اوپن ہائیمر: ’قُربت کے مناظر‘ انڈیا میں تنازعے کا باعث کیوں؟
’اوپن ہائیمر‘ پر انڈیا میں فلم بینوں کا ردعمل ملا جلا ہے اور ٹوئٹر پر اس حوالے سے صارفین بحث کر رہے ہیں۔ فوٹو: سکرین گریب
معروف برطانوی نژاد امریکی ڈائریکٹر کرسٹوفر نولان کی فلم ’اوپن ہائیمر‘ اس وقت دنیا میں ٹرینڈ کر رہی ہے مگر انڈیا میں یہ ایک نئے تنازعے کا باعث بن گئی ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق فلم بین ’اوپن ہائیمر‘ میں جنسی مناظر کے فلمائے جانے سے خوش نظر نہیں آتے حالانکہ انڈیا میں ریلیز سے قبل ان مناظر کو ’بلر‘ کر دیا گیا تھا۔
فلم کی ریلیز کا شدت سے انتظار کرنے والے اب یہ کہہ رہے ہیں کہ ’اوپن ہائیمر‘ کے جنسی مناظر کو ’بلر‘ تو کر دیا گیا مگر اس دوران ہندوؤں کی مقدس کتاب کے دہرائے جانے والے جُملے سنائی دیتے ہیں جو توہین کے زُمرے میں آتا ہے۔
کرسٹوفر نولان کی یہ فلم کائی برڈ اور مارٹن جے شیروِن کی 2005 میں شائع ہونے والی پولٹزر ایوارڈ یافتہ کتاب ’امریکن پرومیتھیس: دی ٹرائمپ اینڈ ٹریجیڈی آف جے روبرٹ اوپن ہائیمر‘ پر مبنی ہے۔
انڈین ٹوئٹر ہینڈل لبرل ہندووا سے لکھا گیا کہ ’سنسر بورڈ نے فلم سے گالیاں تو کاٹ دیں مگر کرداروں کے جنسی عمل والے مناظر کے دوران گیتا کے پڑھنے کو اسی طرح جانے دیا گیا۔‘
لبرل ہندووا کے مطابق ’بی جے پی کے سنسر بورڈ کو ہندو مذہب کی توہین سے کوئی مسئلہ نہیں۔ یاد کریں انہوں نے آدی پورش میں بھی یہی کچھ جانے دیا تھا۔‘
’اوپن ہائیمر‘ پر انڈیا میں فلم بینوں کا ردعمل ملا جلا ہے اور ٹوئٹر پر اس حوالے سے صارفین بحث کر رہے ہیں۔
فلم کے جنسی مناظر کے حوالے سے تنازع اس کی ریلیز سے پہلے ہی شروع ہو گیا تھا۔ کرسٹوفر نولان کی بیس برس میں یہ پہلی فلم ہے جس کو برہنگی یا جنسی مناظر کی وجہ سے ریٹنگ دی گئی۔
کرسٹوفر نولان عام طور پر اپنی فلموں میں جنسی مناظر شامل نہیں کرتے مگر ’اوپن ہائیمر‘ میں مرکزی کردار کی زندگی اور اس کی اپنی پارٹنر سے تعلق اور رغبت کو دکھانے کے لیے ایسے مناظر فلمبند کرنے کو انہوں نے درست خیال کیا۔
بہت سے ناظرین کے مطابق یہ جنسی مناظر ہیجان انگیز ہیں جبکہ انڈیا میں اب اِن کو توہین مذہب بھی قرار دیا جانے لگا ہے۔