سعودی سوشل میڈیا سٹار اور مصنفہ جو جلد کی بیماری سے نبرد آزما ہیں
سعودی سوشل میڈیا سٹار اور مصنفہ جو جلد کی بیماری سے نبرد آزما ہیں
پیر 31 جولائی 2023 18:09
ابرار دوسروں کے لیے مشعل راہ بن چکی ہیں، خود کو ' EB بٹر فلائی' کہتی ہیں۔ فوٹو انسٹاگرام
ابرار العثمان عرب سوشل میڈیا میں ایسا نام ہے جو جلدی بیماری میں مبتلا ہونے کے باوجود بلند حوصلہ سعودی خاتون ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق تین کتابوں کی مصنفہ ابرار پیدائشی طور پر اس مرض میں مبتلا ہونے کے باوجود مثبت سوچنے، دوسروں کی حوصلہ افزائی اور مدد کرنے میں ہمیشہ پیش پیش ہیں۔
ابرار اپنی زندگی میں جس عارضے میں مبتلا ہیں اس میں معمولی چوٹ، گرمی کا موسم یا عام خارش سے جسم پر چھالے پڑ جاتے ہیں جو بعد میں زخم بن جاتے ہیں، بعض کئی سال تک ٹھیک نہیں ہوتے اور سنگین مسائل پیدا کرتے ہیں۔
بلند حوصلہ ابرار العثمان نے خصوصی انٹرویو میں بتایا ہے کہ ان کے خاندان میں کوئی بھی اور فرد ایسی حالت کا شکار نہیں اور یہ کیفیت میرے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
ابرار نے ہنستے ہوئے کہا کہ اس حالت نے میری زندگی پر نمایاں اثر ڈالا ہے، Epidermolysis bullosa کی علامات میں لوگ مجھے کس طرح دیکھتے ہیں اور میں معاشرے کو کس طرح سمجھتی ہوں۔
باہمت خاتون نے بتایا ہے کہ ان علامات کے ساتھ زندگی میں کچھ سخت اوقات کا سامنا کرنا پڑتا رہا اور سکول کے دنوں میں کلاس فیلوز نے بہت مدد کی۔
انہوں نے بتایا کہ جب میں دس برس کی تھی تو سائیکل حادثے میں سر پر چوٹ لگی جس کے بعد سر کے بال جھڑ گئے اور چھوٹی عمر سے ہی وگ استعمال کرتی ہیں۔
اہل خانہ کے بھرپور تعاون سے زندگی کے بارے میں مثبت نظریے پر قائم رہنے والی ابرار نے بتایا کہ میں اپنے تمام چیلنجز کو قبول کرنے اور ان سے نمٹنے میں ہمیشہ کامیاب رہی ہوں۔
مسلسل مسکراہٹ اور پر امید لہجے کے ساتھ بتایا کہ میں نے سوشل میڈیا کو مثبت پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کیا اور ساتھ ہی ساتھ تین کتابیں تحریر کیں۔
انہوں نے 2016 میں ایک تحریر بعنوان 'ہر دل میں زندگی ہے' کے ذریعے کچھ مختلف قسم کے خیالات کی عکاسی کی جو کئی برس سے انہوں نے لکھے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ 2018 سے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے صارفین کی جانب سے حوصلہ افزا تبصرے موصول ہوئے لیکن کچھ عرصہ گمنام رہنے کو ترجیح دی۔
کسی نے مشورہ دیا کہ اپنی کیفیت اور علامات کے بارے میں لکھوں جس پر ابتدا میں ہچکچاہٹ محسوس ہوئی کیونکہ مجھے پردے کے پیچھے رہنا پسند تھا لیکن پھر میں نے یہ بہادر قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا اور اپنی پہلی کتاب تحریر کی۔
ابرار نے اپنی دوسری کتاب 'EB نصف الاخر' 2019 میں تحریر کی جس میں بچپن سے اس بیماری کے ساتھ میری کہانی اور حالات درج ہیں۔
بعدازاں سعودی مصنفہ قارئین کے تبصروں اور شفقت سے متاثر ہوئیں اور آن لائن شناخت کا اظہار کیا۔
اس جذبے نے ان کی زندگی بدل دی اور وہ ٹی وی انٹرویوز میں نظر آنے لگیں، انسٹاگرام پر 81000 سے زیادہ فالوورز کے ساتھ ساتھ ممتاز شخصیات نے ان کی حوصلہ افزائی کی۔
اپنی تیسری کتاب کے تصور کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 'ہمارے درمیان ایک روح ہے' کے عنوان سے درج میرے نقطہ نظر سے انسانی جذبات کی عکاسی ہے اور قاری کو اپنے نقطہ نظر کے اظہار کی دعوت دی گئی ہے۔
انہوں نے جدہ کتاب میلے میں ایک مصنفہ کے طور پر شرکت کی جہاں انہوں نے اپنے قارئین کے ساتھ ملاقات کی۔
زندگی کی مشکلات برداشت کرنے کے بعد ابرارعثمان دوسروں کے لیے مشعل راہ بن چکی ہیں، وہ خود کو ' EB بٹر فلائی' کہتی ہیں اور اس بیماری میں مبتلا بچوں کی ماؤں کے لیے ایک گروپ قائم کیا ہے جنہیں وہ رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں