Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صدر اردوغان کا دورہ سعودی عرب، مشترکہ اعلامیہ جاری

نئے مشترکہ منصوبے شروع کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے ( فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب اور ترکیہ نے صدر رجب طیب اردوغان کے دورہ مملکت کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے۔
سرکاری خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق اعلامیے میں کہا گیا کہ ’ایران اپنے ایٹمی پروگرام کو پرامن مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے عہد کی پابندی اور ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے ساتھ شفاف طریقے سے تعاون کرے‘۔
اعلامیے میں ترکیہ نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی پر پسندیدگی کا اظہار کیا۔ 
مشترکہ اعلامیے میں سعودی ترکیہ رابطہ کونسل کو موثر بنانے والے اقدامات مکمل کرنے اور نئے مشترکہ منصوبے شروع کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔
فریقین نے تجارتی و سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کی رفتار بڑھانے اور دونوں ملکوں کی جانب سے ایک دوسرے کی اقتصادی ضروریات پوری کرنے کی اہمیت سے بھی اتفاق کیا ہے۔ 
سعودی عرب اور ترکیہ نے دونوں ملکوں میں پرائیویٹ سیکٹر کے درمیان رابطے تیز کرنے کے طریقوں اور سرمایہ کاری کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ 
اعلامیے میں کہا گیا کہ ’عالمی توانائی کی منڈیوں میں استحکام سب کے لیے ضروری ہے‘۔
علاوہ ازیں عسکری صنعتوں میں تعاون کو فروغ دینے، دہشت گردی کے انسداد اور معلومات کے تبادلے پر بھی زور دیا گیا۔ 
مشترکہ اعلامیے میں سعودی عرب اور ترکیہ  دونوں ملکوں کے برادر عوام اور قائدین کے درمیان مضبوط تاریخی رشتوں منفرد تعلقات اور برادرانہ روابط کے حوالے سے کہا گیا کہ صدر رجب طیب اردوغان کا حالیہ دورہ سعودی عرب اسی تناظر میں ہوا ہے۔ 
فریقین نے کہا کہ’ بین الاقوامی قانون کے تناظر میں مذاکرات کے ذریعے یوکرین کی جنگ کے خاتمے اور کشیدگی میں کمی کے لیے ہرممکن کوشش کرنا پڑے گی‘۔ 
اعلامیے میں سوڈانی بحران کے حل کے لیے سیاسی مکالمے کو ناگزیر قراردیا گیا۔ 
فریقین نے مقبوضہ فلسطین میں اسرائیل کی اشتعال انگیزیوں اور مسلسل جارحانہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ’ مسئلہ فلسطین کے منصفانہ تصفیے اور جامع  امن معاہدے تک رسائی کے لیے کوشیشیں تیز کرنا ہوں گی‘۔ 
سعودی عرب نے مصر اور ترکیہ کے درمیان تعلقات کی بحالی پر اطمینان کا اظہار کیا۔
یمن سے متعلق بحران کے جامع سیاسی حل تک رسائی کے لیے علاقائی و بین الاقوامی کوششوں کی مکمل  حمایت کا اعلان کیا گیا۔
اعلامیے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ’حوثی بحران ختم کرانے کے لیے کی جانے والی بین الاقوامی کوششوں کا مثبت جواب دیں‘۔ 
اعلامیے میں  قرآن کریم کی بار بار بے حرمتی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’تمام مذاہب اور مقدسق ہستیوں کی توہین کو روکنے، انتہا پسندی اور نفرت ترک کرنے اور پرامن بقائے باہم کی اقدار کو رائج کرنے کے لیے سب کو مل کر کوششیں کرنا ہوں گی‘۔ 
 اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ’ دونوں ملک عالمی مالیاتی فنڈ، عالمی بینک اور جی  20 جیسی تنظیموں میں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے‘۔ 
درپیش چیلنجوں اور وباؤں سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی اقدامات کی حمایت کے حوالے سے تعاون اور ہم آہنگی بڑھانے کا بھی عزم ظاہر کیا گیا۔ 
دونوں ملکوں نے سائنسی اور تعلیمی تعاون کو فرغ دینے اور یونیورسٹیوں میں تعاون کا دائرہ بڑھانے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔
سعودی عرب اور ترکی سیاحت کے فروغ میں ایک دوسرے سے تعاون کریں گے۔ سرحد پار بدعنوانی کے جرائم کےانسداد میں ایک دوسرے کا ساتھ دیں گے۔ 

شیئر: