پاکستان میں سعودی آئل ریفائنری منصوبے کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط
پاکستان میں سعودی آئل ریفائنری منصوبے کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط
جمعرات 27 جولائی 2023 18:22
آئل ریفائنری سے یومیہ ساڑھے تین تا ساڑھے چار لاکھ بیرل خام تیل کی پروسیسنگ ہو گی۔ فوٹو عرب نیوز
پاکستان کی چار بڑی تیل کمپنیوں نے اربوں ڈالر کے سعودی حمایت یافتہ ریفائنری منصوبے کے لیے ضروری مقامی ایکویٹی بڑھانے کے لیے تین مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق پاکستان کے وزیر مملکت برائے پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے بتایا ہے کہ چین کی فرم کے ساتھ انجینئرنگ، پروکیورمنٹ اینڈ کنسٹرکشن(ای پی سی) کے معاہدے پر بھی دستخط ہوئے ہیں۔
آئل ریفائنری کے 12 ارب ڈالر کے سعودی منصوبے کے تحت یومیہ ساڑھے تین تا ساڑھے چار لاکھ بیرل خام تیل کی پروسیسنگ کی گنجائش ہو گی۔
واضح رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے 2019 میں اسلام آباد کے دورے کے موقع پر اس منصوبے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
اس موقع پر پاکستان سٹیٹ آئل، آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ ، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ اور گورنمنٹ ہولڈنگز پرائیویٹ لمیٹڈ نے مطلوبہ مقامی ایکویٹی بڑھانے کے لیے تین مفاہمت ناموں پر دستخط کیے۔
علاوہ ازیں ای پی سی معاہدے کے تحت چائنہ نیشنل آف شور آئل کارپوریشن اور پاکستان کی مونارک انٹرنیشنل کے ساتھ معاہدے پر بھی دستخط کیے گئے ہیں۔
ڈاکٹر مصدق ملک نے معاہدے پر دستخط کی تقریب کے موقع پر بتایا کہ ہم نے ابھی تک 40 سے 45 فیصد سے زیادہ ایکویٹی پارٹنرشپ کو اکٹھا کیا ہے۔
سعودی حکام کے ساتھ ہونے والی ابتدائی بات چیت میں پاکستان کا پختہ یقین تھا کہ یہ ایک قابل عمل منصوبہ ہے لہذا پاکستان کو اس میں اپنی ایکویٹی ڈالنی چاہیے۔
وزیر نے بتایا کہ پاکستان، سعودی عرب اور آرامکو معزز شراکت دار تھے اور انہوں نے آگے بڑھنے کے لیے ایک معاہدے تک پہنچنے کے لیے کئی مذاکرات کے کئی دور کیے تھے۔
اب ہم اس منصوبے کو حتمی شکل دے رہے ہیں، ہم بنیادی طور پر تمام رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو وہاں موجود ہیں یا جو ممکن ہیں تاکہ پاکستان میں تقریباً تین لاکھ بیرل کی عالمی معیار کی ریفائنری قائم کی جا سکے۔
مصدق ملک نے بتایا ہے کہ پاکستان سٹیٹ آئل25 فیصد کے ساتھ مقامی ایکویٹی میں برتری حاصل کر رہا ہے اور دیگر فرموں نے بھی 5 سے 10 فیصد کا وعدہ کیا ہے جس سے ہمارا ایکویٹی حصہ ضرورت سے زیادہ ہے۔
واضح رہے کہ نئی ریفائنری پالیسی کے اعلان کے بعد حکومت پاکستان نے اس شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور آذربائیجان سے بھی بات چیت کا آغاز کیا تھا۔