Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹریل تھری پر لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کا واقعہ ’جھوٹ‘ پر مبنی ہے: پولیس

پولیس کے مطابق ’منصوبے کے تحت سدرہ نے ملزم کو لے کر ٹریل تھری پر جانا تھا۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ مارگلہ ہلز کے ٹریل تھری پر لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی نہیں ہوئی اور یہ ’جھوٹ‘ پر مبنی ہے۔
منگل کو اسلام آباد کیپیٹل پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ’ریپ کی کہانی جھوٹی نکلی ہے، معاملہ ملزم اور اس کے ساتھی کے درمیان لڑائی کا نکلا ہے۔‘
پولیس کا کہنا ہے کہ ’نامزد ملزم نعمان کا اپنے ساتھی انور سے جھگڑا ہوا جس نے بدلہ لینے کے لیے ایک گروہ کو اُجرت پر لیا۔ اس گروہ میں صائمہ، ڈاکٹر سدرہ اسماعیل (جعلی صحافی)، شکیل نامی (جعلی صحافی) اور منظور نامی (جعلی پولیس افسر) شامل تھے۔‘
انور نے نعمان پر زیادتی کا جھوٹا الزام لگانے کے لیے راولپنڈی کی رہائشی صائمہ نامی لڑکی سے رابطہ کیا۔ صائمہ نے شیخوپورہ کی رہائشی سدرہ سے رابطہ کر کے نعمان کے ساتھ ریپ کا ڈرامہ کرنے کا منصوبہ بنایا۔‘
بیان کے مطابق ’منصوبے کے تحت سدرہ نے ملزم کو لے کر ٹریل تھری پر جانا تھا۔ ٹریل تھری پر سدرہ نے ریپ کا ڈرامہ کرکے چیخ و پکار کرنا تھی۔ اسی دوران گروہ کے باقی لوگوں نے موقع پر پہنچ کر ویڈیوز بنانی تھیں۔ ویڈیوز بنا کر ملزم اور اس کی فیملی کو بلیک میل کرکے بھتہ وصول کرنا تھا۔‘
پولیس نے کہا کہ ’سدرہ نے ملزم کے ساتھ ٹریل تھری پر ملاقات کی لیکن اس کے ساتھی موقع پر نہ پہنچ سکے۔ سدرہ کافی انتظار کے بعد ملزم کے ساتھ واپس راولپنڈی چلی گئی۔ اس کے بعد اس نے تھانہ میں ایف آئی آر درج کروائی اور واپس شیخوپورہ چلی گئی۔‘
پولیس نے معاملے کی ہر زاویے سے تفتیش کی۔ پولیس نے لڑکی کو تھانہ طلب کیا تو اس نے مجسٹریٹ کے سامنے تمام حقائق اور منصوبے کے متعلق بتایا۔ یہ ایک گروہ ہے جو لوگوں کو ورغلا کر بلیک میل کرتا ہے اور ان سے بھتہ وصول کرتا ہے۔ سدرہ کے خلاف شیخوپورہ اور مرید کے میں دو مقدمات درج ہیں۔‘
پولیس کے مطابق ’گروہ کا ایک کارندہ انوارالحق سابقہ ریکارڈ یافتہ ملزم ہے۔ اس کیس کے متعلق سوشل میڈیا پر بھرپور مہم چلائی گئی جب کہ کیس زیر تفتیش تھا۔‘

شیئر: