Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین کے امیر ترین خاندان دولت لے کر سنگاپور کیوں منتقل ہو رہے ہیں؟

سنگاپور میں دولت پر ٹیکس دیگر ملکوں کے مقابلے میں قدرے کم ہے اور آبادی کی اکثریت نسلی اعتبار سے چینی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
سنگاپور میں گزشتہ کچھ عرصے سے چین کے انتہائی دولت مند خاندان تیزی سے منتقل ہو رہے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایشیا کا چھوٹا مگر ترقی یافتہ ملک سنگاپور اُن چینی خاندانوں کے لیے پناہ گاہ ثابت ہو رہا ہے جو اپنی دولت کو سخت کنٹرول رکھنے والی کمیونسٹ پارٹی سے بچانا چاہتے ہیں۔
چین کے دولت مند خاندان سمجھتے ہیں کہ بیجنگ کی حکومت اُن کو شک کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور کسی بھی وقت اُن کے اکاؤنٹس کو سرکاری تحویل میں لیا جا سکتا ہے۔
ٹیکس سے بچنے والے چین کی ٹیکنالوجی کمپنیوں سے منسلک ارب پتی کے خلاف بیجنگ کے حالیہ کریک ڈاؤن کے علاوہ گزشتہ تین برسوں میں ’زیرو کووڈ پالیسی‘ نے بھی امیر چینیوں کو محفوظ ملکوں میں پناہ لینے پر مجبور کیا ہے۔
اے ایف پی کو ذرائع نے معلومات فراہم کی ہیں کہ اپنی دولت کے مستقبل سے پریشان چینی امرا کی ایک بڑی تعداد سنگاپور کے ٹکٹس بُک کرائے ہیں۔
ایشیا کے مالیاتی گڑھ سمجھے جانے والے سنگاپور میں ایسے ٹائیکونز کو خوش آمدید کہا جاتا ہے۔
سنگاپور میں گزشتہ چھ دہائیوں سے ایک ہی جماعت کی حکومت ہے۔ ملک میں مزدوروں کی ہڑتال اور سڑکوں پر احتجاج کرنے کی پابندی ہے۔
سنگاپور میں دولت پر ٹیکس دیگر ملکوں کے مقابلے میں قدرے کم ہے اور آبادی کی اکثریت نسلی اعتبار سے چینی ہے۔
سنگاپور میں حالیہ عرصے میں چین آنے والوں کی موجودگی کو شدت سے محسوس کیا جا رہا ہے، کچھ لوگ مہنگے سینٹوسا جزیرے پر واٹر فرنٹ کے نظارے والے لگژری گھروں میں منتقل ہو گئے ہیں جس میں ایک تھیم پارک، ایک کیسینو اور ایک مشہور گولف کلب بھی ہے۔
امیگریشن سروس فراہم کرنے والی ایک کمپنی ایمز کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر پیرس چینگ نے کہا کہ ’آپ تصور نہیں کر سکتے یہ لوگ کس طرح رقم خرچ کرتے ہیں، یہ پاگل پن ہے۔‘
پیرس چینگ کی فرم سنگاپور آنے والوں کے لیے لگژری سامان، ڈرائیور اور اُن کے بچوں کو سکولوں میں داخلے کا بھی بندوبست کرتی ہے۔ اس فرم کے ذریعے چین کے ایک امیر خاندان نے ایک بار 61 ہزار امریکی ڈالر کے سگار بھی خریدے۔
چین سے سنگاپور آنے والے اُمرا رولز رائس اور بینٹلے کاریں چلاتے ہیں، اور انہیں اکثر اعلیٰ درجے کے گولف کلبوں میں دیکھا جاتا ہے جن میں سے ایک سینٹوسا گالف کلب ہے جہاں غیر ملکی اراکین سالانہ چھ لاکھ 70 ہزار ڈالر ادا کرتے ہیں۔

شیئر: