ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ سزائے موت سے اس جُرم میں کوئی کمی نہیں آئی۔
سینٹرل نارکوٹکس بیورو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’سری دیوی بنت جامنی کی سزائے موت پر 28 جولائی 2023 کو عملدرآمد کیا گیا۔‘
ان کو تقریباً 30 گرام ہیروئن کی سمگلنگ کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ یہ سنگاپور میں اُس مقدار سے دوگنا تھا جس پر سزائے موت سنائی جاتی ہے۔
سینٹرل نارکوٹکس بیورو کے مطابق جامنی کو 2018 میں سزائے موت سنائی گئی۔ ان کو عدالت میں دفاع کا حق دیا گیا اور قانونی تقاضے پورے کیے گئے اور اس پورے عمل میں قانونی مشیر بھی موجود تھا۔
بیورو کا مزید کہنا تھا کہ جامنی نے سزائے موت کے فیصلے خلاف اپیل کی تھی اور عدالت نے ان کی اپیل چھ اکتوبر 2022 میں مسترد کر دی تھی۔
بیورو کا کہنا ہے کہ صدر نے بھی ان کے رحم کی اپیل مسترد کر دی تھی۔
2004 کے بعد جامنی پہلی خاتون ہیں جن کو سزائے موت کی سزا دی گئی۔
آخری مرتبہ سال 2004 میں 36 سالہ ہیئر ڈریسر یین مے کو منشیات سمگل کرنے پر ہی پھانسی کی سزا دی گئی تھی۔
حکومت نے کورونا وائرس کی وبا کے دو سال کے وقفے کے بعد مارچ 2022 میں میں پھانسی پر عملدرآمد کا دوبارہ آغاز کر دیا تھا۔
بدھ کو 57 برس کے ایک مقامی شخص محمد عزیز بن حسین کو تقریباً 50 گرام ہیروئن سمگل کرنے پر پھانسی دی گئی۔
انسانی حقوق کی ایک تنظیم کا کہنا ہے کہ منشیات کے جرم میں ملوث ایک اور شخص کو تین اگست کو پھانسی دی جائے گی۔
سنگاپور میں دنیا کے بعض سخت ترین انسداد منشیات کے قوانین نافذ ہیں۔ 500 گرام سے زیادہ بھنگ اور 15 گرام سے زیادہ ہیروئن کی سمگلنگ پر سزائے موت ہو سکتی ہے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت دیگر تنظیموں نے پھانسی پر عمدرآمد روکنے کے لیے اپیلیں کی تھیں۔
جمعرات کو ارب پتی رچرڈ برینسن نے سنگاپور کے حکام سے جامنی کے لیے رحم کی اپیل کی تھی۔
سنگاپور کا کہنا ہے کہ سزائے موت پر عملدرآمد نے اسے ایشیا کے محفوظ ترین ممالک میں ایک بننے میں مدد کی ہے۔