Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قوت بینائی سے محروم پہلی سعودی باہمت خاتون وکیل

مشکلات کے باوجود ہمت و حوصلہ نہ ہارا(فوٹو، سوشل میڈیا)
قوت بینائی سے محروم سعودی خاتون نے پہلی وکیل ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا۔ خاتون کا کہنا ہے کہ منزل کو پانے کےلیے بے پناہ مشکلات کو نظر انداز کرتے ہوئے حوصلہ نہیں ہارا ۔
 سعودی ٹی وی الاخباریہ کے مارننگ شو کے میں گفتگو کرتے ہوئے ’لیلی القبی ‘ نے کہا کہ اسکول کے زمانے میں براڈ کاسٹریا صحافی بننے کا شوق تھا یہی وجہ تھی کہ اسکول اسمبلی میں ہمیشہ پروگرام ’ریڈیو‘ میں شرکت کرتی تھی (سعودی اسکولز میں اسمبلی کے دوران طلبا سے مختلف نوعیت کی معلوماتی خبریں پڑھائی جاتی ہیں جسے اذاعہ کہا جاتا ہے) ۔
لیلی القبی نے مزید کہا گریجویشن میں داخلہ لیتے وقت میرا شوق تبدیل ہو گیااور میں نے قانون کی کلاس میں داخلہ لے لیا۔
زمانہ طالب علمی کے دوران پیش آنے والی مشکلات کے حوالے سے لیلی کا کہنا تھا کہ ’اگرچہ زندگی میں کافی مشکلات ہیں تاہم مجھے کیونکہ بینائی کا مسئلہ تھا اس لیے میری مشکلات دیگرلوگوں کے مقابلے میں کچھ زیادہ ہی تھیں خاص کر امتحانات کے وقت جب مجھے وقت کا احساس نہیں ہوتا تھا ‘۔
سعودی عرب کی پہلی نابینا وکیل بن جانے کے بعد پیشہ ورانہ زندگی کے حوالے سے لیلی القبی کا کہنا تھا کہ ’گریجویشن کے بعد متعدد اداروں میں درخواست دی مگر کہیں سے انٹرویو کال نہیں آئی بالاخر ایک لا فرم کو اپنی سی وی بھیجی جس میں اپنی کمزوری کا ذکر نہیں کیا، اس کی وجہ یہ تھی کہ میں انٹرویو کے مرحلے تک پہنچ سکوں بالاخر مجھے اسی فرم سے انٹرویو کی کال موصول ہو گئی مگرجب میں انٹرویو دینے پہنچی تو حیران رہ گئی کہ میرے بارے میں انہیں پہلے ہی سے علم تھا کہ میرے ساتھ بینائی کا مسئلہ ہے ۔
انٹرویو کے بعد مجھے منتخب کرلیا گیا اس طرح میں نے محنت اور لگن سے منزل پالی۔ ایک سوال پر لیلی کا کہنا تھا کہ ’زندگی میں مشکلات بہت آتی ہیں تاہم ہمت ، استقامت اور حوصلے سے انکا مقابلہ کیا جائے تو کوئی مشکل نہیں رہتی تمام مراحل آسان ہو جاتے ہیں ‘۔

شیئر: