Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی کے بچے امریکی خلائی مرکز ناسا کیسے پہنچے؟

کراچی سے گئے 24 بچوں نے ناسا کے سپیشل کیمپ میں حصہ لیا۔ (فوٹو: امریکہ قونصلیٹ کراچی)
سمندر کے کنارے آباد کراچی کے مسائل نے شہر کے بچوں کو پاکستان سے امریکہ کے خلائی مرکز ناسا پہنچا دیا۔
شہر میں ماحولیاتی مسائل، ٹوٹی سڑکوں سے پریشان بچوں نے ماحول کو بہتر اور لمبے عرصے تک کارآمد رہنے والی پلاسٹک کی سڑک بنانے سمیت ایسے منصوبے پیش کیے جنہیں عالمی سطح پر پسند کیا جا رہا ہے۔
ننھے بچوں کی ذہانت کو دیکھتے ہوئے انہیں امریکہ بلایا گیا ہے جہاں انہیں ناسا کا دورہ کروایا جا رہا ہے۔ ناسا میں بچوں کو سائنس و ٹیکنالوجی سمیت دیگر امور کے بارے میں تربیت دی جا رہی ہے۔
کراچی یوں تو اپنے دامن میں کئی داستانیں سموئے بیٹھا ہے لیکن کئی ممالک سے بڑے اس شہر میں بے شمار مسائل ہیں۔ بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی اور ٹوٹی سڑکوں جیسے مسائل اب بچوں کے ذہنوں پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔
کراچی میں امریکی قونصل خانے اور داؤد فاؤنڈیشن کے باہمی تعاون سے کراچی کے 50 سکولوں میں سائنس، ٹیکنالوجی، انجینیئرنگ اور ریاضی کی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے مقابلوں کا انعقاد کیا گیا۔
ان مقابلوں میں شریک بچوں کی اکثریت نے ماحولیات اور شہری مسائل پر اپنے پروجیکٹ پیش کیے۔ مقابلے میں نمایاں پروجیکٹ پیش کرنے والی تین ٹیموں کو امریکہ جانے اور ناسا کے خلائی مرکز میں تربیت حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔
کراچی کے متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے 24 بچے ان دنوں امریکہ کی ریاست الاباما کے شہر ہنٹس ول میں امریکی خلائی و راکٹ سینٹر ناسا کے دورے پر ہیں۔

سپیشل کیمپ میں بچوں کو راکٹ اور سپیس پروجیکٹس کے مقامات کا دورہ کروایا گیا۔ (فوٹو: امریکی قونصلیٹ کراچی)

بچوں کے آئیڈیاز کیا تھے؟

کے ایم اے بوائز سیکنڈری سکول کے بچوں نے شہر کی ٹوٹی سڑکوں کا موثر اور ماحول دوست حل پیش کیا۔
ان کے پروجیکٹ کا نام ’پلاسٹک سے بنے روڈ‘ تھا۔ اس منصوبے کے ذریعے استعمال شدہ پلاسٹک سے سڑکیں بنانے کا بتایا گیا جن سے سڑکوں کی میعاد 50 برس سے زیادہ ہو سکتی ہے۔
کے ایم اے گرلز اینڈ بوائز پرائمری سکول کے بچوں نے ’مرغی کے پر- سبزہ تھم جانے سے پہلے سبز ہوجائیں‘ کے عنوان سے اپنا پروجیکٹ پیش کیا جس میں مرغی کے پروں کو کاغذ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔
سدا بہار ایلیمینٹری سکول کے بچوں کا عنوان تھا ’نیند مخالف چشمے۔‘ اس میں بلٹ ان الارم کے ساتھ نیند مخالف شیشے پیش کیے گئے جو ڈرائیور حضرات کو تھکاوٹ کی وجہ سے گاڑیوں کے حادثات کے واقعات کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔

پاکستان سے گئے بچے ناسا میں کیا کر رہے ہیں؟

کراچی سے گئے 24 بچوں نے ناسا کے سپیشل کیمپ میں حصہ لیا۔ اس کیمپ میں بچوں کو راکٹ اور سپیس پروجیکٹس کے مقامات کا نا صرف دورہ کروایا گیا بلکہ انہیں ان کے بارے میں معلومات بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔
بچوں کو جدید ٹیکنالوجی کے بارے میں تعلیم بھی دی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ انہیں زِیرآب مقامات کا بھی دورہ کروایا گیا۔

ناسا کا دورہ کرنے والے بچوں کے کیا تاثرات ہیں؟

بچوں کا کہنا ہے کہ ان کے لیے ناسا بلکل نئی اور حیران کن جگہ ہے۔ یہاں آ کر انہیں راکٹ کے بارے میں معلومات ملیں ہیں اور ساتھ خوب مزا بھی آ رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کے کامیاب پروجیکٹس نے انہیں امریکہ آنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ 

ناسا کے سپیشل کیمپ میں بچوں کو جدید ٹیکنالوجی کے بارے میں تعلیم بھی دی جا رہی ہے۔ (فوٹو: امریکی قونصلیٹ کراچی)

خیال رہے کہ اس سے قبل بھی پاکستان کے مخلتف شہروں سے تعلق رکھنے والے طالب علموں کو امریکہ کے خلائی مرکز ناسا کا دورہ کروایا جا چکا ہے۔
امریکی قونصل خانہ کراچی کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ امریکہ کی جانب سے طویل عرصہ سے مختلف تعلیمی پروگراموں کے ذریعے پاکستان میں سٹیم (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینیئرنگ، آرٹس اور ریاضی) تعلیم فروغ کے لیے مسلسل تعاون جاری ہے، جس میں 2011 اور 2015 میں پاکستانی طالب علموں کو خلائی کیمپ بھیجنا بھی شامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ دنیا بھر کے نوجوانوں کے لیے جامع سٹیم تعلیم، سبز ٹیکنالوجیز اور انٹرپرینیورشپ کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، تاکہ وہ اپنے ممالک کی معیشتوں کی پائیدار ترقی کے لیے خدمات انجام دے سکیں۔

شیئر: