Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سول جج کی اہلیہ کا گھریلو ملازمہ پر مبینہ تشدد، تشویش ناک حالت میں لاہور منتقل 

ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ ’واقعے کا جائزہ لے چکے ہیں تاحال ہمیں کارروائی کے لیے کسی نے درخواست نہیں دی۔‘ (فوٹو: سرگودھا پولیس)
اسلام آباد کی جوڈیشل اکیڈمی میں تعینات سول جج چودھری عاصم حفیظ کی گھریلو ملازمہ کے والدین نے الزام لگایا ہے کہ ان کی بچی کو گھریلو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
پاکستان کے مقامی میڈیا کے مطابق بچی کا تعلق پنجاب کے ضلع سرگودھا سے ہے اور وہ کچھ عرصے سے اسلام آباد میں جوڈیشل آفیسر کے گھر بطور ملازمہ کام کر رہی تھی۔
اس حوالے سے سرگودھا پولیس کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ضلعی پولیس کے علم میں آیا کہ ایک انتہائی مضروب بچی کو لایا گیا ہے۔
’اس کے بعد ڈی پی او سرگودھا محمد فیصل کامران، ایس پی سٹی اور اے ایس پی سٹی کے ہمراہ ڈسٹرکٹ ہسپتال پہنچے، جہاں بچی کا ابتدائی معائنہ اور علاج کیا گیا۔‘
بعد ازاں ڈاکٹرز کی ہدایت پر اسے لاہور بھیج دیا گیا ہے جہاں پر بچی کا مزید علاج ہو گا۔ 
ترجمان کے مطابق ’بچی کے والدین نے بتایا کہ بچی اسلام آباد میں ایک جوڈیشل آفیسر کے گھر پر گھریلو ملازمہ تھی جسے جج کی اہلیہ نے تشدد کا نشانہ بنایا۔ بعد ازاں بچی کے زخم بگڑنے سے صورت حال خراب ہوئی۔‘  
انہوں نے بتایا کہ بچی کے سر پر متعدد جگہ گہرے زخم ہیں۔ بروقت علاج نہ ہونے کی وجہ سے زخموں میں کیڑے پڑ گئے ہیں۔

’بچی کے جسم پر 15 جگہ چوٹوں کے نشانات ہیں‘

ابتدائی میڈیکل رپورٹ کے مطابق بچی کے سر سمیت جسم پر15 جگہ چوٹوں کے نشانات ہیں۔ 15 چوٹوں کے علاوہ بچی کے اندرونی اعضا بھی متاثر ہیں۔ 
انہوں نے کہا کہ ’سرگودھا پولیس نے بچی کو ملازمت پر بھیجنے والے شخص کو حراست میں لے لیا ہے۔ جس سے معاملے پر تفتیش کی جائے گی۔‘  
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چونکہ واقعہ اسلام آباد میں ہوا ہے اور جس علاقے میں یہ وقوعہ ہوا ہے، وہ تھانہ ہمک کی حدود میں آتا ہے۔ اس لیے اس معاملے پر جتنی بھی قانونی کارروائی ہوگی وہ تھانہ ہمک کا اختیار ہے۔ 
دوسری جانب ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ ’واقعے کا جائزہ لے چکے ہیں تاحال ہمیں کارروائی کے لیے کسی نے درخواست نہیں دی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جیسے ہی درخواست موصول ہو گی ہم کارروائی شروع کر دیں گے۔‘
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ’سول جج عاصم حفیظ کا موقف ہے کہ بچی پر کسی قسم کا کوئی تشدد نہیں ہوا۔ میں بذات خود تشدد کے خلاف ہوں۔ بچی سے کہا تھا کہ تمہیں گھر چھوڑ آتے ہیں تو اس نے دیوار کے ساتھ سر مار دیا۔‘
سول جج نے بتایا کہ ’بچی نے گھر کے باہر رکھے گملے سے مٹی کھائی جس سے چہرے پر داغ بن گیا، بچی کا پتہ چلا ہے کہ وہ لاہور ہے تو میں خود لاہور جا رہا ہوں۔‘

شیئر: