Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی خاتون جو سڑک حادثے کے بعد ڈرائیونگ انسٹرکٹر بن گئیں

ہر خاتون کو مشورہ ہے کہ تبصروں کو نظر انداز کریں اور گاڑی چلانا سیکھیں۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی خاتون ڈرائیونگ انسٹرکٹر رشا زمزمی نے سڑک پر اپنے ساتھ ہونے والے  المناک حادثے کے بعد گاڑیوں کے خوف پر قابو پالیا۔
عرب نیوز کے مطابق ڈرائیونگ انسٹرکٹر نے گذشتہ یادوں کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ میں اپنی بھتیجی کو گود میں لئے کار کی پچھلی سیٹ پر بیٹھی تھی،دروازہ محفوظ بند نہیں تھا، بچی  نے اچانک دورازہ کھول دیا  اور گود سے نکل کر سڑک پر گر گئی۔
رشا زمزمی نے بتایا کہ خوش قسمتی سے میری بھتیجی ٹائروں کے نیچے آنے سے بچ گئی اور بڑے حادثے کا شکار نہیں ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ گاڑی میں بلند موسیقی کے باعث ڈرائیو میری آواز نہ سن سکا اور میں نے  گول چکر پر چلتی گاڑی سے چھلانگ لگا کر بھتیجی کو کسی دوسری گاڑی کی زد سے بچا لیا۔
اس خوفناک واقعہ نے میرے اندر سڑک کا  ڈر پیدا کر دیا تھا اور میں جب کبھی گاڑی میں بیٹھتی تو موسیقی سے مکمل پرہیز کرتی، سیٹ کو مضبوطی سے پکڑتی اور کبھی کبھار تو خوف کے باعث آنکھیں بھی بند کر لیتی۔
بعد ازاں میں نے خوف پر قابو پانے کا فیصلہ کیا اور ارادہ کیا کہ خود گاڑی چلانا سیکھوں کیونکہ مجھے اکیلے رہتےہوئے اپنے بچوں کی کفالت کرنی ہے اور اپنے کام خود کرنے ہیں۔

خواتین کو گاڑی چلانے کے علاوہ جہاز چلانا بھی آنا چاہئے۔ فوٹو انسٹاگرام

جدہ میں  رہتے ہوئے میں نے بھرپور عزم کے ساتھ نہ صرف ڈرائیونگ سیکھی بلکہ ڈرائیونگ انسٹرکٹر کا  لائسنس حاصل کرکے اپنے خوف پر مکمل قابو پالیا۔
رشا زمزمی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر 128,000 سے زیادہ  فالورز کے ساتھ ڈرائیونگ سے متعلق معلوماتی کلپس بھی شیئر کرتی ہیں۔
خاتون انسٹرکٹر اب  آٹو موٹیو انڈسٹری کے لیے سپانسر شپس اور اشتہارات پر بھی کام کرتی ہیں۔

ایک خوفناک واقعہ نے میرے اندر سڑک کا  ڈر پیدا کر دیا تھا۔ فوٹو ٹوئٹر

انہوں نے بتایا کہ خوف پر قابو پانے اور اپنے کام سے محبت نے میرے لیے بہت سے مواقع پیدا کر دیئے اور میں اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ کرتے ہوئے بہترین طریقے سے اپنے تین بچوں کی کفالت کر رہی ہوں۔
رشا زمزمی کو سوشل میڈیا پر اکثر ایسے افراد کا سامنا بھی رہتا ہے جو مجھے اپنے کیریئر کے انتخاب پر مشکل میں ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے بہت سے ایسے ریمارکس سنے ہیں جن میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ خواتین گاڑی چلانے سے قاصر ہیں کہ وہ اپنے گھروں میں 'ملکہ' ہیں اور یہ کہ ڈرائیونگ لڑکیوں کے لیے مناسب نہیں لیکن میرا خیال ہے کہ صرف ان پڑھ اور ناخواندہ لوگ ہی ایسی باتیں کرتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ڈرائیونگ سے متعلق معلوماتی کلپس بھی شیئر کرتی ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر

رشا کا کہنا ہے کہ میں ہر خاتون کو مشورہ دیتی ہوں کہ وہ ایسے پریشان کن تبصروں کو ہمیشہ نظر انداز کریں اور گاڑی چلانا سیکھیں اور اپنا یہ شوق جاری رکھیں۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ خواتین کو گاڑی چلانے کے علاوہ جہاز چلانا بھی آنا چاہئے اور انہیں اپنے کام خود کرنے چاہئیں اور انہیں ایک ہیرو کی طرح  اپنے اندر کے خوف پر قابو پانا چاہئے۔
 
  • واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: