Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انسانی تہذیب کی ترقی میں مسلمان سائنسدانوں کا نمایاں کردار

الخوارزمی کی وضع کردہ گنتی آج تک مشرق و مغرب میں رائج ہے۔ (فوٹو: مسلم ٹائمز)
جب ہم انسانی تہذیب و تمدن کی ترقی میں مسلمان سائنسدانوں اور ماہرین کے کارہائے نمایاں کا تذکرہ کرتے ہیں تو ایسے میں وہ مسلم تاریخی شخصیات سامنے آتی ہیں جن کا کردار اس حوالے سے اہم رہا ہے۔  
سعودی میگزین الرجل میں شائع مضمون کے مطابق تاریخی کتب میں ان مسلم شخصیات کے حوالے سے کافی مواد موجود ہے جنہوں نے جنگوں اورامن کے زمانے میں اچھے کام کیے اورمعاشرے کی فلاح کے اہم منصوبوں پر بھرپورتوجہ دی۔

معروف مسلمان سائنسدان اور ماہرین

معاشرے کے مختلف شعبوں میں ان ممتاز مسلم سکالرز کی تعداد بہت زیادہ ہے جن کا کردار اہم رہا۔ تقریبا کوئی میدان ایسا نہیں رہا جس میں عرب مسلمان سکالرز پیش پیش نہ رہے ہوں، خاص طور پر اسلامی خلافت کے سنہرے دورمیں علوم کے تبادلے کی تحریک عام  تھی اور اسلامی تہذیبیں دنیا بھر میں ثقافت اور سائنس کا مرکز تھیں۔ 
عباسی دور اسلامی تہذیب کی بالادستی اور دنیا میں اس کی مرکزیت کا عروج تھا۔

جابر بن حیان

ایران کے شہر طوس میں پیدا ہونے والے جابر بن حیان کی وجۂ شہرت کیمیا کے حوالے سے غیرمعمولی ہے اسی حوالے سے انہیں ’ابوالکیمیا‘ یعنی کیمیا کا بانی کہا جاتا ہے۔ 

الحسن بن الہیثم  

حسن بن الہیثم کے نظریات آج بھی ہمارے جدید دور میں بہت سی ایجادات کا مرکز ہیں۔ ان کے کیے گئے تجرباتی طریقے آج بھی سند کا درجہ رکھتے ہیں۔ 

محمد الکرخی 

فارس میں پیدا ہونے والے ان نابغۂ روزگار سائنسدان نے الجبرا اور جیومیٹری میں اہم کردار ادا کیا۔ 

محمد بن موسی الخوارزمی 

انسانی تاریخ کے سب سے بڑے اور اہم سائنسدانوں میں ان کا شمار ہوتا ہے جو عرب ہند االجبرا کے تصورات کو یورپی ریاضی میں متعارف کرانے کے لیے مشہور تھے۔ 

ابوبکر الرازی 

فلسفہ اور طب میں انہوں نے مثالی کارہائے نمایاں انجام دیے جس کی وجہ سے سائنسی خدمات کے حوالے سے انہیں عرب اور اسلامی تاریخ میں نمایاں سکالرز میں ان کا شمار کیا جاتا ہے۔ 

ابوالقاسم الزھراوی  

جراحت اور امراض چشم کے حوالے سے ابوالقاسم الزھراوی کی خدمات نمایاں ہیں۔ انہوں نے طب میں مہارت حاصل کی اوراس میدان میں دنیا کو اہم نظریات پیش کیے۔ جراحت کے حوالے سے کتاب لکھی جس میں سرجری اور امراض چشم کے بارے میں اہم معلومات موجود ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے الات جراحی کی بھی معلومات دیں۔ 

ابن سینا

طب کے حوالے سے ابن سینا کا درجہ بابائے طب کا ہے۔ علاوہ ازیں قدرتی علوم، ریاض مابعد الطبیعات اور منطق میں ان کی مہارت کا ثانی نہیں۔ 

ابن سینا کا درجہ بابائے طب کا ہے۔ (فوٹو: الرجل)

ابن النفیس  

ابن النفیس ایک مشہور طبی سائنسدان ہیں انہوں نے اس حوالے سے متعدد کتب تصنیف کیں جو طب کی تاریخ میں انتہائی اہم ہیں جن میں انسانی جسم کے مظاہر کی تفصیلی وضاحت کی گئی ہے۔ خاص طور پر نظام تنفس پر انہوں نے مثالی خدمات انجام دی ہیں۔ 

