افرادی قوت کے شعبے میں باکمال سعودی خواتین کے مفید مشورے
افرادی قوت کے شعبے میں باکمال سعودی خواتین کے مفید مشورے
منگل 18 جولائی 2023 16:36
گریجویٹ خواتین ایک موقع ضرور لیں اور اپنے آپ پر یقین رکھیں۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی خواتین نے ملک کے قیام کے بعد سے وقتاً فوقتاً تمام مشکلات کا ثابت قدمی کے ساتھ مقابلہ کیا ہے اور مختلف شعبوں میں اپنے لیے مقام بنایا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق شہزادی نورہ بنت عبدالرحمان اپنے بھائی شاہ عبدالعزیز کی مشیر،حال ہی میں خلاء میں جانے والی پہلی سعودی خاتون ریانہ برناوی اور خلیج تعاون کونسل کی پہلی خاتون ایرو سپیس انجینئر میشال اشمیمری تک متاثر کن فہرست ہے۔
کچھ ایسی متاثر کن اور باکمال سعودی خواتین نے اظہار خیال کرتے ہوئے سعودی گریجویٹ خواتین کو جو افرادی قوت کے شعبے میں قدم رکھنے کے لیے تیار ہیں انہیں مفید علمی مشورے دیئے ہیں۔
بین الاقوامی موٹر ریس جیتنے والی پہلی سعودی خاتون پروفیشنل ریسنگ ڈرائیور ریما جفالی نے گریجویٹ سعودی خواتین سے کہا ہے کہ ایک موقع ضرور لیں اور اپنے آپ پر یقین رکھیں۔
ریما جفالی نے گزشتہ سال دنیا بھر کی متاثر کن اور بااثر100 خواتین کی بی بی سی کی فہرست میں جگہ حاصل کی ہے۔
واضح رہے کہ مملکت میں 2018 میں خواتین کے لیے ڈرائیونگ پر پابندی کے خاتمے کے بعد خواتین کے لیے کئی شعبوں میں امکانات روشن ہوئے ہیں۔
ریما کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں خواتین مردوں کے زیر تسلط شعبوں میں داخل ہو رہی ہیں اور جب آپ ان لوگوں کے ارد گرد ہوتے ہیں جو کئی برسوں سے اس کام میں ہیں تو شروع میں آپ کو مشکلات کا سامنا رہتاہے۔
مملکت میں خواتین کو پہلی بار شاہ عبداللہ کے ایک شاہی فرمان کے بعد 2011 میں سرکاری شعبوں میں کام کرنے کی اجازت دی گئی تھی، جس کے بعد شوریٰ کونسل میں 30 خواتین کو تعینات کیا گیا۔
سعودی وژن 2030 سے ہر شعبے میں نہ صرف نئے دروازے کھلے ہیں بلکہ نئے افق بھی ہمارے سامنے روشن ہیں۔
خاص طور پر خواتین نے اب ایسی نوکریاں شروع کر دی ہیں جنہیں ماضی میں تلاش کرنے کا موقع نہیں ملا تھا۔
کارپوریٹ دنیا میں مشرق وسطیٰ کی چیف آپریٹنگ آفیسر ہوازن الحسون کا کہنا ہے کہ خواتین کو کیریئر کی ترقی کے لیے یکساں مواقع میسر ہیں۔
یہ عہدہ سنبھالنے والی پہلی خاتون کے طور پر وہ مملکت کے ارد گرد چھ دفاتر میں 2000 سے زائد ملازمین کے لیے تمام داخلی خدمات کی نگرانی کرتی ہیں۔
وژن 2030 کو زندہ کرتے ہوئے رواں سال علاقائی ہیڈ کوارٹر نے 190 نئے گریجویٹس کا خیرمقدم کیا ہے جن میں سے 50 فیصد خواتین ہیں۔
اسی طرح سعودی سکوبا ڈائیونگ انسٹرکٹر سعودی خاتون نوف العثیمی نے پانی کے کھیلوں کے شعبے میں قدم رکھا۔
نوف نے پہلی بار 2008 میں بحیرہ احمر میں غوطہ لگایا اور سمندر کی خوبصورتی اور پانی کے اندر کی زندگی کی فراوانی سے مسحور ہو گئیں۔
سعودی خاتون نے سکوبا ڈائیونگ میں مزید تربیت اور تجربات حاصل کئے اور کھلے پانی کی غوطہ خور بن کر ریسکیو اور ڈائیو ماسٹر کی طرف پیش قدمی کا آغاز کیا۔
نوف العثیمی نے2011 میں برطانیہ سے ٹورازم مینجمنٹ میں ڈگری بھی حاصل کی۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت سعودی عرب میں سیاحت کے شعبے میں اتنا کام نہیں ہو رہا تھا اور یہ شعبہ عام نہیں تھا اس لیے گریجویشن کے بعد انہوں نے مصر میں کام کیا۔
انہوں نے بتایا کہ میرے لیے پہلا چیلنج یہ تھا کہ سرپرست کے بغیر کشتی پر نہیں جا سکتی اس لیے میں چھوٹے ساحلوں تک محدود رہی اس وقت کمیونٹی پر مردوں کا غلبہ تھا اس لیے مجھے محتاط رہنا پڑا۔
العثیمی نے ہر چیلنج کا سامنا کیا اور اب وہ شرم الشیخ کے ایک فائیو سٹار ہوٹل کے ڈائیونگ سینٹر میں کام کرتے ہوئے آہستہ آہستہ اعلیٰ عہدے پر پہنچ گئی ہیں۔
انہیں پیرس میں سعودی یونیسکو کے وفد کی جانب سے منعقدہ اوشین ڈنر کی تقریب میں بھی بطور سپیکر مدعو کیا گیا۔ ورلڈ اکنامک فورم میں عالمی رہنماؤں سے بحیرہ احمر میں مرجان کی چٹانوں کی حفاظت کے لیے درخواست کی۔
انہوں نے کہا کہ میں لوگوں کی زندگیوں کو اسی طرح بدل سکتی ہوں جس طرح غوطہ خوری نے میری زندگی کو تبدیل کیا ہے۔
العثیمی اب اپنی کشتیوں کی خود کپتان ہیں اور یہ سعودی خواتین کے لیے اچھا اشارہ ہے جب وہ نئے افق کی طرف اڑان بھر رہی ہیں۔