی کا رخ مڑ گیا اور پتا چلا کہ فائرنگ کرنے والا کوئی اور نہیں بلکہ اس کا چھوٹا بیٹا تھا جس کی عمر 10 سال ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میاں بیوی میں گھریلو تنازع چل رہا تھا مگر 15 جون کی رات کو بات بڑھی تو شوہر نے اپنی بیگم کو مارنا پیٹنا شروع کیا۔ بیٹے نے جب اپنی والدہ پر تشدد دیکھا تو والد پر گولی چلا دی۔ گھر کے اندر سے اسلحہ اور خالی خول برآمد کر لیے گئے ہیں۔ ڈاکٹر رضوان کی بیوی کے چہرے پر تشدد کے نشانات موجود ہیں جس سے شبہ یقین میں بدل رہا ہے۔‘
ڈی ایس پی حیات آباد ارشد خان کے مطابق بچے کو شامل تفتیش کر لیا گیا ہے تاہم ابھی مقدمہ درج نہیں کیا اور نہ اسے گرفتار کیا ہے۔
’ہم تفتیش کررہے ہیں کہ بچے نے خود اسلحہ اٹھایا ہے یا کسی اور نے اس کے ہاتھ میں تھمایا۔ تمام پہلووں کا جائزہ لے رہےہیں۔‘
اردو نیوز نے اس واقعے پر متعلقہ خاندان سے بات کرنے کی کوشش کی مگر انہوں نے موقف دینے سے انکار کر کیا۔
کیا بچے کے خلاف کیس درج ہو گا؟
ایڈوکیٹ شاہد یفتالی کے مطابق جیوینائل جسٹس ایکٹ کے تحت بچے کے کیس کی تفتیش ہوگی۔ پہلے یہ تعین کیا جائے گا کہ بچے کی ذہنی کیفیت کیسی ہے اور کیا واقعی میں اس نے گولی چلائی ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/June/42951/2023/12.jpg)