طب کے میدان میں عرب ماہرین

ابن النفیس نے خون کی گردش کے طریقہ کار کے حوالے سے اپنی نوعیت کی سب سے پہلی تشریح کی جو اس میدان میں کی جانے والی تحقیق کی بنیاد بنی۔ اسی وجہ سے موجودہ وقت میں انسانی جسم کے نظام سے متعلق اہم دریافتیں کی گئیں۔
ابوالقاسم الزھراوی کی کتاب ’التصریف‘ ان یادگار حوالہ جات میں سے ایک ہے جس نے جراحی کے آلات اور ان کے استعمال کی درجہ بندی کی اور سرجری کے طریقوں سے آگاہی فراہم کی۔ 
ابن سینا کی شہرہ آفاق کتاب ’القانون فی الطب‘ اور’الشفا‘ کو طب کے میدان میں بنیادی حیثیت کی حامل ہے۔ ان کی اس تصنیف نے شعبہ طب میں انسانیت کی بہت خدمت کی۔ 
الجبرا کے علوم کو دریافت کرنے کا سہرا عربوں کو جاتا ہے جس سے ریاضی کے علوم کے حل کے لیے بنیادی کلیات سامنے آئے۔ 
بصارت، روشنی اور آپٹکس کے حوالے سے الحسن بن الہیثم کے نظریات اور ان کی تحقیق اس میدان میں بہت اہم ثابت ہوئی اور متعدد ایجادات کی بنیاد بنے خاص طور پر کیمرے اور ان کے لینز۔ 

عرب ماہرین کی ایجادات  

انسانی تہذیب وتمدن کے ارتقا کے حوالے سے عربوں کی جانب سے کی جانے والی ایجادات ٹھوس حقیقت ہیں جن کی وجہ سے انسانی تہذیب ترقی کی راہ پر گامزن ہوئی۔ 

پاسکل کی مثلث  

اس ضروری عنصر کا پہلا مرکز یا پوائنٹ ابوبکر الکراجی کے ذریعے سامنے آیا تھا۔ 

جزوی ارقام ’اعداد الکسری‘  

مراکشی سائنسدان محمد ابن حصار وہ پہلے عالم ہیں جنہوں نے اعداد کی تقسیم اور کسر کی لکیر کا استعمال ایجاد کیا جو آج بھی ریاضی کے حوالے سے پوری دنیا میں رائج ہے۔ 
اعشاریہ کی علامات 
غیاث الدین حمشید کاشانی وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے پندرہویں صدی عیسوی کے آغاز میں اعشاریہ کی علامت کا استعمال کیا جو بعدازاں دنیا بھر میں رائج ہوا۔ 

متضاد قانون 

الحسن ابن الہیثم نے اس قانون کو ایجاد کیا جو اب سائنس کے میدان میں ایک بنیادی نکتہ ہے۔ 

احمد زویل 1998 میں ایٹم کے حوالے سے مثالی سائنسی تکنیک پیش کی۔ (فوٹو: الرجل)

دور حاضر کے اہم عرب ماہرین

ہم نے عہدِ رفتہ کی تاریخ کے بہت سے ماہرین اور سائنسدانوں کی بات کی، اس کا مطلب یہ ہے کہ کیا اب دورِ حاضر میں عرب سکالرز نہیں ہے جو قابل ذکر ہوں، ایسا قطعی نہیں ہے۔ 
انسانیت کی ترقی اور فلاح میں عصر حاضر کے متعدد عرب ماہرین موجود ہیں مثال کے طور پر مصری عالم احمد زویل۔ 

احمد زویل  

انہوں نے 1998 میں ایٹم کے حوالے سے مثالی سائنسی تکنیک پیش کی جس نے صنعتی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا۔ 

منیر حسن نایفہ  

فلسطینی سائنسدان منیر حسن نافیہ کا شمار دور جدید کے مشہور طبیعات دانوں ’ماہرِ فزکس‘ میں کیا جاتا ہے۔ انہوں نے ایٹم کو زرات کی شکل میں منتقل کرنے کی اہم ترین ایجاد میں کامیابی حاصل کی جس سے مائیکرو ٹیکنالوجی کے شعبے میں بڑا انقلاب برپا ہوا۔ 

فاروق الباز 

عصر حاضر کے اہم اور مشہور سائنسدانوں میں ان کا شمار ہوتا ہے، وہ معاشی ارضیات ( جیولوجی) میں مہارت رکھتے ہیں انہوں نے معیشت کے حوالے سے شاندار خدمات پیش کیں۔ 

عدنان وحود 

میکینکل انجینئیرنگ کے میدان میں ایک شامی ماہر ہیں۔ مذکورہ میدان میں ان کو بے پناہ شہرت حاصل ہے۔

شیئر: