Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

منی پور میں خواتین پر تشدد کے خلاف دھرنا، وزیراعلٰی کی برطرفی کا مطالبہ

منی پور کی خواتین نے تشدد میں ملوث ایک شخص کے گھر کو جلایا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کی تشدد سے متاثرہ شمال مشرقی ریاست منی پور میں دو خواتین کو برہنہ کر کے گھمانے کے خلاف ہزاروں افراد نے احتجاجی مظاہرے کے بعد ایک بڑا دھرنا دیا جس میں واقعے میں ملوث تمام ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سنیچر کو دیے گئے اس دھرنے میں لگ بھگ 15 ہزار افراد نے شرکت کی۔
مظاہرین سے مذہبی اور خواتین تنظیموں کے رہنماؤں نے خطاب میں ریاست کے وزیراعلٰی بیرن سنگھ کی برطرفی کا بھی مطالبہ کیا۔
منی پور میں مئی کے مہینے میں دو خواتین کے پر دلخراش حملے کی ویڈیو حال ہی میں سامنے آئی جنہیں ایک ہجوم نے برہنہ کر کے پریڈ کرائی اور اس دوران چھیڑ چھاڑ بھی کرتے رہے۔
مئی کے اوائل میں ریاست میں دو غالب نسلی گروہوں کے درمیان تشدد پھوٹنے کے بعد سے اب تک 130 سے ​​زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ احتجاج ریاست کے دارالحکومت امپھال سے 65 کلومیٹر جنوب میں واقع قصبے چورا چند پور میں کیا گیا۔ احتجاج کرنے والے میں خواتین کی ایک بڑی تعداد شامل تھی۔
منی پور میں گزشتہ دو ماہ سے خانہ جنگی کی سی صورتحال ہے۔
ریاست میں مسیحی کوکیوں کی جانب سے اُن کی آبادی والے علاقے میں ہندوؤں کے لیے سرکاری سرپرستی میں زمین خریدنے کی اجازت اور خصوصی حیثیت دینے کے خلاف احتجاج شروع کیا گیا تھا جس کے بعد سے پُرتشدد ہنگامے پھوٹ پڑے۔

احتجاج ریاست کے دارالحکومت امپھال سے 65 کلومیٹر جنوب میں واقع قصبے چورا چند پور میں کیا گیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کو بڑے پیمانے پر بند کرنے اور صحافیوں کو اس دور دراز علاقے کی صورتحال کی خبر سے دور رکھنے کی کوششوں کے باوجود ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اس ویڈیو نے بڑے پیمانے پر غم و غصے کو جنم دیا اور اسے سوشل میڈیا پر ہزاروں افراد  نے شیئر کر کے حکومت سے کارروائی کا مطالبہ کیا۔
فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ دو برہنہ خواتین کو کئی نوجوانوں نے گھیر رکھا ہے جو ان کے جنسی اعضا کو ٹٹول کر انہیں ایک کھیت میں گھسیٹتے ہیں۔
منی پور کی ایک قبائلی تنظیم، اینڈیجینس ٹرائبل لیڈرز فورم کے مطابق، خواتین مسیحی کوکی کمیونٹی سے ہیں۔ ان میں سے ایک نے دی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ جن لوگوں نے ان پر حملہ کیا وہ ایک میتی ہجوم کا حصہ تھے جس نے پہلے ان کے گاؤں کو نذر آتش کیا تھا۔

پولیس نے درج کی گئی شکایت میں ’نامعلوم شرپسندوں‘ پر عصمت دری اور قتل کا الزام لگایا گیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

منی پور سے فون پر اے پی سے گفتگو میں ایک متاثرہ خاتون نے بتایا کہ ’انہوں نے ہمیں اپنے کپڑے اتارنے پر مجبور کیا اور کہا کہ اگر ہم نے اُن کے کہنے پر عمل نہ کیا تو ہمیں مار دیا جائے گا۔ پھر انہوں نے ہمیں برہنہ کر دیا۔ انہوں نے ہمارے ساتھ زیادتی کی۔ انہوں نے ہمیں ہر جگہ چھوا، ہمارے سینوں پر، ہمارے جنسی اعضاء پر۔‘
خاتون نے بتایا کہ اس کے بعد دونوں کو ایک میدان میں لے جایا گیا جہاں ان دونوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی۔ دونوں خواتین اب ایک پناہ گزین کیمپ میں محفوظ ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ یہ حملہ چار مئی کو ہوا، جس کے ایک دن بعد کوکیوں اور میتیوں کے درمیان تشدد شروع ہوا۔
18 مئی کو درج کی گئی پولیس شکایت کے مطابق ہجوم نے دونوں خواتین کے خاندان پر حملہ کیا اور اس کے دو مرد ارکان کو ہلاک کر دیا۔ شکایت میں ’نامعلوم شرپسندوں‘ پر عصمت دری اور قتل کا الزام لگایا گیا ہے۔

شیئر: